کراچی سمیت ملک بھر میں برسات میں حادثات ‘ مزید 25جاں بحق
شیئر کریں
کراچی/حیدرآباد/لاہور/اسلام آباد( اسٹاف رپورٹر+ بیورو رپورٹ) کراچی سمیت ملک بھرمیں برسات میں حادثات مزید25افراد جاں بحق، مری میں لفٹ ٹوٹنے سے 13افراد ہلاک، شہر قائد سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں طوفانی بارشوں سے نظام زندگی معطل، بجلی غائب ،نشیبی علاقے زیرآب آگئے۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش کا سلسلہ جاری ہے۔بارش شروع ہوتے ہی کراچی کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی،طوفانی بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے،دکانیں بند ہو گئیں۔مختلف سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے سیکڑوں گاڑیاں بند ہوگئیں جبکہ ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی ہے،بارش ہوتے ہی شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔شارع فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ اور صدر کی سڑکوں پر گاڑیاں بند ہوگئیں ، گجر نالے کے قریب کے بی آرسوسائٹی زیر آب آگئی۔کے بی آر سوسائٹی سمیت کئی علاقوں میں مکانوں اور مساجد میں پانی داخل ہوگیا،پانی داخل ہونے کے باعث گھروں میں فرنیچر اور دیگر سامان خراب ہوگیا۔کراچی میں بارش کے نتیجے میں کے الیکٹرک کے 483 فیڈر ٹرپ کرگئے، جس کی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔کے الیکٹرک کے فیڈرز ٹرپ ہونے کے باعث ملیر، ایئرپورٹ، لیاقت آباد، کیماڑی سمیت شہر کے کئی علاقے اندھیرے میں ڈوب گئے۔گلشن اقبال بلاک 10اے میں بھی بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی،جبکہ مختلف علاقوں میں بجلی کے تاروں کے ٹوٹ جانے کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ادھر حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں بارش کے بعد بجلی غائب ہوگئی، ترجمان حیسکو کے مطابق بارش سے 19 فیڈر ٹرپ ہوگئے، بارش رکنے کے بعد ہی بجلی بحال کی جائے گی۔گزشتہ روز شام کوشروع ہونے والی بارش سے کراچی کی کئی اہم سڑکوں پرپانی اب تک جمع ہے نشیبی علاقوں میں سڑکیں تالاب کا منظر پیش کررہی ہیں، کراچی میں جمعرات کی صبح بھی بارش کے بعد شدید ٹریفک جام ہوگیا شارع فیصل پر پانی کھڑا ہونے کے باعث شہریوں کو ٹریفک رش کا سامنا کرتے ہوئے لمبی لمبی قطاروں میں انتظار کرنا پڑا شہر کے مختلف علاقوں گلشن گلستان جوہر نارتھ ناظم آباد گولیمار شارع فیصل اور دیگر علاقوں میں ٹریفک جام ہو گیا جس کے باعث گاڑیاں گھنٹوں پھنسی رہیں۔بلدیاتی اداروں کی نا اہلی کے باعث شہر کی بیشتر سڑکیں تالاب میں تبدیل ہوگئی‘الاصف اسکوائر میں واقع دکانوں میں بھی پانی داخل ہو گیااورمختلف سڑکوں پر بننے والے تالاب کو علا قے کے بچوں نے سوئمنگ پول بنالیا۔ادھرکھادر میں واقع ککری گرا ئونڈ میں بارش کے پانی میں لیاری کے بچوں نے غوطہ زنی کی مشقیں شروع کردی۔جبکہ پاپوش نگرکے علاقے میں بارش سے بجلی کی تاریں گرنے سے سے کرنٹ لگنے کے نتیجے میں 8سالہ سلمان کی حالت غیرہوگئی‘جسے اہل خانہ نے فوری طورپرطبی امدادکیلئے عباسی شہیداسپتال پہنچایا‘تاہم ڈاکٹروں کی جانب سے بچے کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔گذری تھانے کی حدود پنجاب چورنگی پر زیر تعمیر سب میرین انڈر پاس پر جمعرات کی شام دو بچے بارش کے جمع ہوئے پانی میں نہانے کے لیئے اتر گئے اور بعد ازاں نہاتے ہوئے ڈوب گئے۔واقعہ کی اطلاع پر ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور دونوں بچوں کی لاشوں کو ایمبولینس کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کیاجہاں انکی شناخت12 سالہ آفتاب ولد امجد اور12سالہ غلام مصطفیٰ ولد یاسین کے نام سے ہوئی۔پولیس نے بتایا کہ گزشتہ تین ماہ سے انڈر پاس کی تعمیر کا کام جاری ہے جس کی وجہ سے سڑک کو کئی فٹ تک کھود دیا گیا ہے ،بدھ کو ہونے والی بارش کے باعث انڈر پاس کی کھدی ہوئی جگہ پر پانی جمع ہو گیا تھا،جمعرات کو پی این ٹی کالونی کے رہائشی بہت سے بچے نہانے کے لیئے مذکورہ مقام پر آئے اور نہاتے ہوئے ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔دوسری جانب واقع کے بعد شہریوں میں بھی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ حکومت کی یہ ذمہ داری تھی کہ انڈر پاس کو کھودنے کے بعد بورڈ لگائے جاتے جس میں بتایا جاتاکہ انڈر پاس کے اندر جانا منع ہے ،ان کا کہنا تھا کہ جمعرات کو بھی جب دونوں بچے نہانے کے لیے وہاں گئے تو کسی نے بھی انھیں وہاں جانے سے نہیں روکا۔دونوں بچوں کی نعشیں گھر پہنچنے پر کہرام مچ گیااور اہل علاقہ کی بڑی تعداد جمع ہو گئے،اس موقع پر ہر آنکھ اشکبار تھی۔ علاوہ ازیں حیدرآباد ،سکھر، لاڑکانہ ،میرپورخاص میں بارشوں کے باعث کرنٹ لگنے اورگھرکی دیواریں گرنے سے 14افراد کی ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ علاوہ ازیں چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ہلکی اور موسلادھار بارشیں جاری ہیں۔ نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں اور بجلی کی آنکھ مچولی بھی جاری ہے۔شور کوٹ میں چھپڑ گرنے سے 2 مزدور جاں بحق اور 20 زخمی ہوگئے، فیصل آباد میں مکان کی چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق اور 3 زخمی ہوگئے۔جھنگ میں کوٹلی باقر شاہ میں تالاب میں جمع بارش کے پانی میں نہاتے ہوئے 5بچے ڈوب کر جاں بحق ہوگئے ہیں۔ بچوں کی عمریں 8 سے 12 سال کے درمیان تھیں۔باجوڑ ایجنسی کے چہارمنگ میں ایک بچہ سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہوگیا، کوہاٹ میں طوفانی بارشوں کے بعد ندی نالے بپھر گئے ہیں۔مشرقی بلوچستان کے بالائی علاقوں ژوب، کوہلو، خضدار اور حب میں شدید بارشیں جاری ہیں۔ پہاڑی علاقوں سے آنے والے ریلے حب ڈیم میں داخل ہورہے ہیں۔ژوب میں آسمانی بجلی گرنے سے 80 سے زائد دنبے ہلاک ہوگئے۔ کوہلو میں کئی گھر سیلابی ریلوں میں بہہ گئے ہیں۔ خضدار میں سندھ بلوچستان کے مقام ونگو میں پکنک منانے والے اور شاہ نورانی جانے والے زا
ئرین کے قافلے ندیوں اور نالوں میں طغیانی کے باعث پھنس گئے جبکہ حب ڈیم کے گردونواح میں بجلی کے آٹھ کھمبے زمین بوس ہوگئے۔بارش کے بعد راجن پور کی برساتی ندی نالوں میں طغیانی آگئی ہے۔ درہ کاہا سلطان میں 12 ہزار کیوسک اور رود کوہی نالہ چھاچھر میں 5ہزار کیوسک کا سیلابی پانی گزرہا ہے۔مری میںلفٹ ٹوٹنے سے 13افراد جاں بحق اور 8سے زائد زخمی ہوگئے جن میں بعض کی حالت تشویشناک ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہتفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز مری میں کمپنی باغ کے قریب چھرا پانی کے گائوںبنواڑی میں لفٹ ٹوٹنے سے 13افراد جاں بحق ہوگئے، جبکہ 8شدید زخمی ہوئے جنہیں راولپنڈی میں ہولی فیملی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں پر زخمیوں میں بعض کی حالت تشویشناک ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈولی لفٹ مقامی افراد نے چھرہ پانی سے خیبر پختونخوا میں جانے اور نالہ عبور کرنے کے لئے نصب کر رکھی تھی جس کا باقاعدہ کرایہ وصول کیا جاتا تھا ۔ ریسکو 1122ذرائع کے مطابق مسافر لفٹ میں کل 13افراد سوار تھے جن میں سے 13افراد موقع پر جاں بحق ہو گئے، جبکہ دو افراد کو ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی منتقل کیا گیا جن کی حالت نازک بتائی جاتی ہے دریں اثنا اہل علاقہ نے خاتون کی میت مین روڈپر رکھ کر احتجاج سڑک بلاک کر دی اور شدید احتجاج کرتے ہوئے انتظامیہ کے خلاف نعرہ بازی کی مظاہرین کا موقف تھا کہ راولپنڈی انتظامیہ اسے خیبر پختونخواہ کا علاقہ قرار دے کر اپنی جان چھڑانا چاہتی ہے حالانکہ لفٹ کا ایک سرا چھرہ پانی مری ضلع راولپنڈی میں واقع ہے لیکن انتظامیہ نے اس غیر قانونی لفٹ پر کبھی کوئی توجہ نہیں دی اہلیان علاقہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ حادثے کے ذمہ دار انتظامی افسران کے خلاف بھی کاروائی کی جائے۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ ممکنہ سیلاب کے پیش نظر تمام متعلقہ وفاقی و صوبائی ادارے ہمہ وقت چوکس رہیںاورصوبائی و وفاقی محکمے آپس میں قریبی رابطہ رکھ کر کام کریں۔کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تمام تیاریاں ہر لحاظ سے پوری رکھی جائیں۔ضروری مشینری و آلات مکمل فنکشنل ہونے چاہئیں۔صوبائی، ڈویژن اور اضلاع کی سطح پر فلڈ ایمرجنسی کنٹرول رومز 24 گھنٹے فنکشنل رکھے جائیں۔بارش کی صورت میں شہری علاقوں سے نکاسی آب کے حوالے سے انتظامات میں کوتاہی برداشت نہیں کروں گا۔وزیراعلیٰ نے شدید بارشوں کے باعث ہونیوالے مختلف حادثات میں جاں بحق ہونیوالے افراد کے لواحقین کیلئے مالی امداد میں اضافے کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ جاں بحق افراد کے ورثاء کی مالی امداد 5 لاکھ روپے سے بڑھا کر 8 لاکھ روپے کردی گئی ہے، جبکہ حادثات میں زخمی ہونیوالے افراد کیلئے بھی مالی امداد میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔