میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اربوں ڈالر کا قرض لینے کو آج عوام بھگت رہے ہیں، چیف جسٹس

اربوں ڈالر کا قرض لینے کو آج عوام بھگت رہے ہیں، چیف جسٹس

ویب ڈیسک
پیر, ۹ جنوری ۲۰۲۳

شیئر کریں

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پاکستان کو قرض نہیں ، عوام کیلئے روزگار چاہیے۔ پیرکو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے اولڈ ریلوے گالف کلب عملدرآمد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سیکرٹری ریلوے مظفررانجھا نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے حکم امتناع کی وجہ سے ریلوے کی زمین لیز پر نہیں دے سکتے، زمین لیز پر دیکر ریونیو حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ حکومت پنشنز کیلئے ریلوے کو 40 ارب روپے دیتی ہے، اس کے علاوہ پی آئی اے اور سٹیل ملز کو بھی اربوں روپے دے رہی ہے، کیا سب کچھ بیچ کر ملک چلانا ہے؟۔جسٹس جمال مندوخیل نے دوران سماعت کہا کہ کوئٹہ میں ریلوے کے رہائشی کوارٹر فروخت ہوچکے ہیں۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ جو زمین استعمال نہیںہو رہی اسے کمرشل کرنا چاہتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوے وفاقی حکومت سے بطور کمرشل ادارہ کام کرنے کی اجازت کیوں نہیں لیتا؟۔ ریلوے اس وقت مالی بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ ریلوے میں ملازمین ضرورت سے زیادہ ہیں۔ پنشنز کا بھی بوجھ ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ ریلوے سالانہ کتنا منافع کما رہا ہے؟۔ جس پر سیکرٹری ریلوے مظفر رانجھا نے بتایا کہ پچھلے سال ریلوے کا سالانہ منافع کا ٹارگٹ 58 ارب روپے تھا۔ ریلویز نے 2022 میں 62 ارب روپے کمائے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ریل گاڑی کے انجن سے ایک موٹر خراب ہو جائے تو دوسری ریل گاڑی کا نکال کر لگا لیتے ہیں۔ کیا ریلوے کا نظام ایسے چلا رہے ہیں؟۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا پاکستان ریلوے پل صراط پر چل رہی ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریلوے کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں ریلوے کا شعبہ حکومت کو ریونیو دیتا ہے، ریلوے حکام ادھر ادھر کی باتیں نہ کریں جامع پلان پیش کریں۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں اربوں روپے قرض لے لیا جاتا ہے، پاکستان میں قرضہ لینا ایک حساس معاملہ بن چکا ہے، اربوں روپے قرض لینے سے پوری قوم مقروض ہوچکی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اربوں ڈالر قرض لے کر منصوبے لگانے کی بات ہر کوئی کرتا ہے، ملک میں اربوں ڈالر کا انفراسٹرکچر پہلے سے موجود ہے اس پر کیا ڈلیور کیا ؟ پاکستان کو قرض نہیں چاہیے، عوام کیلئے روزگار چاہیے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایم ایل ون 9.8 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے جس کی ایکنک منظوری دے چکا، ایم ایل ون پروجیکٹ اربوں ڈالرز لے کر بھی مکمل نہیں ہوا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں