میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نماز کی فرضیت،اہمیت و فضیلت

نماز کی فرضیت،اہمیت و فضیلت

جرات ڈیسک
جمعه, ۲۴ جنوری ۲۰۲۵

شیئر کریں

مولانا قاری محمد سلمان عثمانی

 

نماز ایمان کے بعد اسلام کا اہم ترین رکن ہے۔ قرآنِ کریم اور احادیث میں نماز کی اہمیت وفضیلت کو کثرت سے ذکر کیا گیا ہے جن میں نماز قائم کرنے پر بڑے بڑے وعدے اور نماز کو ضائع کرنے پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، کفر اور اسلام کے درمیان فرق صرف نماز کا ہے،

ہماری تمام دنیا وی مسائل،پریشانیوں،مصائب ،آلام،تکلیفوں کا واحد نماز میں مضمر ہے، نماز سے دلوں کو سکون ملتا ہے، برائیوں سے روکتی ہے،جنت کی کنجی ہے،نماز مسلمان کی پہچان ہے،

نماز مومن کی معراج ہے،قرآن حکیم میں اللہ رب العزت ارشاد فرماتے ہیں جو کتاب آپ پر وحی کی گئی ہے اسے پڑھئے اور نماز قائم کیجئے، یقیناً نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے’’ (سورۃ العنکبوت 45)

جناب نبی کریم ﷺ پانچ فرض نمازوں کے علاوہ نماز تہجد، نماز اشراق اور نماز چاشت کا بھی اہتمام فرماتے اور پھر خاص خاص مواقع پر اپنے رب کے حضور توبہ واستغفار کے لئے نماز ہی کو ذریعہ بناتے۔ سورج گرہن یا چاند گرہن ہوتا تو مسجد تشریف لے جاتے۔ زلزلہ، آندھی یا طوفان حتیٰ کہ تیز ہوا بھی چلتی تو مسجد تشریف لے جاکر نماز میں مشغول ہوجاتے۔

فاقے کی نوبت آتی یا کوئی دوسری پریشانی یا تکلیف پہنچتی تو مسجد تشریف لے جاتے۔ سفر سے واپسی ہوتی تو پہلے مسجد تشریف لے جاکر نماز ادا کرتے۔

اس لئے ہمیں بھی چاہئے کہ نماز کا خاص اہتمام کریں۔ اور اگر کوئی پریشانی یا مصیبت آئے تو نمازوں کی ادائیگی اور صبر کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے مدد مانگیں، یہ چیز شاق وبھاری ہے مگر اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والوں کیلئے مشکل نہیں،اللہ تعالیٰ نے فرمادیا کہ‘‘میں تمہارے ساتھ ہوں اگر تم نماز قائم رکھوگے اور زکوٰۃ دیتے رہوگے’’ (سورۃ المائدہ 12)

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا‘‘جو شخص پانچوں نمازوں کی اس طرح پابندی کرے کہ وضو اور اوقات کا اہتمام کرے، رکوع اور سجدہ اچھی طرح کرے اور اس طرح نماز پڑھنے کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے ذمہ ضروری سمجھے تو اس آدمی کو جہنم کی آگ پر حرام کردیا گیا’’ (مسند احمد)

ایک اور مقام پررسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا‘‘جنت کی کنجی نمازہے اور نماز کی کنجی پاکی (وضو) ہے’’ (ترمذی، مسند احمد)حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی ؓتے ہیں کہ میں حضور اکرم ﷺ کے پاس (آپؐ کی خدمت کیلئے) رات گزارتا تھا،

ایک رات میں نے آپ ؐکیلئے وضو کا پانی اور ضرورت کی چیزیں پیش کیں۔ آپ ؐنے فرمایا ‘‘کچھ سوال کرنا چاہتے ہو تو کرو۔’’ میں نے کہا: میں چاہتا ہوں کہ جنت میں آپؐ کے ساتھ رہوں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا‘‘اس کے علاوہ کچھ اور؟’’میں نے کہا بس یہی۔

تو آپ ﷺ نے فرمایا ‘‘اپنی اس خواہش کی تکمیل کیلئے زیادہ سے زیادہ سجدے کرکے میری مدد کرو۔’’ (یعنی نماز کے اہتمام سے یہ خواہش پوری ہوگی)۔خوش نصیب ہیں اللہ کے وہ بندے جو اِس دنیاوی زندگی میں نمازوں کا اہتمام کرکے جنت الفردوس میں تمام نبیوں کے سردار حضرت محمد مصطفی ﷺ کی مرافقت پائیں۔ (مسلم)

حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا‘‘میری آنکھوں کی ٹھنڈک نمازمیں رکھی گئی ہے’’ (نسائی، بیہقی، مسند احمد)حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی زبانِ مبارک سے نکلا آخری کلام (نماز، نماز اور غلاموں کے بارے میں اللہ سے ڈرو) تھا۔ (ابو داؤد، مسند احمد)

ام المومنین حضرت ام سلمہؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے آخری وصیت یہ ارشاد فرمائی‘‘نماز، نماز۔ اپنے غلاموں (اور ماتحت لوگوں) کے بارے میں اللہ سے ڈرو، یعنی ان کے حقوق ادا کرو’’۔ جس وقت یہ وصیت فرمائی زبانِ مبارک سے پورے لفظ نہیں نکل رہے تھے (مسند احمد)

حضرت انس بن مالک جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔‘‘اللہ تعالیٰ نے میری امت پر پچاس نمازیں فرض کردیں میں اس کے ساتھ واپس لوٹا جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو انھوں نے پوچھا اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ہے؟

میں نے کہا پچاس نمازیں کہنے لگے اپنے رب کے پاس واپس جائیے اس لئے کہ آپ کی امت ان کی طاقت نہیں پائے گی۔ سو میں نے مراجعت کی رب تعالیٰ نے ان کا ایک حصہ کم کردیا۔

میں حضرت موسیٰ کے پاس آیا اور کہا کہ پروردگار نے ان کا ایک حصہ کم کر دیا ہے۔ وہ کہنے لگے آپ اپنے رب کے ہاں پھر واپس جائیے کیوں کہ آپ کی امت اس کی طاقت بھی نہیں پائے گی۔

میں نے رب کی بارگاہ میں حاضری دی اللہ نے ان کا ایک حصہ بھی معاف فرما دیا۔ لیکن میں حضرت موسیٰ کے پاس آیا تو انہوں نے پھر اللہ رب العزت کی بارگاہ میں جانے کا مشورہ دیا۔ اب پروردگار نے فرمایا یہ پانچ نمازیں ہیں اور یہ (دراصل) پچاس ہی ہیں میرے پاس فیصلہ تبدیل نہیں ہوتا (یعنی پانچ نماز اپنے ضمن میں پچاس نمازوں کا اجر اور ثواب رکھیں گی)

میں پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو انہوں نے مجھے مشورہ دیا کہ آپ ایک بار اور اپنے رب کی طرف رجوع فرمائیے لیکن میں نے کہا (اب) مجھے اپنے رب سے حیاء آتی ہے (صحیح بخاری)
رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا‘‘قیامت کے دن آدمی کے اعمال میں سب سے پہلے فرض نماز کا حساب لیا جائیگا۔ اگر نماز درست ہوئی تو وہ کامیاب وکامران ہوگا، اور اگر نماز درست نہ ہوئی تو وہ ناکام اور خسارہ میں ہوگا’’ (ترمذی، ابن ماجہ، نسائی، ابوداؤد، مسند احمد)عمداً نماز چھوڑنا کفر ہے (جامع الترمذی:1262)

جس شخص کی عصر کی نماز فوت ہو گئی اس کا گھر اور مال تباہ و برباد ہوگیا (صحیح بخاری: 255، مسلم:7141) جو پانچ نمازوں کی حفاظت نہیں کرتا وہ قیامت کے دن فرعون، قارون، ابی ابن خلف کے ساتھ ہوگا (مسند احمد رقم، ص432)

مسلمان بندے اور کفر کے درمیان فرق نماز کا چھوڑنا ہے (صحیح مسلم، ص:28، مسند احمد)حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓفرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ اللہ کو کون سا عمل زیادہ محبوب ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓفرماتے ہیں میں نے کہا کہ اس کے بعد کون سا عمل اللہ کو زیادہ پسند ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: والدین کی فرمانبرداری۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓفرماتے ہیں میں نے کہا کہ اس کے بعد کون سا عمل اللہ کو زیادہ محبوب ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا: اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔ (بخاری، مسلم)

عام طور پر ہم لوگ اپنی پریشانیوں میں اتنا زیادہ گھر جاتے ہیں اور ان کا ذہن اتنا پریشان ہوجاتا ہے کہ وہ خدا کو چھوڑ کر ہر ایک سے مدد مانگنے پر تیار ہوجاتے ہیں اور ہر آدمی کوئی نہ کوئی نیا راستہ بتا دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے حالات میں ہمیں سہارا دیتے ہوئے کہا ہے کہ صبر اور نماز کے ذریعہ مدد مانگو (بقرہ 45)

مصیبت اور پریشانی کی حالت میں صبر اور نماز کو اپنا شعار بنانے کا حکم دیا گیا ہے کہ اللہ کی یاد میں جس
قدر طبیعت مصروف ہو اسی قدر دوسری پریشانیاں خود بخود کم ہو جاتی ہیں بعض لوگوں نے یہاں صبر سے روزہ بھی مراد لیا ہے اور رسول اللہ ﷺکی عادت مبارکہ تھی کہ جب آپ ﷺکو کوئی پریشانی لاحق ہوتی تو خود بھی نماز میں مشغول ہوتے اور اپنے اہل بیت کو بھی اس کی دعوت دیتے تھے قر آن مجید میں اللہ جل شانہُ فرماتے ہیں اے ایمان والو! صبر اور نمازسے مدد مانگو، بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے (البقرۃ: 153)

حضرت حذیفہ فرماتے ہیں جب رسول اللہﷺکو کوئی کام مشکل اور غم میں ڈال دیتا تو آپ نماز پڑھا کرتے فوراً نماز میں لگ جاتے۔ چنانچہ جنگ خندق کے موقع پر رات کے وقت جب حضرت حذیفہ خدمت نبوی میں حاضر ہوتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں پاتے ہیں۔ حضرت علی فرماتے ہیں کہ بدر کی لڑائی کی رات میں نے دیکھا کہ ہم سب سو گئے تھے مگر اللہ کے رسول ﷺساری رات نماز میں مشغول رہے صبح تک نماز میں اور دعا میں لگے رہے۔

ابن جریر میں ہے نبی ﷺ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ بھوک کے مارے پیٹ کے درد سے بیتاب ہو رہے ہیں آپ نے ان سے (فارسی زبان میں) دریافت فرمایا کہ درد شکم داری؟ کیا تمہارے پیٹ میں درد ہے؟ انہوں نے کہا ہاں آپ نے فرمایا اٹھو نماز شروع کر دو۔ اس میں شفا ہے،اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم پریشانیوں میں بھی خدا سے غافل نہ ہوں اور نماز اور صبر کے ذریعہ اس سے مدد مانگتے رہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں