میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نماز کی اہمیت وفضیلت

نماز کی اہمیت وفضیلت

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۳ اکتوبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

حج‘ زکوٰۃ ،روز ہ زمین پرفرض ہوئے‘ نماز ایک ایسی عبادت ہے جو عرش الٰہی پراللہ پاک کی رحمۃ اللعالمین سے ملاقات میں فرض کی گئی
کلمہ کے بعد نماز ہی اسلام کی بنیاداور تمام گناہوں سے معافی کاذریعہ ہے‘سابقہ گناہوں کاکفارہ بن جاتی ہے‘پہلے گناہ دھوڈالتی ہے
مولانامحمدطارق نعمان
اللہ پاک اوراس کے پاک نبی حضرت محمدمصطفی ﷺ پر ایمان لانے اورتوحیدورسالت کااقرارکرنے کے بعد سب سے پہلااورسب سے بڑافریضہ اسلام میں نماز ہے۔ نماز اللہ پاک کی خاص عبادت ہے یہی اسلام کی بنیاداورستون ہے ،یہ بندے اوررب کے درمیان تعلق کابہترین ذریعہ بھی ہے، نماز کی ایک خاص تاثیر ہے کہ اگر اللہ پاک کی طرف دھیان کر کے پوری توجہ کے ساتھ پڑھی جائے تواس سے بندے کادل پاک وصاف ہوجاتاہے۔ نیکی وسچائی کی محبت اور خداکاخوف بندے کے دل میںپیداہوجاتاہے اوربُرائیاں اس سے چھوٹ جاتی ہیں ۔حضرت انس بن مالک ؓ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت نبی کریم ﷺ کے ساتھ پانچ وقتہ نمازپڑھاکرتاتھالیکن فواحش میں سے ایساکوئی نہیں تھاجس کاوہ ارتکاب نہ کرتاہولوگوں نے اس ماجرے کی خبر نبی کریم ؐ کودی آپ ؐ نے فرمایاکہ بیشک اس کی نماز کسی نہ کسی دن اسے روک دے گی اس کے بعد کچھ مُدت نہ گُزری تھی کہ وہ تائب ہوگیااوراس کاحال درست ہوگیااس وقت آپ ؐ نے ارشاد فرمایا دیکھو میں نے تم سے نہ کہاتھاکہ اُس کی نماز اس کوکسی نہ کسی دن روک دے گی ۔
اسلام کے تمام فرائض حج زکٰوۃ ،روزہ وغیرہ زمین پرفرض ہوئے لیکن نماز ایک ایسی عبادت ہے کہ یہ آسمان پرنہیں بلکہ عرش الٰہی کے پاس خاص رب العالمین اوررحمۃ اللعالمین کی حضوری میں آپنے سامنے فرض ہوئی اس لیے نماز کاجس قدراہتمام کیاگیاکسی اورعبادت کانہیں کیاگیا۔قرآن وحدیث میں جس قدر نماز کی تاکیدفرمائی گئی اتنی کسی اورعبادت کی تاکیدنہیں کی گئی اس فریضہ کی ادائیگی پہ اللہ پاک نے لاتعداد انعامات واکرام کاوعدہ کیاہواہے ۔حقیقت میں کلمہ کے بعد نماز ہی اسلام کی بنیاد ہے اور یہ نماز گناہوں سے معافی کاذریعہ بھی ہے
نماز گناہوں کاکفارہ
حضرت ابوذرغفاری ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سردی کے موسم میں باہرتشریف لائے اورپتے درختوں پرسے گِررہے تھے آپ ﷺ نے ایک درخت کی ٹہنی اپنے ہاتھ میں لی اس کے پتے اور بھی گِرنے لگے آپ ﷺ نے فرمایاکہ اے ابوذر!مسلمان بندہ جب اخلاص سے اللہ کے لیے نماز پڑھتاہے تواس کے گناہ ایسے ہی گِرتے ہیں جیسے یہ پرپتے درخت سے گِر رہے ہیں۔
حضرت عثمان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ جومسلمان آدمی فرض نماز کاوقت آنے پر اس کے لیے اچھی طرح وضوکرے پھر خشوع وخضوع اوراچھے رکو ع وسجود کے ساتھ نماز اداکرے تو وہ نماز اس کے واسطے پچھلے گناہوں کاکفارہ بن جائے گی جب تک کہ وہ کسی کبیرہ گناہ کامرتکب نہ ہوا ہواورنماز کی یہ برکت اس کوہمیشہ ہمیشہ حاصل ہوتی رہے گی (مسلم )
ان احادیث مبارکہ سے یہ معلوم ہوتاہے کہ نماز کی یہ تاثیر اور برکت ہے کہ وہ سابقہ گناہوں کاکفارہ بن جاتی ہے اورپہلے گناہوں کی گندگی کودھوڈالتی ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ آدمی کبیرہ گناہوں سے آلودہ نہ ہو،کیونکہ کبیرہ گناہوں کی نجاست اتنی غلیظ ہوتی ہے اوراس کے ناپاک اثرات اتنے گہرے ہوتے ہیں جن کاازالہ صرف توبہ سے ہی ہوسکتاہے
حضرت ابوہریرہ ؓ سے رویت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ جب آدمی (بوقت رات) سو جاتاہے توشیطان اس کی گدی پر تین گرہ لگادیتاہے ۔ہرگرہ گرہ پر یہ فسوں پھونک دیتاہے کہ ابھی توبہت رات ہے سوجائوپھراگرآدمی بیدارہوگیااوراللہ کاذکر کیاتوایک گرہ کھل جاتی ہے ،پھر اگر اس نے وضوکرلیاتودوسری گرہ کھل جاتی ہے اس کے بعداگر اس نے نمازپڑھی توتیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اورصبح کوخوش مزاج اوردلشاداٹھتاہے ورنہ صبح کوبددل اورخستہ جسم اٹھتاہے (بخاری شریف)
نبی کریم ﷺ کا پاک ارشاد ہے کہ مسلمان اورکافر کے درمیان فرق اورسرحد نماز ہے ایک اورارشاد ہے کہ ہر چیز کی کوئی نہ کوئی علامت ہوتی ہے اورایمان کی خاص علامت یعنی پہچان نماز ہے ۔نماز کی وجہ سے بندے پہ آئی ہوئی لاتعداد بلائیں ٹل جایاکرتی ہیں آج اکثر مسلمانوں کامزاج کچھ اس قسم کاہوچکاہے کہ اپنے مذہبی اقدارسے محبت اوردینی حمیت ختم ہوچکی ہے آج مسلمانوں کااخلاقی اور روحانی تنزل ان سے ان کی عظمت رفتہ چھین رہاہے زبان سے کلمہ پڑھ لیاپردل میں اس کااثر دکھائی نہیں دیتا۔
حضرت کعب بن احبارؓ فرماتے ہیں کہ میں نے توریت میں دیکھاکہ خداتعالیٰ نے موسیٰؑ سے فرمایاکہ اے موسیٰ!صبح کے وقت کی دورکعتیں جن کوامت محمدیہ ؐ اداکرے گی ہم ان دورکعتوں کے بدلے ان کے تمام دن رات کے گناہ معاف کر کے اپنے امن کے قلعے میں داخل کریں گے۔ اے موسیٰ! ظہر کے وقت کی چاررکعتیں جن کووہ لوگ پڑھیں گے ہر ایک رکعت کاثواب علیحدہ علیحدہ ہے ۔پہلی رکعت کابدلہ گناہوں کی مغفرت،دوسری رکعت کابدلہ قیامت کے روزاس کے نیک اعمال کاوزنی ہونا،تیسری رکعت کابدلہ فرشتوںکاان کے لیے دعاء مغفرت اور ان کے لیے ہماری رحمت طلب کرناہے ،چھوتی رکعت کابدلہ ان کے لیے آسمان کے دروازے کھل جانااورحورانِ جنت کاان کی طرف دیکھنا۔اے موسیٰ!ہمارے آخری پیغمبر اوران کی امت جب عصر کی چاررکعتیں پڑھیں گے توزمین وآسمان میں کوئی فرشتہ نہیں رہے گاجوان کے لیے دعاء مغفرت نہ مانگے پھرجس کے لیے فرشتے مغفرت کے دعاکرلیں ہم انہیں عذاب نہیں دیں گے ۔اے موسیٰ !ہمارے آخری پیغمبر کی امت جب مغرب کے وقت کی تین رکعتیں پڑھے گی تواس نماز کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیے جائیں گے پھر جوحاجت اورمراد مانگیں گے وہ ہم پوری کریں گے ۔اے موسیٰ!عشاء کی چار رکعتیں ان کے لیے تمام دنیاکی سلطنت اور دولت سے بہتر ہیں۔ اس نماز کے پڑھنے کے بعدوہ لوگ گناہوں سے ایسے پاک وصاف ہوجائیں گے جیساکہ ماں کے پیٹ سے پیداشدہ بچہ بالکل بیگناہ ہوتاہے ۔
یادرکھیے جس طرح اس اہم عبادت کی ادائیگی پہ اللہ پاک کی طرف سے اعزازوتکریم ہے اسی طرح اس سے لاپرواہی پہ عذاب بھی ہے آپ ﷺ کا پاک ارشاد ہے کہ جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی وہ کفر کے قریب پہنچا(مشکٰوۃ شریف)
بے نمازی کوعذاب
ایک روز صبح کی نماز پڑھ کر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ رات میرے پاس دوفرشتے آئے اور مجھ کواپنے ساتھ لے گئے میں نے راستے میں دیکھاکہ ایک شخص زمیں پہ لیٹاہواہے اوردوسراشخص پتھر لیے ہاتھ میں اس کے پاس کھڑاہواہے اوراس پتھرکواس لیٹنے والے انسان کے سرپرنہایت قوت کے ساتھ مارتاہے اوراس پتھر کی چوٹ سے اس شخص کا سرٹکڑے ٹکڑے ہوجاتاہے اوروہ پتھراُچھل کربہت دورجاپڑتاہے یہ شخص اس پتھرکولینے جاتاہے اتنی دیر میں اس کاسرثابت ہوجاتاہے اوروہ شخص دوبارہ اسی طرح پتھر مارتاہے اس کی چوٹ سے اس کاسردوباراٹوٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتا ہے وہ تیسری بارا پنے پتھر کو لاتاہے اورپھرمارتاہے اسی طرح باربار کرتا تھا اور اس کا سر ہر دفعہ ٹوٹ کر جُڑ جاتا تھا میں نے فرشتوں سے دریافت کیاکہ یہ آدمی کون ہے ؟ اس کاجرم کیاہے ؟ان فرشتوں نے جواب دیاکہ یہ وہ شخص ہے جوفرض نمازیں چھوڑ کر سو جاتا تھا اورنماز نہیں پڑھتا تھا (بخاری شریف)
قارئین کرام !ہم میں سے بھی ہرایک کوسوچناچاہیے کہ ہم نے بھی آج اچھی طرح اورپابندی کے ساتھ نماز پڑھنے کی عادت نہ ڈالی توپھر ہماراحشراورانجام کیاہونے والاہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں