سائفر کیس، سازش ہوئی یا نہیں سائفر ڈاکیومنٹ سے ہی پتہ چلے گا،چیف جسٹس عامر فاروق
شیئر کریں
سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی سزا کے خلاف اپیل کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ سائفر کا ڈاکیومنٹ ہی بنیادی چیز ہے، سازش ہوئی ہے یا نہیں یہ ڈاکیومنٹ سے ہی پتہ چلے گا۔سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل خان اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی۔سماعت شروع ہوئی تو بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ یہ پورا کیس سائفر کے گرد گھوم رہا ہے اور سائفر موجود ہی نہیں ہے، مدعا ہی غائب ہے، یہ ایسا ہے کہ لاش نہیں اور 302 کا مقدمہ چل رہا ہو، یہ ایسا ہی کہ اینٹی نارکوٹکس کا کیس چل رہا ہوں اور مال مقدمہ غائب ہو۔بیرسٹر سلمان صفدر کی جانب سے بار بار سائفر کی عدم موجودگی سے متعلق دلائل دینے پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عمران خان کے وکیل کو روک کر کہا میں آپ کو ایک مفت قانونی مشورہ دیتا ہوں، اپنے دلائل کو طویل نہ کریں بلکہ مختصر دلائل دیں، یہ بات آپ پہلے بھی کہہ چکے ہیں، اب آگے بڑھیں۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہر کیس کے 2پہلو ہوتے ہیں، ایک ٹرائل کیسے چلا اور دوسرا جو الزامات لگائے گئے ہیں اس حوالے سے کوئی شواہد موجود ہیں یا نہیں، آپ سے شہادت اسی لیے پڑھوا رہے ہیں کہ ہم اس کیس کے میرٹس کو دیکھ رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ٹرائل کورٹ کی کارروائی عدالتی اوقات کار کے بعد بھی چلتی رہی ہے۔