میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عام انتخابات کی تاریخ دیں، ورنہ اسمبلیاں اسی ماہ تحلیل کر دیں گے، عمران خان

عام انتخابات کی تاریخ دیں، ورنہ اسمبلیاں اسی ماہ تحلیل کر دیں گے، عمران خان

جرات ڈیسک
هفته, ۳ دسمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر اتحادی حکومت انتخابات کی بات پر آئی تو ٹھیک ہے، ورنہ ہم اسی ماہ اسمبلیاں تحلیل کر کے انتخابات کی طرف بڑھیں گے۔ پشاور میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کل پنجاب اسمبلی کے پارلیمانی اراکین سے خطاب کے دوران میں نے حکومت کو سمجھانے کی کوشش کی مگر شاید میری بات سے غلط پیغام چلا گیا ہے کیونکہ میں نے یہ بات ملک کی خاطر کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کی بات پر اتحادی حکومت کو غلط فہمی ہوئی ہے، میں نے ایسی بات صرف ملک کی خاطر کی۔ عمران خان نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے بعد وفاقی حکومت انتخابات میں چلی جائے گی اور ملک رک جائے گا اس لیے انتخابات چاہے جب بھی ہوں مگر تحریک انصاف کو کامیابی حاصل ہوگی۔ عمران خان نے کہا کہ 75 فیصد پاکستانی کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کروائیں کیونکہ وہ سمجھ چکے ہیں کہ حکومت ناکام ہو چکی ہے تو اس ضمن میں ہم نے اتحادی حکومت کو صرف یہ کہا کہ ہم اسمبلیاں تحلیل کرکے انتخابات کی طرف جا رہے ہیں اور آپ کو ملک کی فکر ہے تو آپ بھی الیکشن کروائیں، باقی ان لوگوں سے کسی چیز پر بات نہیں ہو سکتی۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم عام انتخابات کی طرف جا رہے ہیں اس لیے قومی و صوبائی اسمبلی کے تمام اراکین اپنے اپنے حلقوں میں نکلیں۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ اگر 66 فیصد پاکستان میں انتخابات ہوں تو عام انتخابات کو روکا جا سکے اس لیے تمام اراکین کو اپنے اپنے حلقوں میں نکلنا چاہیے۔عمران خان نے کہا کہ میں نے اتحادی حکومت کو صرف یہ کہا ہے کہ اگر آپ انتخابات کی تاریخ دینے کے لیے بات کرنا چاہتے ہیں تو ہم بات کریں گے ورنہ ہم جلد ہی اسمبلیاں تحلیل کر کے انتخابات کا اعلان کریں گے۔ عمران خان نے کہا کہ اگر اتحادی حکومت انتخابات کی بات پر آئی تو ٹھیک ہے، ورنہ اسی ماہ ہم اسمبلیاں تحلیل کرکے انتخابات کی طرف بڑھیں گے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اعظم سواتی کو ننگا کر کے تشدد کیا گیا، سب کو کہہ رہا ہوں اعظم سواتی کے لیے احتجاج کرنا ہے، جو اعظم سواتی کے ساتھ کیا گیا وہ ظلم کی انتہا ہے۔عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی بھی اب یہ نہیں سمجھتا کہ پاکستان اپنا قرض واپس کرے گا، بیرون ملک کی فنانشل مارکیٹس کا اعتماد ان پر نہیں رہا، یہ لوگ ملک کو تباہی کے کنارے پر کھڑا کر کے تیسری مرتبہ باہر بھاگیں گے، الیکشن کمیشن ان کے ساتھ ملا ہوا ہے، الیکشن کمیشن ان کی پارٹی کا کوئی ممبر لگتا ہے، نوازشریف اور آصف زرداری ملک کی بہتری کے لئے فیصلے نہیں کرتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے حالات دیکھ کر ملک سے بھاگ جانا ہے، جو سہولت کار ان کو لے کر آئے کیا ان کو نہیں معلوم کہ ملک کہاں جارہا ہے؟ ہینڈلرز نے 7 ماہ ان کی مدد کی، ملکی حالات اس سطح پر پہنچ چکے ہیں کہ اگر الیکشن نہ ہوئے تو ملک ادھر پہنچ جائے گا جہاں کوئی بھی کچھ نہیں کرسکتا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن جب بھی ہوئے ہم جیت جائیں گے، ملک میں سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، ان کے آنے کا صرف ایک مقصد تھا کہ ان کے اربوں کے کیسز معاف ہوں، جنرل مشرف نے ملک کو ان دونوں پارٹیوں سے بہتر چلایا، یہ پہلے ہی جنرل مشرف سے این آر او لے کر چوری معاف کرواچکے تھے، ملک آپ سے سنبھالا نہیں جارہا ،ملک ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے، حکومت کے اوپر ایک بھی شعبہ اعتماد نہیں کررہا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات تیزی سے نیچے جارہے ہیں، بزنس کمیونٹی کا اعتماد ان پر سے اٹھ چکا ہے، مفتاح اسماعیل اور اسحاق ڈار آپس میں لڑرہے ہیں، ملک نیچے جارہا ہے،یہ جو وزیر خزانہ لے کر آئے تھے وہ آپس میں لڑ رہے ہیں، الیکشن چاہے اکتوبر میں ہوں یا اگست میں تحریک انصاف نے جیتنا ہے، انہوں نے کہاکہ پرویزالہی نے مجھے پنجاب اسمبلی توڑنے کا اختیار دے دیاہے، ایم این ایز اور ایم پی ایز کو اب الیکشن کی تیاری کرنی چاہیے، عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کرناہے، میرے گزشتہ روز کے بیان سے پی ڈی ایم حکومت کو غلط فہمی ہوگئی اور غلط پیغام چلا گیا، ہم نے حکومت کو صرف یہ پیغام دیا تھا کہ 66 فیصد ملک میں الیکشن ہوگا اور سب الیکشن میں چلے جائیں گے تو حکومت کا کام تو ختم ہوجائے گا اور ملک رک جائے گا۔عمران خان نے بتایا کہ میں نے صرف کہا تھا کہ ملک آپ سے سنبھالا نہیں جارہا ہے، تو 66 فیصد پاکستان کی بجائے آپ پورے ملک میں الیکشن کرادیں، حکمرانوں سے بات چیت کس بنیاد پر ہوگی ، ہوہی نہیں سکتی، میں نے صرف یہ کہا ہے کہ اگر عام انتخابات کی تاریخ دینے پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو ہم تیار ہیں، لیکن اگر حکومت عام انتخابات نہیں کراتی، تو عنقریب اسمبلیاں تحلیل کردیں گے۔ جبکہ ہفتہ کے روز ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ سینیٹر اعظم سواتی سے روا رکھے جانے والے انتقام سے بھرپور جبر و تشدد پر قوم حیرت و صدمے کی شکار ہے کہ یہ سب کس جرم کی پاداش میں کیا جارہا ہے؟ کیا یہ سب سخت زبان استعمال کرنے اور سوال اٹھانے پر کیا جارہا ہے جس کا ایک جمہوری معاشرے میں میں سب کو حق حاصل ہے؟ پاکستان، خاص طور پرہماری فوج کے بارے میں منفی تاثر ابھر رہا ہے کیونکہ موجودہ امپورٹڈسرکار کو تو محض کٹھ پتلی راج ہی کے طور پر دیکھا جاتاہے۔امید تو یہی تھی کہ نئی عسکری قیادت تحریک انصاف،میڈیااور ناقد صحافیوں کیخلاف پچھلے 8 ماہ سے جاری باجوہ کے فسطائی ہتھکنڈوں کے سلسلے سے خود کو الگ کر ے گی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ عارضہ قلب میں مبتلا 74 سالہ سینیٹر سواتی کو فورا رہا کیا جائے۔ کیونکہ اول توانہوں نے ایسا کوئی جرم ہی نہیں کیا کہ اس ذہنی وجسمانی اذیت کے مستحق ٹھہریں۔ دوم یہ کہ ان کے خلاف خود سری اور انتقام پر مبنی اقدامات سے ہماری فوج کی ساکھ، جو کہ ایک مضبوط پاکستان کیلئے ناگزیر ہے، پر حرف آتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں