بھارت نے اپنی تباہی کے بٹن دبائے ہیں، صدر مملکت
شیئر کریں
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بھارت آگ کے ساتھ کھیل رہاہے ،اپنی مسلمان آبادی کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا اس نے اپنی تباہی کے بٹن دبائے ہیں،پاکستان نے 30، 40سالوں میں بہت کچھ سیکھا اور جن گڑھوں سے ہم مقابلہ کرکے نکلے ہیں بھارت خود کو اس میں ڈال رہا ہے ،کشمیر کی عوام 1947سے بھارت کے غاصبانہ، جابرانہ قبضے میں ہے ،کشمیریوں کا حق خود ارادیت کو بھارت نے خود تسلیم کیا تھا،ہمیں قانونی، سفارتی سطح پر اپنی رفتار کو تیز کرنا چاہیے ۔جمعہ کو آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ آج پاکستان کی حکومت اور عوام مقبوضہ جموں و کشمیر کی مجبور عوام کے ساتھ یوم یکجہتی کشمیر منارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ہرسال اس دن کو مناتے ہیں اور خراج تحسین پیش کرتے ہیں ان لوگوں کو جو اس سلسلے میں مسلسل قربانیوں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی عوام 1947سے بھارت کے غاصبانہ، جابرانہ قبضے میں ہے ، اس سے قبل بھی برطانوی سامراج سے قبل ڈوگرا حکومت اور جس انداز سے کشمیر کو بیچا گیا یہ ایک مسلسل لمبی کہانی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب یہاں آتا ہوں تو بہت سے لوگ ایسے ملتے ہیں جن کے آبائو اجداد اس جدوجہد میں شامل تھے جن میں سے 13 افراد اس اسمبلی میں موجود ہیں جن کے والدین نے اس تاریخ میں بہت بڑا کردار ادا کیا۔صدر مملکت نے کہا کہ سردار ابراہیم نے 24اکتوبر 1947کو قرار داد پیش کی، بھارت کے قبضے کا سلسلہ وہاں سے بھی شروع ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے عزیز ہے کہ ان سارے معاملات میں پاکستان کے سیاستدانوں نے مسلسل یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور اگر کوئی کوتاہی ہوتی ہے تو دنیا کے پلیٹ فارم پر اس کے اثرات اچھے نہیں ہوتے ۔انہوں نے کہا کہ میری ذمہ داری ہے کہ اپنے خیالات اور منصوبہ بندی کے اعتبار سے ایک یکجہتی کی کیفیت ہو اور غیر قانونی طور پر قبضے کی جدوجہد کو اس کی تکمیل تک پہنچائیں۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ یہاں دیا جانے والا پیغام دور دور تک جائے کیونکہ پاکستان کی ریاست کے ساتھ جو باتیں یہاں کی جائیں گی مقبوضہ کشمیر کی عوام اس سے امیدیں باندھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت آگ کے ساتھ کھیل رہا ہے ، میں صرف جموں و کشمیر کی ریاست کی بات نہیں کر رہا، بھارت نے اپنی مسلمان آبادی کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا اس سے اس نے اپنی تباہی کے بٹن دبائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خوشوند سنگھ میں 2004میں ایک کتاب لکھی جس میں انہوں نے کہا کہ بھارت کو تباہ ہونے کے لیے پاکستان کی ضرورت نہیں، وہ خود کو اپنی تباہی کے راستے پر ڈال رہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے 30، 40 سالوں میں بہت کچھ سیکھا اور جن گڑھوں سے ہم مقابلہ کرکے نکلے ہیں بھارت خود کو اس میں ڈال رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مسلمان امہ اور بین الاقوامی برادری کشمیر کے معاملے پر اگر یہ اقوام متحدہ کی قراردادیں نہ ہوتیں اور سیز فائر نہیں ہوتا تو کشمیر کی عوام چند دنوں میں کشمیر کو آزاد کراچکے ہوتے ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت اقوام متحدہ کو بنے چند سال ہوئے تھے اس سے کشمیری عوام، پاکستان کے لوگوں اور قائد اعظم کو بھی امیدیں تھیں کہ یہاں انصاف ہوجائے گا۔صدر مملکت نے ہکا کہ ریڈ کلف ایوارڈ مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف تھا جس کا ذکر چند کتابوں میں بھی موجود ہے ۔انہوں نے کہا ہک کشمیر کے معاملے پر پاکستان کی سمت ایک ہے ، تفریق صرف طریقوں پر ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے ڈیموگرافک تبدیلیوں کے حوالے سے اقدامات کا آغاز کیا ہے وہ نہایت پریشان کن اور تکلیف دہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا حق خود ارادیت کو بھارت نے خود تسلیم کیا تھا تاہم آہستہ آہستہ یہ پیچھے ہٹتا گیا، ہمیں قانونی، سفارتی سطح پر اپنی رفتار کو تیز کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ انسان کو انسان سے تکلیف ہوتی ہے ، میرے رشتہ دار بھی بھارت میں ہیں اور مجھے ان کے حالات دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے ویسے ہی آزاد کشمیری کی عوام کو سری نگر کے حالات دیکھ کر تکلیف ہوتی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا دور ہے دنیا پر سب سے زیادہ اثر تصاویر کو دیکھ کر ہوتا ہے تاہم بھارت نے مکاری سے وہاں انٹرنیٹ سروس معطل کی تاکہ وہاں سے تصویریں باہر نہ نکل سکیں۔