میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے قوانین کا سختی سے نفاذ کا مطالبہ

ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے قوانین کا سختی سے نفاذ کا مطالبہ

ویب ڈیسک
اتوار, ۱۶ مارچ ۲۰۲۵

شیئر کریں

قانون کمزور کرنے یا کسی قسم کی نرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی، علماء و مشائخ کا متفقہ اعلامیہ
سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی نگرانی اور روک تھام کے لیے ٹیکنالوجی کا مؤثر استعمال کیا جائے

یوم تحفظ ناموس رسالت ؐ کی مناسبت سے وفاقی وزیر سردار محمد یوسف کی زیر صدارت علماء و مشائخ اجلاس ہفتہ کے روز وزارت مذہبی امور کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر سید عطاء الرحمن نے اجلاس کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ اجلاس میں مولانا ظہور علوی، مفتی ضمیر احمد ساجد، علامہ عارف واحدی، مولانا علی محمد ابو تراب، چوہدری کاشف ، صدر انجمن تاجران، مفتی عبدالسلام جلالی، مولاناخطیب مصطفائی ، قاری محبوب الرحمن، پروفیسر سجاد قمر، مولانا قاری عبدالکریم، مولانا عتیق الرحمن، مولانا چراغ الدین شاہ و دیگر موجود تھے۔ وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نہ کہا کہ آج ملک بھر میں یوم تحفظ ناموس رسالت ؐ انتہائی جوش و جذبہ کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ماضی کی طرح ہر اہم مسئلے پر علماء و مشائخ سے مشاورت جاری رکھی جائے گی۔ تحفظ ناموس رسالت ؐپر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا۔ اپنے گذشتہ دور میں سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کی روک تھام کے لیے اینٹی بلاسفیمی سیل بنوایا تھا جسے مزید مستحکم کیا جائے گا۔ اپنی قیادت اور عوام کے دوبارہ بھروسہ کرنے اور ذمہ داری سونپنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اجلاس میں علماء کرام نے یوم تحفظ ناموس رسالت ؐکے حوالے سے اظہار خیال کیا۔ حکومتی کاوشوں خصوصا وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کے گذشتہ اور حالیہ اقدامات کی مکمل تائید کرتے ہوئے اپنی آراء پیش کیں۔ اجلاس کے آخر میں وفاقی وزیر مذہبی امور نے متفقہ اعلامہ پڑھ کر سنایا جس کے چیدہ نکات میں اس بات کا عزم ظاہر کیا گیا کہ ناموسِ رسالت ؐ کے تحفظ کے لیے موجودقوانین کا سختی سے نفاذ یقینی بنایا جائے۔ اس بات کو بھی یقینی بنایاجائے کہ ان قوانین کا غلط استعمال نہ ہو تاکہ بے گناہ افراد کسی جھوٹے الزام کا شکار نہ ہوں۔ علماء و مشائخ جمعہ کے خطبات میں تحفظ ناموس رسالت ؐ کی اہمیت کر اجاگر کریں، عوام خصوصاً نوجوان نسل کو مسئلہ ناموس رسالت ؐاور اس کی حساسیت سے آگاہی نیز سوشل میڈیا کے محفوظ استعمال پر زور دیا جائے، سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی نگرانی اور اس کی روک تھام کے لیے ٹیکنالوجی کا مؤثر استعمال کیا جائے اور عوام الناس کو ان قوانین سے مکمل آگاہی دی جائے۔ پاکستان میں تحفظِ ناموسِ رسالت ؐ کے قانون کو کمزور کرنے یا اس میں کسی قسم کی نرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔تمام مکاتبِ فکر کے علمائے کرام، مشائخ اور مذہبی اسکالرز متحد ہو کر قوم میں اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں