میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
شمالی کوریا کے خطرے کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں ،امریکہ

شمالی کوریا کے خطرے کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں ،امریکہ

منتظم
اتوار, ۲۰ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

امریکہ اوراتحادیوں پر کسی بھی حملے کی صورت میں فوری جواب دیں گے،وزیرخارجہ ٹیلرسن
امریکی عہدے داروں نے کہا ہے کہ امریکہ شمالی کوریا کی جانب سے دھمکیوں کے سلسلے میں ایشیا کے اپنے اتحادیوں کے ساتھ اپنی وابستگی پر بدستور قائم ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق امریکہ اور جاپان کے درمیان دفاعی اور سفارتی مذاکرات میں امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے کہا کہ واشنگٹن شمالی کوریا کی جانب سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے علاقے پر داغے گئے کسی بھی میزائل کو مار گرانے کے لیے فوری اور واضح کارروائیاں کرے گا۔اس ہفتے شمال مشرقی ایشیا میں امریکہ اور جاپان کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں اس بارے میں محض مثالیں ہیں جنہیں عہدے دار، شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل کے خطرات کے دوران، دونوں اتحادیوں کے درمیان سیکیورٹی اور دفاع میں مضبوط تعاون قرار دیتے ہیں ۔امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع نے اپنے جاپانی ہم منصبوں کے ساتھ مذاکرات کے بعد ایک متحدہ پیغام جاری کیا، جس میں پیانگ یانگ کو یہ پیغام دیا کہ امریکہ اپنے اور اپنے اتحادیوں کے دفاع کے لیے پوری طرح سے تیار ہے۔وزیر دفاع جم میٹس نے کہا کہ ہم مل کر دفاع کریں گے اور اگر ضروری ہوا تو کسی بھی خطرے کو شکست دیں گے۔ جارحیت کی کسی بھی پیش قدمی کا موثر اور بھر پور جواب دیا جائے گا۔ ہم دونوں ملک ان دو طرفہ سر گرمیوں کو جاری رکھ کر اور جمہوریہ کوریا کے ساتھ تعاون میں اضافہ کر کے اپنے اتحاد کی طاقت کا مظاہرہ کریں گے۔امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا کہ اگرچہ سفارت کاری کو موقع ملنا چاہیے تاہم فوجی راستہ بھی ابھی تک پیش نظر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ظاہر ہے کسی بھی ایسی صورت حال میں جہاں آپ کو اس سطح کا خطرہ درپیش ہو جس کا ہمیں سامنا ہے، اس سطح کے خطرے کے خلاف جس کی ہم میں سے کوئی بھی توقع نہیں کرنا چاہتا، شمالی کوریا کی جانب سے کسی غلط طریقے کے انتخاب کی صورت میں سخت فوجی رد عمل کی تائید حاصل ہونی چاہیے۔امریکہ کی جانب سے وابستگی کے اس اعادے کا مقصد جاپان کو ایسے میں نئے سرے سے یقینی دہانی کرا نا ہے، جب ٹوکیو شمالی کوریا کی جانب سے کسی امکانی فوجی کارروائی کے خلاف اپنا دفاع مضبوط کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ جاپان کے وزیر خارجہ تارو کونو نے کہا کہ پیانگ یانگ کے ساتھ کوئی بھی مذاکرات اس وقت تک ممکن نہیں ہو سکتے جب تک وہ جوہری اشتعال انگیزی نہیں روک دیتا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں