میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
26 ویں آئینی ترمیم میں خامیاں،حکومت کا 27ویں ترمیم لانے کا فیصلہ ،شہباز،بلاول ملاقات ، فضل الرحمان کو اعتماد میں لینے پر اتفاق

26 ویں آئینی ترمیم میں خامیاں،حکومت کا 27ویں ترمیم لانے کا فیصلہ ،شہباز،بلاول ملاقات ، فضل الرحمان کو اعتماد میں لینے پر اتفاق

ویب ڈیسک
پیر, ۲۸ اکتوبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

وزیر اعظم شہبازشریف اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان لاہور میں ہونے والی ملاقات میں 26 ویں آئینی ترمیم میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لیے 27ویں آئینی ترمیم لانے اور اس مقصد کے لیے مولانا فضل الرحمٰن کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی ، بلاول بھٹو زرداری نے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کو تاریخی قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ پارلیمنٹ کی مضبوطی کے لیے مل کر چلیں گے ۔لاہور میں وزیر اعظم شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہونے والی ملاقات میں گورنرپنجاب سلیم حیدر، سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، نوید قمر اور مرتضیٰ وہاب بھی موجود تھے جبکہ وفاقی وزیر قانون اعظم تارڑ اور رانا ثنا اللہ بھی ملاقات کا حصہ تھے ۔اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی حکومت کی اہم اتحادی جماعت ہے ، پیپلزپارٹی نے ملکی معیشت کے استحکام کے لیے حکومت کاہر اقدام میں ساتھ دیا، 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کا کریڈٹ تمام اتحادی جماعتوں کو جاتا ہے ، پیپلز پارٹی کے وفد نے ملکی معیشت کے استحکام کے لیے حکومتی پالیسیوں کی تعریف کی، وزیراعظم نے پیپلز پارٹی کے وفد کے حکومتی پالیسیوں اور اقدامات پراعتماد کاخیرمقدم کیا۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری تاریخی ہے ، غیرجمہوری طاقتوں کوروکنے کے لیے 26ویں آئینی ترمیم کارگر ثابت ہوگی، پارلیمنٹ کی مضبوطی کیلئے مل کر چلیں گے ۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اہم ملاقات کے دوران 26ویں آئینی ترمیم میں خامیوں کے باعث 27آئینی ویں ترمیم لانے اور اس مقصد کے لیے مولانا فضل الرحمٰن کواعتماد میں لینے کا فیصلہ کرلیا، ملاقات میں 27 ویں آئینی ترمیم کے لیے دوبارہ دو تہائی اکثریت حاصل کرنے پر مشاورت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم پرجمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کو پیشگی آن بورڈ لیاجائے گا، آئینی و قانونی ماہرین 27ویں ترمیم کے لیے 28اکتوبر کواسلام آباد میں ملاقات کریں گے ۔ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری ستائیسویں آئینی ترمیم پرنوازشریف کوبھی اعتماد میں لیں گے ، چیئرمین پیپلزپارٹی وطن واپسی پرنوازشریف سے ستائیسویں آئینی ترمیم پرلاہورمیں ملاقات بھی کریں گے ، ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کے لئے پارلیمنٹ کومتحرک کرنے کا فیصلہ بھی کرلیا۔ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو اورشہبازشریف ملاقات میں نئے چیف جسٹس کے حلف اٹھانے کے بعد کی صورتحال پربھی تفصیلی گفتگو کی گئی، ملاقات میں نئے چیف جسٹس کی طرف سے سنیارٹی لسٹ اپ ڈیٹ کرنے اور فل کورٹ اجلاس بلانے پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔مولانا فضل الرحمن پہلے ہی 27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف بھرپور مزاحمت کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ جمعے کو چنیوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ 27ویں آئینی ترمیم نہیں آسکے گی، بھرپور مزاحمت کریں گے ، یہ کوئی آسان کام نہیں ہے ۔واضح رہے کہ چند روز قبل ہی قومی اسمبلی اور سینیٹ نے دو تہائی اکثریت سے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی تھی جس کے نتیجے میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے تقرر اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل ہوگیا تھا۔26 ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی کی قائم کردہ پارلیمانی کمیٹی نے سابقہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے ارسال کردہ تین ناموں میں سے تیسرے نمبر پر موجود جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس تعینات کرنے کی سفارش کی تھی جس کے باعث سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی خان چیف جسٹس نہیں بن سکے تھے ، جسٹس یحییٰ آفریدی نے گزشتہ روز ہی اپنے عہدے کا حلف اٹھایا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں