محکمہ آبپاشی کے منصوبے میں اربوں کے فنڈز کی خرد برد
شیئر کریں
(رپورٹ:علی آزاد) محکمہ آبپاشی سندھ کے منصوبے میں اربوں روپے کے فنڈز میں خرد برد کا خدشہ، آر بی او ڈی ٹو منصوبے پر سیلاب کے نقصان کو پورا کرنے کے لئے 4؍ارب 50کروڑ روپے خرچ کرنے کا دعویٰ، اوپن ٹینڈر بھی جاری نہ کرنے کا انکشاف، اعلیٰ حکام نے انکوائری کی سفارش کر دی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت اور محکمہ آبپاشی سندھ مشترکہ طور رائٹ بینک آئوٹ فال ڈرین (آر بی او ڈی) ٹو منصوبے کے لئے فنڈز جاری کرتے ہیں اور عملدرآمد محکمہ آبپاشی سندھ کرتا ہے ، محکمہ آبپاشی سندھ نے سال 2017 سے 2019تک سیلاب کے نقصان کو پورا کرنے کے لئے 4؍ارب 50کروڑ روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کیا ہے ، جاری ہونے فنڈز کے اخراجات کے حوالے سے کنسلٹنٹ سے بھی تصدیق نہیں کروائی گئی ہے ، سیلاب یا کسی دوسری صورت میں نقصان کی صورت میں فنڈز خرچ کرنے کا پی سی ون میں کوئی ذکر نہیں، ایسے میں 4؍ارب روپے سے زائد رقم خرچ کرنا سوالیہ نشان ہے ، 4ارب 50کروڑ روپے کے کام کے لئے اوپن ٹینڈر بھی جاری نہیں کیا گیا جس سے سیپرا کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی ہے ۔ محکمہ آبپاشی کے افسران کا کہنا ہے کہ سال 2017سے سال 2019تک آر بی او ڈی ٹو منصوبے کے روٹ میں سیلاب کی کوئی صورتحال نہیں رہی یا سال 2015، سال 2016 میں بھی سیلابی پانی کا کوئی ریلا نہیں گذرا یا بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا نہیں ہوئی ۔اس کے باوجود 4 ارب 50کروڑ سیلاب کے نقصان کے لئے خرچ کرنا سوالیہ نشان ہے ۔ اعلیٰ حکام نے آر بی او ڈی ٹو منصوبے میں فنڈز کے خرد برد کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے انکوائری کرنے اور ذمہ دار آبپاشی افسران کا تعین کرنے کی سفارش کی ہے ۔