میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عوامی دبائوکام کرگیا،حکومت کا روس سے تیل کی خریداری پر غور

عوامی دبائوکام کرگیا،حکومت کا روس سے تیل کی خریداری پر غور

ویب ڈیسک
جمعرات, ۳۰ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

وفاقی حکومت نے تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر روس سے تیل کی درآمدات پر غور شروع کردیا ہے اور وزارت توانائی نے خط لکھ کر اس حوالے سے آئل کمپنیوں سے تفصیلات طلب کر لی ہیں۔وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے چار پیٹرولیم کمپنیوں کو لکھے گئے خط میں روس سے پیٹرول درآمد کرنے سمیت اس کی مقدار و معیار کے ساتھ ساتھ دیگر امور پر بھی تجاویز طلب کی گئی ہیں۔پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے پاک عرب ریفائنری، نیشنل ریفائنری لمیٹیڈ، پاکستان ریفائنری لمیٹیڈ اور بائیکو پیٹرولیم پاکستان لمیٹیڈ کو خط لکھ کر تجاویز طلب کی گئی ہیں۔خط میں ان کمپنیوں سے کہا گیا کہ وہ روس سے تیل کی درآمد کے حوالے سے تفصیلی تجزیہ کریں اور حکومت کو تجویز کریں کہ ہر ریفائنری کی ترتیب اور پیداوار کے پیش نظر خام درجات کی تکنیکی امور سے آگاہ کرے کہ یہ مناسب رہے گا یا نہیں۔ریفائنری کو درکاری مطلوبہ خام تیل کی مقدار اور درجات کے بارے میں آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا جائے کہ مشرق وسطیٰ سے منگوائے جانے والے تیل کے مقابلے میں روس سے تیل کی درآمد پر ٹرانسپورٹیشن اور کرائے کی مد میں کتنی لاگت آئے گی۔وزارت نے خط میں رقم کی ادائیگی کے طریقہ کار کے ساتھ ساتھ عرب خطے سے موجودہ معاہدوں کی تفصیلات بھی پیش کرنے کی ہدایت کی۔واضح رہے کہ عالمی سطح پر تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے حکومت کی جانب سے گزشتہ کچھ عرصے کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 100روپے تک کا اضافہ کیا جا چکا ہے جس پر اسے اپوزیشن کی شدید تنقید کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے ستائے عوام کے دباؤ کا بھی سامنا ہے۔حکومت کی جانب سے 27 مئی سے 11 جون کے درمیان پیترولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تین دفعہ بڑا اضافہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ڈیزل کی قیمت میں محض 15 دن کے دوران 119روپے کا اضافہ ہوا جبکہ اسی دورانیے میں پیٹرول فی لیٹر 84 روپے سے زائد مہنگا ہوا۔بڑھتی ہوئی تیل کی قیمتوں اور اس کے نتیجے میں بڑھنے والی مہنگائی کے سبب مخلوط حکومت کو مرکزی اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے اور وہ حکومت سے مستقل سوال کررہی ہے کہ آخر بھارت کی طرح موجودہ حکومت روس سے سستا ایندھن خریدنے کو ترجیح کیوں نہیں دے رہی۔سابق پی ٹی آئی حکومت کے دعوے کے مطابق روس پاکستان کو 30 فیصد رعایتی نرخوں پر خام تیل دینے کے لیے تیار تھا تاہم موجودہ حکومت کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے سابق وزیر توانائی حماد اظہر کے روس کو لکھے گئے خط کا روسی حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں