محکمہ خوراک نے ساڑھے تین ار ب کی گندم من پسندفلورمل کودیدی ،ریکارڈغائب
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ خوراک سندھ نے 3 ارب 54کروڑ روپے کی گندم 4 من پسند فلور ملز کو قرض پر دے دی، 3 ارب 52 کروڑ روپے کی گندم ، باردانے اور دیگر اخراجات کا ریکارڈ ہی غائب ہوگیا، آڈیٹر جنرل نے تحقیقات کی سفارش کردی ہے۔آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے سال 2019-20 کی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ مالی سال 2016-17، 2017-18 اور مالی سال 2018-19 کی آڈٹ کے دوران مشاہدہ کیا گیا کہ 3 ارب 52کروڑ کے خرچے کا محکمہ خوراک کے پاس ریکارڈ ہی موجود نہیں، ڈی ایف سی جامشورو 2 سال کے دوران 2 ارب 11 کروڑ کی گندم دینے کے ووچر ز پیش نہیں کرسکے، ڈائریکٹر فوڈ نے باردانے کی خریداری، ٹی اے ڈی اے ، مشینری اور فرنیچر کی مرمت کی مد میں ایک ارب 26کروڑ روپے خرچ کیے، لیکن خرچے کا ریکارڈ ان کے پاس موجود نہیں۔ کراچی کے ضلع شرقی کے ڈی ایف سی نے 13 کروڑ روپے کی گندم ایکسپورٹ کی، لیکن ان کے پاس بھی ایکسپورٹ کی گئی گندم کا ریکارڈ موجود نہیں۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ کراچی اور ڈی جی سندھ فوڈ اتھارٹی کے آفس یہ بات سامنے آئی کہ گندم کی نقل و حرکت اور گندم رکھنے کیلئے عمارت کے کرائے پر 26 کروڑ روپے ٹینڈر کرنے کے علاوہ خرچ کئے گئے، محکمہ کو تحریری درخواست کی گئی کہ ڈپارٹمنٹ ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے، لیکن اجلاس نہیں ہوا، اس کئے معاملے کی تحقیقات کی جائے۔ مالی سال 2017-18 میں محکمہ خوراک نے 4 فلور ملزکو 3 ارب 54 کروڑ روپے کی گندم 180دن کے قرضے پر دے دی، یہ گندم ڈی ایف سی ضلع شرقی، ڈی ایف سی میرپورخاص اور ڈی ایف سی کشمور کندھ کوٹ کے آفس سے فراہم کی گئی، گندم فراہم کرنے سے پہلے فلور ملز سے کسی بھی ملکیت کے دستاویز بطور ضمانت ، بینک ضمانت ، گندم لینے کا قومی شناختی کارڈ یا کوئی اور دستاویز موجود نہیں، اس لئے معاملے کی تحقیقات کی جائے۔ محکمہ خوارک کی ایک اور نااہلی سامنے آئی ہے کہ مالی سال 2016-17 اور2017-18 کے دوران 2 ارب 83 کروڑ روپے کی گندم خرید کرنے کے بعد گندم گداموں میں رکھی گئی، لیکن بعد میں گندم کی موجودگی کی تصدیق نہیں کی گئی، یہ گندم دادو، جامشورو، مٹھی، جامشورو اور کراچی میں رکھی گئی۔