حکومت کا ادویات کے شعبے کو انکم ٹیکس میں شامل کرنے کا فیصلہ
شیئر کریں
حکومت نے ادویات کے شعبے کو بھی انکم ٹیکس میں شامل کرنے کا فیصلہ کیاہے جس کے تحت ادویات مینوفیکچرز کو ڈسٹری بیوٹرز اور ہول سیلرز اور ریٹلرز سے ایڈوانس انکم ٹیکس وصول کر کے حکومتی خزانے میں جمع کروانا ہوگا۔ نئے تجویز کردہ قوانین کے مطابق ادویات مینوفیکچرز کو ہر انوائس کی خریداری اور فروخت کا ریکارڈ دو ٖہفتے کے بعد فیڈرل بورڈ آ ف رویونیو (ایف بی آر) کو جمع کروانا ہو گا۔ ُپاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن نے اس کی سخت مخالفت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے اس کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ پی سی ڈی اے کے مطابق انکم ٹیکس سیکشن G-236 اور236-H کے نفاذ سے ڈسٹری بیوٹرز پر بہت زیادہ بوجھ پڑے گا وہ ہزارو فارمسیس کو ادویات سپلائی کررہے ہیں۔ ڈسٹری بیوٹرز کے لیے تمام دکانوں سے شناختی کارڈ اور این ٹی این کا ریکارڈ جمع کرنا ایک مشکل کام ہے اور اس کے بغیرایڈوانس ٹیکس کی وصولی بھی ممکن نہیں۔اس کے ساتھ ساتھ انوائسنگ کے وقت ہزاروں خوردہ فروشوں کو فائلر یا نان فائلر کی حیثیت سے جانچنا ایک سخت مشق ہوگی۔ اس صورتحال میں ڈسٹری بیوٹرز اپنی سیل پر فائلر پر0.5 فیصد اور نان فائلر پر1.0 فیصد ایڈوانس ٹیکس کاٹ کر جمع کراسکینگے۔اس سارے عمل کی تکمیل کے لئے بھی اضافی عملے کی بھی ضرورت ہوگی۔پی سی ڈی اے کے چیئرمین صلاح الدین شیخ کے مطابق نئے قانون پر عملدارآمد کرنے اور ایف بی آر کی جانب سے جرمانوں ںسے کاروبار کی لاگت میں بھی اضافہ ہوگا۔ جبکہ دواسازی صنعت پہلے ہی بھاری لاگت کا شکار ہے اور اس اقدام سے پیداواری لاگت میں مزید اضافہ ہو گا۔ہر صنعت کار، ڈسٹریبیوٹر اور خوردہ فروش اپنے اپنے ٹیکس اور ٹیکس وصولی کے اس بوجھ اور اس کی لمبی رپورٹنگ / مانیٹرنگ وغیرہ کے لئے جوابدہ ہیں۔یہ ذمہ داریاں ڈسٹری بیوٹر ز کی ہیں کہ وہ ٹیکس جمع کر کے ایف بی آر کو جمع کروائے۔ انہوں نے کہا کہ دواسازی کے شعبے کو بھی ڈرگ ایکٹ 1976 کے تحت ڈریپ کے ذریعیکنٹرول کیا جاتا ہے اور بیشتر مینوفیکچررز اور ڈسٹری بیوٹرز اے ٹی ایل میں شامل ہیں اور بڑے ٹرن اوور کی وجہ سے پہلے ہی ودہولڈنگ ٹیکس کے ایجنٹ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے اس نئے قانون کا اطلاق حکومت پالیسیوں کے منافی ہے۔ جس کے تحت حکومت کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرتی ہے۔ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس فیصلے سے بدعنوانی کا ایک نیا راستہ کھلے گا لہذا اس تجویز کو فنانس بل سے خارج کیا جائے۔