کراچی کے علاقے لیاری میں جرائم کی کہانی کئی دہائی پرانی
شیئر کریں
کراچی کے علاقے لیاری میں جرائم کی کہانی کئی دہائی پرانی ہے، یہاں کبھی شیرل اور دادل کا خوف تھا تو اِس کی تنگ و تاریک گلیاں رحمان ڈکیت، ارشد پپو، بابا لاڈلہ، عذیر بلوچ اور غفار ذکری کے جرائم کی داستانوں سے بھری پڑی ہیں۔لیاری کی قدیم بستی، جہاں کبھی زندگی مہنگی اور موت سستی تھی ،منشیات کا دھندا کھلے عام تھا، گینگ وار والوں نے بھی لوگوں کا جینا حرام کیا۔پیپلزپارٹی کا گڑھ سمجھا جانے والا یہ علاقہ غربت اور پسماندگی میں سب سے آگے ہے، کئی حکومتیں آئیں اور گئیں، لیکن لیاری کی قسمت نہ بدلی۔
60 کی دہائی میں کراچی کے قدیم علاقے لیاری کی تنگ و تاریک گلیوں میں شیرل اور دادل کا راج تھا، اللہ بخش عرف کالا ناگ، بے کل، حسین ایرانی، بابو ڈکیت اور حاجی لالو نے جرائم کے دھندے کو آگے بڑھایا، بابوڈکیت ہاتھ پکڑ کر 14سال کے عبدالرحمن بلوچ کو اس منشیات کے دھندے میں لایا، جو آگے چل کر عبدالرحمن بلوچ عرف رحمان ڈکیت بنا ۔نوے کی دہائی کے آخر میں رحمان ڈکیت سے اختلافات کے بعد حاجی لالو نے اپنے بیٹے ارشد پپو کے ساتھ مل کر الگ گروہ بنالیا۔لیاری کے مختلف علاقے ان گینگسٹرز کے زیر قبضہ رہے، جہاں دوسرے گروہ حملے کرتے رہے ، عبدالرحمن ڈکیت اور پھر ارشد پپو کی ہلاکت کے بعد لیاری گینگ وار نے ایک اور رخ لیا۔گینگ وار اب ارشد پپو کے قریبی ساتھی بابا لاڈلہ اور رحمان ڈکیت کے قریبی رشتے دار عزیر بلوچ کے درمیان تھی جوعلاقے پرکنٹرول کیلئے ایک دوسرے کے کارندے مارتے رہے۔کراچی پولیس نے 27اپریل 2012 میں لیاری میں آپریشن کیا، جو کئی روز جاری رہا، 2013 میں کراچی ٹارگٹڈ آپریشن شروع ہوا تو نور محمد عرف بابا لاڈلہ اور عذیر بلوچ شہر سے فرار ہوگئے۔