میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سپریم کورٹ کے خلاف قومی اسمبلی میں قرار داد منظور

سپریم کورٹ کے خلاف قومی اسمبلی میں قرار داد منظور

ویب ڈیسک
جمعرات, ۶ اپریل ۲۰۲۳

شیئر کریں

قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے فل کورٹ بنانے سے متعلق قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی جس میں کہاگیا ہے کہ عدالتی فیصلے کو پارلیمنٹ مسترد کر تی ہے ،ایوان وزیراعظم اور کابینہ کوپابند کرتا ہے اِس خلاف آئین وقانون فیصلہ پر عمل نہ کیا جائے،دستور کے آرٹیکل 63 اے کی غلط تشریح اوراسے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے ذریعے ازسر نو تحریر کئے جانے پر شدید تشویش ہے ،اکثریت پر اقلیت کو مسلط کردیاگیا ہے ،ایوان ایک ہی وقت عام انتخابات کو تمام مسائل کا حل سمجھتا ہے، ،عدالت عظمیٰ کا فل کورٹ اس پر نظر ثانی کرے جبکہ اراکین قومی اسمبلی نے کہاہے کہ ہم کسی صورت بھی الیکشن کمیشن کے اختیارات سپریم کورٹ کو نہیں دیں گے، توہین عدالت لگانی ہے تو لگائیں ہم تیار ہیں،پارلیمنٹ کو سپریم نہ رکھا تو ملک آگے نہیں بڑھے گا،جیل میں جانا پڑا تو بھی جائیں گے، عدلیہ میں تقسیم پاکستان کیلئے خطرناک ہے، کوئی جمہوریت پسند اس تقسیم سے خوش نہیں، کوئی پاکستانی نہیں چاہتا عدلیہ کے ادارے میں پھوٹ نظر آئے۔ جمعرات کو اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں بلوچستان سے رکن اسمبلی بلوچستان سے رکن قومی اسمبلی خالد مگسی نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا فیصلہ مسترد کرنے کی قرارداد ایوان میں پیش کی جو کثرت رائے سے منظور کر لی گئی ۔قرار داد کے متن کے مطابق یہ کہ مورخہ28 مارچ 2023 کو معزز ایوان کی منظور کردہ قرارداد میں ازخود نوٹس کیس نمبر 1/2023میں سپریم کورٹ کے چار جج صاحبان کے اکثریتی فیصلے کی تائید کرتے ہوئے اس پر عمل درآمد اور اعلیٰ عدلیہ سے سیاسی وانتظامی امور میں بے جا مداخلت سے گریز کا مطالبہ کیا تھااکثر حلقوں نے بھی فل کورٹ کی تشکیل کا مطالبہ کیاتھالیکن اِسے منظور نہیں کیاگیا، نہ ہی ایک کے سوا دیگر سیاسی جماعتوں کا موقف ہی سْنا گیا۔ قرارداد میں کہاگیاکہ پارلیمنٹ کی اس واضح قرارداد اور سپریم کورٹ کے چار جج صاحبان کے اکثریتی فیصلے کو مکمل نظر انداز کرتے ہوئے تین رکنی مخصوص بینچ نے اقلیتی رائے مسلط کردی جو سپریم کورٹ کی اپنی روایات، نظائر اور طریقہ کار کی بھی خلاف ورزی ہے،اکثریت پر اقلیت کو مسلط کردیاگیا ہے ،تین رکنی اقلیتی بینچ کے فیصلے کو پارلیمان مسترد کرتی ہے اور آئین وقانون کے مطابق اکثریتی بینچ کے فیصلے کو نافذالعمل قرار دیتی ہے۔ قرارداد میں کہاگیاکہ یہ اجلاس آئین پاکستان کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر مقدمات کو فل کورٹ میٹنگ کے فیصلوں تک سماعت کیلئے مقرر نہ کرنے کے عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کی تائید کرتا ہے اور ایک ایگزیکٹو سرکلر کے ذریعے اس پر عملدرآمد روکنے کے اقدام کوگہری تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے، یہ ایوان اْسی عدالتی فیصلے کو عجلت میں ایک اورمتنازعہ بینچ کے روبرو سماعت کے لئے مقرر کرنے اورچند منٹوں میں اس پر فوری فیصلے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہے کہ ایسا عمل سپریم کورٹ کی روایات اور نظائر کے صریحاً خلاف ہے۔ لہذا یہ ناقابل قبول ہے،یہ ایوان سیاسی معاملات میں بے جا عدالتی مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتا ہے،حالیہ اقلیتی فیصلہ ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کررہا ہے اور وفاقی اکائیوں میں تقسیم کی راہ ہموار کردی گئی ہے لہذا یہ ایوان ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کے لئے آئین اور قانون میں درج مروجہ طریقہ کار کے عین مطابق ملک بھر میں ایک ہی وقت پرعام انتخابات کرانے کے انعقاد کو ہی تمام مسائل کاحل سمجھتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں