حماس نے غزہ جنگ بندی کے معاہدے کا مسودہ قبول کر لیا
شیئر کریں
معاہدہ فریقین کو پندرہ ماہ سے جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کے ایک قدم قریب لے آئے گا
20جنوری کو نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری سے پہلے ایک معاہدہ کر سکتے ہیں
…..
غزہ میں جنگ بندی کیلئے ہونے والے مذاکرات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، حماس نے جنگ بندی معاہدے کا مسودہ قبول کرلیا ہے، جس کے بعد غزہ میں جلد جنگ بندی کی امید پیدا ہوگئی ہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل پہلے مرحلے میں 33 یرغمالیوں کے بدلے ایک ہزار فلسطینیوں کو رہا کرے گا، تاہم، اسرائیل نے یحیی سنوار کی لاش حوالے کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ قطری وزارت خارجہ کے مطابق غزہ میں چوبیس گھنٹوں میں جنگ بندی کی امید ہے۔
اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان جاری مذاکرات میں شامل دو عہدیداروں نے منگل کو امریکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ حماس نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور درجنوں مغویوں کی رہائی کے معاہدے کے مسودے کو قبول کر لیا ہے۔
مذاکرات کے ثالثوں میں شامل قطر نے کہا کہ اسرائیل اورفلسطینی عسکریت پسند گروپ معاہدے کو منظور کرنے کے اب تک کے قریب ترین مقام پر ہیں۔معاہدہ فریقین کو پندرہ ماہ سے جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کے ایک قدم قریب لے آئے گا۔
امریکی میڈیا کا دعوی ہے کہ اس نے مجوزہ معاہدے کی ایک کاپی حاصل کی ہے جبکہ ایک مصری اہلکار اور حماس کے ایک اہلکار نے مصودے کی کاپی کے صحیح ہونے کی تصدیق کی ہے۔ دوسری طرف ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ پیش رفت ہوچکی ہے تاہم تفصیلات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ تین مرحلوں پر مشتمل اس جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے منصوبے کو حتمی منظوری کیلئے اسرائیلی کابینہ میں پیش کرنا ہوگا۔
امریکی خبر رساں ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے تین عہدیداروں کا حوالہ دیا جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات پر بات کی۔ رپورٹ کے مطابق غزہ کے اندر تقریبا 100 یرغمالی اب بھی قید ہیں اور اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ کم از کم ایک تہائی ہلاک ہو چکے ہیں۔
حماس نے سات اکتوبر کو 250 کے قریب لوگوں کو یرغمال بنایا تھا جبکہ اسرائیلی حکام کے مطابق جنگجوں کے حملوں میں 1200 کے لگ بھگ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی فوج نے غزہ پر مسلسل حملے کیے جن کا اسرائیلی حکام کے مطابق مقصد حماس کو شکست دینا ہے ۔ غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق اب تک 46,000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔اس تناظر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان اگر جنگ بندی کا معاہدہ طے پا جاتا ہے تو غزہ کی پٹی پر جنگ سے متاثرین لوگوں کو سکھ کا سانس لینے کا موقع ملے گا۔
امریکہ کے اگلے ہفتے اپنے دور صدارت کے اختتام پر سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن نے پیر کو کہا تھا کہ ان کا تجویز کردہ معاہدہ حقیت بننے والا ہے ۔جبکہ خطے کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ 20 جنوری کو نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری سے پہلے ایک معاہدہ کر سکتے ہیں۔ٹرمپ کے مشرق وسطی کے ایلچی بھی ان مذاکرات میں شرکت کر رہے ہیں۔