حزب اللہ کاجنگ جاری رکھنے کا اعلان
شیئر کریں
اسرائیل نے بیروت حملوں میں ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور دیگر سینئر رہنماؤں کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس کے بعد حزب اللہ نے بھی اپنے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف جنگ رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز اسرائیل نے لبنان کے درالحکومت بیروت پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ کیا جس میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا گیا جس کا بنیادی مقصد سید حسن نصر اللہ کو شہید کرنا تھا۔ اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں کا یہ سلسلہ تقریباً 5 گھنٹوں تک جاری رہا جبکہ ہفتہ کی صبح اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافات اور لبنان کے دیگر علاقوں پر فضائی حملے کیے۔غیر ملکی میڈیا نے بیروت میں ہفتے کی صبح طلوع ہونے سے پہلے اور طلوع آفتاب کے بعد 20 سے زیادہ فضائی حملوں کی آوازیں سنی، حزب اللہ کے زیر کنٹرول جنوبی مضافاتی علاقوں سے دھواں اٹھتا دیکھا گیا۔ رپورٹ کے مطابق حسن نصر اللّٰہ کو نشانہ بنانے کے لیے اسرائیلی طیاروں نے گزشتہ روز بیروت میں ایک ساتھ 15 میزائل داغے تھے جس سے 6 عمارتیں تباہ، 8 افراد شہید اور 91 زخمی ہوئے تھے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق حسن نصر اللّٰہ بم باری کا شکار عمارت میں زمین کے 14 منزل نیچے قیام کرتے تھے۔اسرائیلی میڈیا نے حملے میں حسن نصر اللّٰہ کی بیٹی زینب نصر اللہ کی شہادت کا بھی دعویٰ کیا ہے تاہم اس کی حزب اللّٰہ کی جانب سے تصدیق یا تردید نہیں ہو سکی ۔اسرائیل نے تازہ حملوں میں حزب اللّٰہ کے میزائل یونٹ کے کمانڈر محمد علی اسماعیل اور ان کے نائب حسین احمد اسماعیل کو شہید کرنے کادعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللّٰہ کے اسٹریٹجک اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں جس میں ہتھیاروں کی تیاری، گودام اور کمانڈ سینٹرز شامل ہیں۔بعد ازاں حزب اللہ نے شیخ حسن نصراللہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رہے گی ۔ قبل ازیں حزب اللہ کے ذرائع نے بتایا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے جمعہ کے حملوں کے بعد ان کا تنظیم کے سربراہ حسن نصراللہ سے رابطہ نہیں ہو رہا ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے یہ نہیں بتایا ہے کہ آیا اس نے نصر اللہ کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملے کیے لیکن ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈروں کو نشانہ بنایا گیا تھا اور فضائی حملوں میں حزب اللہ کے میزائل یونٹ کے کمانڈر محمد علی اسمٰعیل اور ان کے نائب حسین احمد اسمٰعیل جاں بحق ہوگئے ہیں۔اسرائیل کی جانب سے ان حملوں کے بعد ہزاروں کی تعداد میں لوگ ان مقامات سے فرار ہو گئے ہیں، جو بیروت کے مرکز اور سمندر کے کنارے کے علاقوں میں چوکوں، پارکوں اور فٹ پاتھوں پر جمع ہو رہے تھے۔اس سے قبل اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ لبنان کی سرحد سے تقریباً 10 میزائل اسرائیل میں داغے گئے تھے جن میں سے کچھ کو روک لیا گیا تھا۔اسرائیل کی جانب سے بیروت پر حملوں سے چند گھنٹوں قبل اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران حملے جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب تک حزب اللہ جنگ کا راستہ منتخب کرتی ہے ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو حق حاصل ہے کہ وہ اس خطرے کو دور کرے اور اپنے شہریوں کو بحفاظت اپنے گھروں کو واپس لوٹنے کا موقع فراہم کرے۔ لبنان کے وزارت صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز کے حملے میں 6 افراد شہید اور 91 زخمی ہوئے ہیں جب کہ مجموعی طور پر اموات کی تعداد 700 سے زائد ہوگئی ہے۔دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر کے مشیر علی لاریجانی نے کہا کہ اسرائیل ’تہران کی سرخ لکیریں عبور کر رہا ہے اور صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے۔لاریجانی نے ایران کے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ حزب حسن نصراللہ کے قتل سے اسرائیل کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، حزب اللہ کے پاس قائدانہ صلاحیت کی کمی نہیں ہے، مزاحمتی رہنماؤں کے قتل سے دوسرے کمانڈر ان کی جگہ لے لیں گے۔اس سے قبل، ایران کے وزیرخارجہ نے اقوام متحدہ میں خطاب کے دوران اسرائیل کے ساتھ امریکا کو بھی برابر کا شراکت دار ٹھہرادیا اور دنیا کو آگاہ کیا کہ بیروت پر اسرائیل کے تازہ حملوں میں امریکی فراہم کردہ 5 ہزار پاؤنڈ کے بنکر بسٹر بم استعمال کیے گئے تاہم امریکا نے بیروت پر اسرائیلی حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کردی، صدر جو بائیڈن نے دعویٰ کیا کہ انہیں بیروت حملے سے متعلق علم نہیں تھا جب کہ امریکی محکمہ دفاع نے بھی بیروت پر اسرائیلی حملوں سے لاعلمی کا اظہار کردیا۔ دریں اثناء حزب اللّٰہ کی طرف سے بھی اسرائیل پر حملے جاری رہے، حزب اللّٰہ نے رات گئے اسرائیل پر 65 راکٹ فائر کیے جس سے کئی مقامات پر آگ لگ گئی۔میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی شہر تل ابیب میں حملوں کا الرٹ جاری کر دیا گیا اور فضائی دفاعی نظام ہائی الرٹ کر کے شیلٹرز کھول دیے گئے ہیں۔ادھر یمنی فوج نے بھی بحیرہ احمر میں 3 امریکی جنگی جہازوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ترجمان یمنی افواج کے مطابق حملے میں 3 امریکی ڈسٹرائیرز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔