
افغانستان میں موجود 20 سے زائد دہشت گرد تنظیمیں پاکستان کے لیے خطرہ ہیں پاکستان
شیئر کریں
القاعدہ، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسی تنظیمیں خطرات میںشامل ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی دہشت گرد تنظیموں کے لیے چھتری تنظیم بن رہی ہے ،افغان عبوری حکومت خطے کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں ناکام رہی
کالعدم ٹی ٹی پی سرحدی محفوظ پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملے کرتی ہے، پاک چین اقتصادی تعاون کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، پاکستانی فوجی، شہری اور ریاستی ادارے ان کا نشانہ ہیں ، منیراکرم کا سلامتی کونسل سے خطاب
پاکستان نے عالمی برادری کی توجہ افغانستان میں دہشت گر دتنظیموں کی طرف مبذول کرا دی۔اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستانی مستقل مندوب منیر اکرم نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی دہشت گرد تنظیموں کے لیے چھتری تنظیم بن رہی ہے، افغانستان میں موجود 20 سے زائد دہشت گرد تنظیمیں خطے اور دنیا کے لیے خطرہ ہیں۔منیر اکرم نے کہا کہ ان خطرات میں القاعدہ، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسی تنظیمیں شامل ہیں، یہ تنظیمیں پاکستان اور خطے کی سلامتی کو نقصان پہنچا رہی ہیں، ٹی ٹی پی افغانستان میں سرگرم سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم ہے۔انہوں نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سرحدی محفوظ پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملے کرتی ہے، ان حملوں میں پاکستانی فوجی، شہری اور ریاستی ادارے نشانہ بنے، کالعدم ٹی ٹی پی کے حملوں کے نتیجے میں سیکڑوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔منیر اکرم نے کہا کہ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ بھی پاک چین اقتصادی تعاون کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، افغان عبوری حکومت خطے کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے، ٹھوس شواہد ہیں کہ کابل حکام ان حملوں کو برداشت اور ان کی سرپرستی بھی کر رہے ہیں۔ پاکستانی مندوب نے یو این کے سیکریٹری جنرل کی رپورٹ میں دہشت گردی کے تذکرے کے فقدان پر شدید حیرت اور مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان اقوامِ متحدہ میں مناسب لائحہ عمل تشکیل دینے کے لیے مشاورت کا آغاز کرے گا۔منیر اکرم نے کہا کہ اس میں دوحہ عمل کے تحت انسدادِ دہشت گردی پر ورکنگ گروپ قائم کیا جائے گا، پاکستان دہشت گردی کے خطرات کو ختم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔منیر اکرم نے یہ بھی کہا کہ یہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے تحت پاکستان کے حقِ دفاع میں شامل ہے۔