میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
امریکہ نے 40سالوں میں پہلا جوہری وار ہیڈ بنانا شروع کردیا

امریکہ نے 40سالوں میں پہلا جوہری وار ہیڈ بنانا شروع کردیا

ویب ڈیسک
پیر, ۲۲ اپریل ۲۰۲۴

شیئر کریں

امریکی سینیٹ میں توانائی کے سیکرٹری جینیفر گران ہوم اور نیشنل نیوکلیئر سکیورٹی ایڈمنسٹریشن ایڈمنسٹریٹر جل ہروبی نے انکشاف کیا ہے کہ پینٹاگون نے 40 سالوں میں پہلا نیا جوہری وار ہیڈ بنانا شروع کردیا ہے ۔امریکی میڈیا کے مطابق گران ہولم اور ہروبی نے کہا کہ یہ آپریشن امریکی بیلسٹک میزائل آبدوز فورس کی آپریشنل تاثیر کو بڑھانے کے لیے محکمہ دفاع کی ضروریات کو بہتر کرے گا۔ وار ہیڈ ڈبلیو 93 کو جوہری تجربات کے بغیر بنایا جائے گا اور اسے آبدوز سے لانچ کیے جانے والے بیلسٹک میزائلوں پر استعمال کیا جائے گا۔ واشنگٹن ایگزامینر کے مطابق امریکہ اس وقت جوہری تجربات پر پابندی پر عمل کر رہا ہے ۔اس نئے وار ہیڈ کی لاگت 19.8 ارب ڈالر متوقع ہے۔ نیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ W93 امریکہ کو مستقبل کے مخالف خطرات سے نمٹنے میں مدد دے گا۔ پینٹاگون کے نیوکلیئر ویپنز اینڈ انرجی بورڈ نے نئے W93 وار ہیڈ کی تیاری کو تیز کرنے کا حکم دیا ہے ۔ وار ہیڈ بنانے کا اقدام جنرل چارلس رچرڈ کی اس وقت کی درخواست پر کیا گیا جب وہ 2020 میں اوماہا میں قائم اسٹریٹجک کمانڈ کے کمانڈر تھے ۔رچرڈ نے چینی جوہری "پیش رفت”کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا کیونکہ چین نے اپنے مغرب میں تین بڑے میزائل فیلڈز پر ملٹی وار ہیڈ بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کو تعینات کرنا شروع کیا تھا۔ فوجی حکام کا اندازہ ہے کہ ان فیلڈز میں 360 تک میزائل ہو سکتے ہیں۔نیا W93 جوہری وارہیڈ مئی 2022 سے لاس الاموس نیشنل لیبارٹری میں ڈیزائن کے ابتدائی مراحل میں ہے اور پیداوار شروع کرنے کے ٹریک پر ہے ۔ اپنی جوہری قوت کو جدید بنانا پینٹاگون کی اولین ترجیح ہے ۔توقع ہے کہ نیا وار ہیڈ موجودہ W76 اور W88 سے ہلکا ہوگا۔ یہ میزائل کی زیادہ رینج کی اجازت دے گا ۔ W93 میں غیر حساس زیادہ دھماکہ خیز مواد بھی ہوگا۔ یہ مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے حفاظت اور سلامتی کو بہتر بنائے گا۔علاوہ ازیں پینٹاگون پانچ قسم کے وار ہیڈز کو جدید بھی بنائے گا۔ ان وار ہیڈز میں بی 61-12، بی 61-13 ، ڈبلیو 88، ڈبلیو 87 اور ڈبلیو 80 شامل ہیں۔ ان پر 2.54 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔ بی 61 کے نام سے جدید ترین ماڈل 2025 تک بنا لیا جائے گا، یہ طیارے سے گرایا جانے والا جوہری کشش ثقل بم ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں