میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
شامی فوج اور اتحادیوں کی سفاکانہ بمباری....حلب کا مشرقی علاقہ قبرستان بن گیا

شامی فوج اور اتحادیوں کی سفاکانہ بمباری....حلب کا مشرقی علاقہ قبرستان بن گیا

منتظم
جمعرات, ۱ دسمبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

ہجرت کرنے والے لاکھوں شہری اور تمام ریکارڈز و تصاویر شہریوں کے خلاف جاری قتل عام کا منہ بولتا ثبوت ہیں،باغیوں کے زیر قبضہ علاقے کے عام شہری بھی گرفتارکیے جا رہے ہیں،اقوام متحدہ
شامی فوج اور اس کے اتحادیوں کی مشرقی حلب پر چڑھائی کے بعد گزشتہ چار روز میں پچاس ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہوگئے،اشیائے ضروریہ کی شدید قلت،عالمی برادری کے اجلاس پر اجلاس جاری
ابو محمد
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے فرانس کی درخواست پر ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا جس کے دوران شام میں مشرقی حلب کی ابتر صورت حال زیر بحث آئی۔ اس موقع پر فرانس نے بحران سے متعلقہ ممالک سے مطالبہ کیا کہ 10دسمبر کو پیرس میں شام کے حوالے سے ایک بین الاقوامی اجلاس منعقد کیا جائے۔
اجلاس کے دوران سلامتی کونسل کے 15 ارکان نے مشرقی حلب کی صورت حال سے متعلق شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسٹیفن ڈی میستورا اور انسانی امور کے لیے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے نائب اسٹیفن اوبرائن کی بریفنگس کو سنا۔ ڈی میستورا نے باور کرایا کہ حلب کے حوالے سے ان کا مجوزہ منصوبہ اب بھی موجود ہے۔ ڈی میستورا نے زور دے کر کہا کہ عالمی برادری کو فریقین سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ حلب میں بین الاقوامی قانون کا احترام کریں۔
دوسری جانب اسٹیفن اوبرائن کا کہنا ہے کہ شام میں تنازع کے فریق مکمل طور پر جنیوا کنونشن کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق پرتشدد کارروائیاں محض مشرقی حلب تک محدود نہیں بلکہ شہر کے مغربی حصے میں بھی شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔چند روز قبل اوبرائن نے خبردار کیا تھا کہ بمباری اسی طرح جاری رہی تو حلب شہر کا مشرقی حصہ ایک بہت بڑے قبرستان میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شامی حکومت کی افواج مسلح تنظیموں سے تعلق کے شبے میں شہریوں کو اندھا دھند گرفتار کر رہی ہے جب کہ حلب کے تمام ہسپتالوں کو متعدد بار بم باری اور گولہ باری کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سیمنتھا پاور نے شامی حکومت اور روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ حلب کے واقعات کو مشکوک بنانے کے مقصد سے حقائق کو توڑ موڑ کر پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لڑائی کے علاقوں سے ہجرت کرنے والے لاکھوں شہری اور تمام ریکارڈنگ اور تصاویر شام میں شہریوں کے خلاف جاری قتل عام کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
قبل ازیں شام میں باغی گروپوں نے شمالی شہر حلب کے جنوبی مشرقی علاقے شیخ سعید سے اسدی فوج اور اس کے اتحادیوں کو لڑائی کے بعد پسپا کردیا ہے جبکہ قبل ازیں شامی فوج کے ایک ذریعے نے دعویٰ کیا تھا کہ سرکاری فوجیوں اور ان کی اتحادی فورسز نے اس علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔
حلب سے تعلق رکھنے والے ایک باغی گروپ فاستقیم کے سیاسی دفتر کے سربراہ زکریا ملحفجی نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزاحمت کاروں نے شیخ سعید پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ البتہ اس علاقے میں متحارب فورسز میں جھڑپیں جاری ہیں۔
بدھ کی صبح مشرقی حلب میں شامی فوج کی توپ خانے سے گولہ باری سے دو بچوں سمیت 21 شہری ہلاک ہوگئے تھے۔ برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے اطلاع دی ہے کہ مرنے والوں میں آٹھ شہری جانیں بچانے کے لیے اپنا گھربار چھوڑ کر بھاگے تھے اور انھوں نے باغیوں کے زیر قبضہ جبہ القبہ مہاجر کیمپ میں پناہ لے رکھی تھی۔ شہر میں خونریز لڑائی اور تباہ کن بمباری کے نتیجے میں اشیائے ضروریہ کی قلت ہوچکی ہیں اور شہریوں مشکلات سے دوچار ہوچکے ہیں۔
شامی فوج اور اس کے اتحادیوں کی مشرقی حلب پر چڑھائی کے بعد گزشتہ چار روز میں پچاس ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔رصدگاہ کا کہنا ہے کہ ان میں سے بیس ہزار سے زیادہ افراد شامی فوج کے زیر قبضہ حلب کے مغربی علاقوں کی جانب منتقل ہوگئے ہیں جبکہ تیس ہزار کے لگ بھگ کرد فورسز کے زیر قبضہ علاقوں یا باغی گروپوں کے زیر نگیں علاقوں کی جانب جارہے ہیں۔
شامی فوج نے روسی فضائیہ کی مدد سے گزشتہ دو ہفتے کی کارروائی کے دوران مشرقی حلب کے ایک تہائی حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔باغیوں کے زیر قبضہ حلب کے مشرقی حصے پر شامی فوج اور اس کی اتحادی ملیشیاو¿ں نے گزشتہ چار ماہ سے محاصرہ کررکھا ہے۔
صدر بشارالاسد کی حکومت کا کہنا ہے کہ مغربی حلب کی جانب آنے والے شہریوں اور ہتھیار ڈالنے والے باغیوں کے لیے راستے کھلے ہوئے ہیں۔اس نے حزب اختلاف کی فورسز پر مکینوں کو نقل مکانی سے روکنے کا الزام عاید کیا ہے۔
مگر شامی رصدگاہ نے یہ اطلاع دی ہے کہ شامی حکومت نے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں سے اپنا گھر بار چھوڑ کر آنے والے سیکڑوں شہریوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
درایں اثناءحلب کی مقامی کونسل کے صدر بریطہ حاجی حسن نے عالمی برادری اور شامی حکومت پر زوردیا ہے کہ وہ محاصرہ زدہ مشرقی علاقوں سے شہریوں کے انخلاء کے لیے ایک محفوظ راستہ دے۔انھوں نے فرانسیسی وزیر خارجہ ڑاں مارک آیرو کے ساتھ نیوز کانفرنس میں مطالبہ کیا کہ ”شہریوں کو مشرقی حلب سے انخلاءکی اجازت دی جائے”۔
اس موقع پر فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ”اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان کو حلب کے شہریوں کی جانیں بچانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہییں”۔ادھر شامی صدر کے اتحادی روس نے کہا ہے کہ وہ مشرقی حلب میں امدادی اشیاءمہیا کرنے والی امدادی ایجنسیوں کو محفوظ راستے دینے کو تیار ہے۔
دوسری جانب اطلاعات یہ ہیں کہ مشرقی حلب میں حکومت کی حامی فورسز کی جانب سے مزاحمت کاروں پر دباو¿ بڑھنے کے بعد بعض مزاحمت کار گروہوں نے نئے فوجی اتحاد کے قیام پر رضامند ی کا عندیہ دیا ہے۔
خیال کیا جا رہے کہ شام میں تقریباً دس مسلح گروہ ہیں جو اس معاہدے میں شامل ہیں اور انھیں امید ہے کہ وہ ان کے زیر انتظام باقی علاقوں کا بہتر انداز میں دفاع کر سکیں گے۔
حکومت کی حامی افواج نے گذشتہ چند دنوں میں حلب میں مزاحمت کاروں کے زیر قبضہ علاقوں کی طرف پیش قدمی کی ہے اور تقریباً 40 فیصد علاقوں پر قبضہ حاصل کر لیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ شامی افواج کی مشرقی شہر حلب میں باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں کی جانب پیش قدمی کے باعث کم سے کم 16 ہزار شہری بے گھر ہو گئے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ سٹیفن او برائن کا کہنا تھا کہ حلب میں جاری لڑائی کے تیز ہونے اور پھیلنے کے خدشے کے باعث وہاں سے ہزاروں افراد کی ہجرت کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ شامی فوج اور اس کے اتحادیوں نے اس سال ستمبر میں حلب شہر کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے ایک بڑی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں فرانس کے سفیر فرنسوا ڈیلاتر نے کہا کہ ” پیرس اور اس کے شراکت دار اس صورت حال پر خاموش نہیں رہ سکتے جو ممکنہ طور پر دوسری جنگ عظیم کے بعد شہریوں کے خلاف سب سے بڑے قتل عام میں سے ہے”۔
ڈیلاتر کے برطانوی ہم منصب میتھیو ریکفورٹ کے مطابق لندن شامی حکومت اور روس پر زور دے رہا ہے کہ وہ بم باری روک کر انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کے پاس مشرقی حلب میں شہریوں کی امداد اور زخمیوں کو باہر نکالنے کے حوالے سے خصوصی منصوبہ ہے جس پر شامی اپوزیشن آمادہ ہو چکی ہے۔
سلامتی کونسل میں شام سے متعلق سہ فریقی قرارداد کا منصوبہ زیر غور ہے ۔ مصر ، اسپین اور نیوزی لینڈ کی جانب سے حلب شہر میں 10 روزہ جنگ بندی سے متعلق مجوزہ قرارداد کا مسودہ سلامتی کونسل میں نیلے رنگ میں پیش کیا جائے گا۔ سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ قرارداد کو روس کی سپورٹ حاصل ہو گی یا نہیں۔توقع ہے کہ مذکورہ قرارداد پر 24 سے 48 گھنٹوں میں ووٹنگ ہو گی۔
ادھر ایرانی حزب اختلاف کی تنظیم ” ایرانی قومی کونسل برائے مزاحمت” نے انکشاف کیا ہے کہ شام میں ایرانی مداخلت کے بعد سے پاسداران انقلاب اور اس کے زیر انتظام شیعہ ملیشیاو¿ں کی مجموعی ہلاکتیں 10 ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں۔
کونسل کے مطابق ہلاک شدگان میں پاسداران انقلاب میں بریگیڈیئر جنرل اور کرنل کے عہدوں کے حامل 69 افسران کے نام بھی شامل ہیں جو شامی اپوزیشن کے ساتھ جھڑپوں کے دوران مارے گئے۔
جبکہ ایران میں سینئر جنگجوو¿ں اور ہلاک شدگان کے اعداد و شمار رکھنے والے ایک غیر سرکاری ادارے نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ شام میں ایک ہزار سے زیادہ ایرانی مارے جا چکے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں