نون لیگ پر اپنے ہی ارکان اسمبلی کی تنقید
شیئر کریں
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کو گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اپنے ہی ارکان کی جانب سے غیر معمولی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، ارکان اسمبلی نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو ‘آئی ایم ایف کے حکم پر ٹیکس سے بھرپور’ بجٹ پیش کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا، یہاں تک کہ حکومت کے ایک اہم اتحادی نے بجٹ پر جاری بحث کا بائیکاٹ کیا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوسرے روز بھی وزیر خزانہ سمیت دیگر وفاقی وزرا کی ایوان سے غیرحاضری پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے شدید تنقید کی گئی۔حکمران اتحاد میں شامل سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی نے ایوان میں ‘علامتی شرکت’ کے زریعے اپنا احتجاج جاری رکھا، پی پی اراکین نے اجلاس میں شرکت کی لیکن حکومت سازی کے وقت اور بجٹ کی تیاری پر مشاورت کے معاملے پر حکومت کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی مبینہ خلاف ورزی پر احتجاجاً بحث میں حصہ نہیں لیا۔جمعرات کو وزیر اعظم شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملاقات کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان معاملات طے پانے کی خبروں کے بعد پیپلز پارٹی کی جانب سے بحث کا بائیکاٹ کرنے کا عمل بہت سے لوگوں کے لیے حیران کن تھا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جمعہ کو ہونے والی بحث میں مسلم لیگ (ن) کے 5 ارکان نے حصہ لیا لیکن ان میں سے کسی نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کی حمایت کرنے کی ہمت نہیں کی، انہوں نے شکایت کی کہ بجٹ کی تیاری کے دوران وزیر خزانہ اور بیوروکریٹس سے بھی مشاورت نہیں کی گئی۔مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی آسیہ ناز تنولی نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے پر اپنی پارٹی کی تعریف کی، لیکن وہ زیادہ تر نواز شریف کی قیادت میں (ن) لیگی کی حکومت کی کارکردگی پر بات کرتی رہیں۔سنی اتحاد کونسل سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن رہنماؤں نے پارٹی کو مبینہ طور پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جو مختلف مقدمات میں جیلوں میں قید ہیں۔