پاکستانی کرنسی روبہ زوال ،ڈالرمزید تگڑاہوگیا
شیئر کریں
امریکی ڈالر کے ملک میں گزشتہ 10ماہ کی بلندترین 164روپے سے بھی زائد سطح پر ٹریڈ ہونے سے پاکستان کے قرضوں میں اضافہ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے جبکہ ملکی معیشت کو بھی دھچا لگا ہے۔یہ بات پاکستان میں کرنسی ڈیلرز کی نمائندہ تنظیم فاریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک محمدبوستان نے میڈیا سے گفتگو میںکہی۔انہوں نے بتایاکہ رواں سال مئی میں ڈالر کا ریٹ152 روپے تھا جو اب12روپے سے بھی زائد بڑھ کر164روپے سے زائد ہوچکاہے،یہ اضافہ پاکستانی روپے ،ملکی معیشت اورپاکستانی قرضوں کیلئے بہت بڑا دھچکا ہے۔ملک محمدبوستان نے کہا کہ حکومت اس مسئلے میں مکمل خاموش ہے حالانکہ حکومت کو اس پر بات کرنی چاہیئے کیونکہ امپورٹرز اور انویسٹرز روپے کی مسلسل گرتی ہوئی قدر سے شدید پریشان ہیں اس کے ساتھ ہی جن پاکستانیوں نے روشن ڈیجیٹل اکائونٹس کے ذر یعہ سرمایہ کاری کی ہے وہ بھی پریشان ہیں اس لئے کہ وہ اگر پاکستانی روپے میں سرمایہ کری کریں اور ڈالر کا ریٹ بڑھے تو پھر انہیں بھاری نقصان پہنچتا ہے،حالانکہ روشن ڈیجیٹل انتہائی کامیابی سے جاری ہے کیونکہ روشن ڈیجیٹل اکائونٹس میں لوگوں نے پاکستان میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے اپنے اکائونٹس کھولے اور2ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے اور اس سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے کیلئے حکومت کو ایسا لائحہ عمل اپنانا چاہیئے کہ روپے کی قدر میں کمی روکی جاسکے کیونکہ ڈالرکے بڑھنے اور روپے کی قدر کم ہونے سے ملکی اکنامی کو نقصان پہنچے گا۔ملک محمدبوستان نے کہا کہ ایکس چینج کمپنیوں نے پچھلے مالی سال میں6ارب ڈالرانٹربینک میں حکومت پاکستان کو دیئے ہیں تاکہ روپے کو مضبوط کیا جائے اور ریزرو کو بڑھایاجائے۔انہوں نے کہا کہ دوسال قبل جب وزیراعظم عمران خان نے ہم سے میٹنگ کی تھی تو انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن ممبران فارن ایکس چینج کا کام کرتے ہیں تو فارن ایکس چینج کی پاکستان کو ضرورت ہے اس لئے فارن ایکس چینج پاکستان لائیں اور ہم نے وزیراعظم عمران خان کے کہنے پر قوم سے اپیل کی اور انہوں نے تعاون کیا اور گزشتہ تین سال میں ہم نے حکومت کو14ارب ڈالرز فراہم کئے ہیں جو ایک ریکارڈ ہے،میں اوورسیز پاکستانیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ایکس چینج کمپنیوں کے ذریعہ اپنا سرمایہ پاکستانی روپے میں انویسٹ کیا جبکہ حکومت کا بھی یہ فرض ہے کہ جن لوگوں نے ان پر اعتماد کرتے ہوئے سرمایہ کاری کی ان کے اعتماد کو ٹھیس نہ پہنچائے۔