سی سی پی او لاہور کے تبادلے کا حکم معطل، غلام محمود ڈوگر عہدے پر بحال
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے سابق کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کا حکم معطل کر دیا۔ جمعہ کو سی سی پی او غلام محمود ڈوگر تبادلہ کیس کی سماعت عدالت عظمی کے جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔ دورانِ سماعت سیکریٹری الیکشن کمیشن اور ڈائریکٹر جنرل (لاء) عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز میں جسٹس اعجاز الاحسن سے استفسار کیا کہ کیا چیف الیکشن کمشنر عدالت آئے ہیں؟ جس پر سیکریٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر کی طبیعت خراب ہے اس وجہ سے نہیں آ سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے 23 جنوری کو پہلے سی سی پی او کا تبادلہ کرنے کی زبانی درخواست کی۔ جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے دریافت کیا کہ کیا الیکشن کمیشن عام حالات میں تبادلے اور تعیناتی کی اجازت دے سکتا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ الیکشن کمیشن اہم حالات میں تبادلے کی اجازت قوانین کے مطابق دے سکتا ہے۔ جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کہ زبانی درخواست پر کیسے تبادلہ کر دیا گیا، کس نے چیف الیکشن کمشنر کو یہ اختیار دیا ہے کہ زبانی درخواست پر تبادلہ کر دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی مسٹر ایکس کال کر کے تبادلے کا کہے تو کیا قانون اس کی اجازت دیتا ہے، کس قانون کے تحت نگران حکومت کے کہنے پر اسسٹنٹ کمشنرز تک تبدیل کر دیے گئے۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو تبادلے کی اجازت کا اختیار ہے صرف چیف الیکشن کمشنر کو نہیں، کیا یہ الیکشن کمیشن کی روایت ہے کہ زبانی درخواست پر تبادلہ کر دیا جاتا ہے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ زبانی درخواست کے بعد تحریری درخواست بھی کی گئی تھی، الیکشن کمیشن میں پہلے بھی اس طرح تبادلے ہوتے رہے ہیں۔ جسٹس منیب اختر نے مزید کہا کہ غلام محمود ڈوگر کا تبادلہ زبانی درخواست پر کر دیا گیا تھا پھر تحریری درخواست آئی۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے 23 جنوری کو غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کی زبانی درخواست کی، 24 جنوری کو تحریری درخواست آئی اور 6 فروری کو منظوری دی گئی۔ جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا عام حالات میں بھی زبانی درخواست پر احکامات جاری ہوتے ہیں؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ زبانی درخواست آئی، منظوری ہوئی اور عمل بھی ہو گیا، عمل درآمد کے بعد خط و کتابت کی گئی۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ کیا سرکاری ادارے زبانی کام کرتے ہیں؟ کیا آئینی ادارے زبانی احکامات جاری کر سکتے ہیں؟ چیف الیکشن کمشنر نہیں تبادلوں کی منظوری الیکشن کمیشن دے سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن نے اپنے اختیارات چیف الیکشن کمشنر کو تقویض کردیے ہیں؟ ڈائریکٹر جنرل لاء نے کہا کہ اختیارات تقویض کرنے کی کوئی دستاویز موجود نہیں ہے۔ پنجاب کی نگران حکومت نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو 23 جنوری کو پنجاب سروس اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ رپورٹ کرنے کا کہا تھا۔ بعدازاں عدالت نے پنجاب کی نگراں حکومت کی جانب سے سی سی پی او لاہور کے تبادلے کا حکم معطل کر دیا۔