طبی عملے کا احتجاج جاری، وزیراعلیٰ ہاؤس جانے والی سڑک بند
شیئر کریں
کراچی میں طبی عملہ، ڈاکٹرز اور نرسز کی جانب سے جاری بائیکاٹ کی وجہ سے ڈاکٹر ضیاالدین احمد روڈ اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کی طرف جانے والی سڑکیں بند کردی گئیں جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ ا۔تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے ہیلتھ رسک الاؤنس بند کرنے کے خلاف گرینڈ ہیلتھ الائنس کی کال پر ڈاکٹرز، پیرا میڈیکس اور لیڈی ہیلتھ ورکرز احتجاج کر رہے ہیں، گزشتہ ہفتے پولیس نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب جانے کی کوشش کرنے والے متعددمظاہرین کو حراست میں لے لیا تھا۔گزشتہ ایک ہفتے سے وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب جانے والی سڑک کو بند کردیا گیا ہے، شہری متبادل راستے اختیار کر رہے ہیں تھے جس کے نتیجے میں ٹریفک سست روی کا شکار رہی۔وزیر اعلیٰ ہاؤس کے قریب ڈان سمیت دیگر ملازمین کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ ا ۔ایس ایس پی جنوبی سید اسد رضا کے مطابق 11 نومبر سے کراچی پریس کلب کے باہر ہیلتھ کئیر ورکرز دھرنا دے رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کراچی پریس کلب کے باہر پیر کو 60 سے 70 مظاہرین دھرنا دے کر بیٹھے ہیں مظاہرین کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔دوسری جانب ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) کے نمائندہ ڈاکٹر فیضان میمن نے بتایا کہ گزشتہ 6 دنوں سے ہیلتھ ورکرز کا احتجاج جاری ہے، لیکن حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم کرنے میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں اسی مقصد کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی لیکن اس نے بھی ہم سے رابطہ نہیں کیا۔دوسری جانب سندھ حکومت سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد مظاہرین تاحال سراپا احتجاج ہیں جناح اسپتال کی تمام او پی ڈیز مکمل طور پر بند کردی گئی ہیں۔پیرکوگرینڈ ہیلتھ الائنس کا احتجاج 30ویں روز بھی جاری رہا۔جناح اسپتال کی تمام او پی ڈیز مکمل طور پر بند کردی گئیں۔ او پی ڈیز کی بندش کی وجہ سے مریضوں کو کوئی پریشانی کا سامنا کرناپڑا۔مریضوں نے وزیراعلی سندھ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جلد از جلد ہڑتال ختم کرائی جائے،اتنی دور سے آنے کے بعد پتہ چلا کہ پڑتال ہے خداراغریب مریضوں کا خیال کیا جائے۔ مظاہرین نے کہاکہ مطالبات کی منظوری تک کراچی پریس کلب کے باہر دھرنا جاری رکھیں گے۔ واضح رہے کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے مطالبات میں رسک الائونس کی بحالی، ڈاکٹر، پیرا میڈیکس اور نرسز کی ترقی سمیت دیگر مطالبات شامل ہیں۔