میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مصنوعی ذہانت۔۔ آپ کی جگہ میٹنگ میں شرکت کے لیے تیار!!!

مصنوعی ذہانت۔۔ آپ کی جگہ میٹنگ میں شرکت کے لیے تیار!!!

جرات ڈیسک
پیر, ۱۱ ستمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

٭گوکل کمپنی مصنوعی ذہانت کو ضم کرنے والا ٹول ’ڈوئٹ اے آئی‘ متعارف کرا رہی ہے، یہ ویڈیو کالر کی شکل، روشنی اور آواز کو خود بخود بہتر بنا سکتا ہے
٭یہ ٹول لوگوں کے چہروں کا پتہ لگا سکتا ہے تاکہ وہ میٹنگ روم میں دور نظر نہ آئیں،یہ ٹول خود بخود 18 زبانوں میں کیپشن تیار کرے گا، پتہ چلے گا کہ کیا کہا جا رہا ہے
٭اگر کوئی میٹنگ میں بالکل شرکت نہیں کرنا چاہتا تو وہ ’اٹینڈ فار می‘ کا انتخاب کرسکتا ہے، جس کے بعد اس کی جگہ مصنوعی ذہانت میٹنگ میں شرکت کرے گی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گوگل کمپنی اپنی ویڈیو چیٹ سروس گوگل میٹ میں مصنوعی ذہانت کو ضم کرنے والا ٹول ’ڈوئٹ اے آئی‘ متعارف کرا رہی ہے۔یہ اپنے ساتھ بہت ساری خصوصیات لاتا ہے۔ مثال کے طور پر یہ ویڈیو کالر کی شکل، روشنی اور آواز کو خود بخود بہتر بنا سکتا ہے، اور لوگوں کے چہروں کا پتہ لگا سکتا ہے تاکہ وہ میٹنگ روم میں دور نظر نہ آئیں۔یہ ٹول خود بخود 18 زبانوں میں کیپشن تیار کرے گا، جس سے پتہ چلے گا کہ کیا کہا جا رہا ہے اور حقیقی وقت میں ترجمہ دکھایا جائے گا۔لیکن شاید سب سے زیادہ قابل ذکر ایک ایسا نظام ہے جو مصنوعی ذہانت استعمال کرتے ہوئے میٹنگز کو دیکھ کر انہیں ری کیپ کرسکتا ہے۔اس کے علاوہ صارفین نوٹس لینے کا کام تفویض کرسکتے ہیں تاکہ میٹنگ ختم ہونے پر شرکا کو میٹنگ کا خود بخود تیار کردہ خلاصہ پہنچ جائے۔ اور اگر کوئی کسی میٹنگ میں دیر سے پہنچتا ہے، تو وہ‘اب تک کا خلاصہ’دیکھ سکے گا جو اسے ہر اس بات سے آگاہ کرے گا جو وہ مس کر چکا تھا۔اگر کوئی میٹنگ میں بالکل شرکت نہیں کرنا چاہتا تو وہ ’اٹینڈ فار می‘ کا انتخاب کرسکتا ہے، جس کے بعد اس کی جگہ مصنوعی ذہانت میٹنگ میں شرکت کرے گی۔ وہ کسی بھی پیغام یا ان پٹ کو بھیج سکتا ہے اور پھر اس کے ختم ہونے کے بعد ری کیپ بھی بھیج سکتا ہے۔حالیہ ہفتوں کے دوران میٹنگز میں مصنوعی ذہانت متنازع ثابت ہوئی ہے۔ زوم کے قواعد میں ایک نئی تبدیلی سے یہ خدشات پیدا ہوئے کہ وہ اپنے مصنوعی ذہانت کے نظام کو تربیت دینے کے لیے نجی کالز کا استعمال کر رہی ہے۔اگرچہ کمپنی نے اس سے انکار کیا ہے، لیکن اس سے اس بارے میں تشویش پیدا ہوئی کہ آیا میٹنگز واقعی نجی تھیں۔
گوگل کا کہنا تھا کہ ڈوئٹ ٹول استعمال کرتے وقت‘کوئی دوسرا صارف آپ کا ڈیٹا نہیں دیکھے گا اور گوگل آپ کے ڈیٹا کو آپ کی اجازت کے بغیر ہمارے ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے استعمال نہیں کرتا۔گوگل نے کہا کہ ڈوئٹ اے آئی کے ساتھ آپ کی تمام بات چیت ’نجی‘ ہے۔ مصنوعی ذہانت کا مقصد دراصل کمپیوٹر کو انسانی سوچ کی نقل بنانا ہے۔مصنوعی ذہانت کے ماہرین پیچیدہ کمپیوٹر سسٹم بناتے ہیں جو لوگوں کی طرح سوچ سکتے ہیں اور پیچیدہ مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔مصنوعی ذہانت کا ماہر دراصل اس نظام پر نظر رکھتا ہے جو مسائل کو حل کرنے،
سوالات کے جوابات دینے اور انسانوں کے ذریعے انجام پانے والے کاموں کو مکمل کرنے کے قابل ہے۔اس نظام کو ایک مکمل طور پر خودمختار اور آزاد انٹیلیجنس کے طور پر کام کرنے کے قابل بنانا بھی اس شخص کے مقاصد میں سے ایک ہوتا ہے تاکہ اسے تجزیے کرنے اور نتائج اخذ کرنے کے لیے مختلف ڈیٹا سیٹس پر کام کرنا شامل ہوتا ہے۔اس کی بجائے مشین لرننگ ماہر مصنوعی ذہانت کے نظام کو کسی خاص مسئلے کو زیادہ موثر طریقے سے حل کرنے میں مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔جہاں مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والا سائنسدان ایک آزاد ذہانت پیدا کرنے کے لیے کام کرتا ہے جو بہت سے پیچیدہ مسائل کو حل کر سکتا ہے وہاں مشین لرننگ ماہرمصنوعی ذہانت کے سسٹمز کو کسی ایک مسئلے کے لیے زیادہ درست اور تیز تر نتائج تک پہنچنے میں مدد فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔دونوں اپنے علم کو ہر قسم کی صنعتوں میں استعمال کر سکتے ہیں۔ کچھ ایسے افراد بھی ہیں جنھوں نے کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کرنے سے پہلے ریاضی، شماریات یا دیگر متعلقہ شعبوں کی تعلیم بھی حاصل کی ہے جس کے بعد وہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں مہارت حاصل کر پائے لیکن اس کے لیے کوئی ایک مخصوص طریقہ وضع نہیں کیا گیا۔
٭٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں