میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
غیر ملکی اداروں نے 11ماہ میں2 ارب ڈالر بیرون ملک بھیج دیے

غیر ملکی اداروں نے 11ماہ میں2 ارب ڈالر بیرون ملک بھیج دیے

ویب ڈیسک
بدھ, ۵ جولائی ۲۰۱۷

شیئر کریں

شہلا حیات نقوی
اسٹیٹ بینک سے حاصل شدہ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں تجارت کرنے اور مختلف خدمات انجام دینے والے غیر ملکی اداروں نے گزشتہ مالی سال کے 11 ماہ کے دوران پاکستان میں کاروبار اور خدمات کی فراہمی کے ذریعے حاصل ہونے والے منافع میں سے مجموعی طورپر 1.884 بلین ڈالریعنی کم وبیش ایک ارب 88 کروڑ40 لاکھ ڈالر بیرون ملک منتقل کردئے۔غیرملکی اداروں کی جانب سے بیرون ملک منتقل کی جانی والی یہ رقم 2015-16 کے دوران اسی مدت کے دوران بیرون ملک منتقل کی جانے والی رقم کے مقابلے میں کم وبیش 3.74 فیصد زیادہ ہے۔اعدادوشمار کے مطابق غیرملکی اداروں کی جانب2015-16 کے دوران مجموعی طورپر 1.816 بلین ڈالر یعنی ایک ارب 81 کروڑ اور60 لاکھ ڈالر بیرون ملک منتقل کئے گئے تھے۔اسٹیٹ بینک کی رپورٹ سے ظاہرہوتاہے کہ اگر ملکی معیشت کے بعض شعبوں میں شرح نمو سست نہ ہوتی تو بیرون ملک منتقل کی جانے والی اس رقم کی مالیت اس سے کہیں زیادہ ہوتی۔
پاکستان میں تجارت کرنے اور مختلف خدمات انجام دینے والے غیر ملکی اداروں کی جانب سے بیرون ملک منتقل کی جانے والی رقم کے حوالے سے یہ بات بظاہر اطمینان بخش محسوس ہوتی ہے کہ منافع کے نام پربیرون ملک منتقل کی جانے والی یہ رقم ملک میں غیر ملکی اداروں کی جانب سے کی جانے والی براہ راست سرمایہ کاری کے مقابلے میں بہت کم ہے اور اس کے واضح معنی یہ ہیں کہ ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کاتسلسل جاری ہے،اسٹیٹ بینک سے حاصل شدہ اعدادوشمار کے مطابق غیر ملکی اداروں کی جانب سے جولائی سے مئی2017 کے دوران پاکستان میں مجموعی طورپر 2.028 بلین ڈالر یعنی 2 ارب 2 کروڑ اور80 لاکھ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی گئی۔اس کے مقابلے میں مئی کے مہینے میں غیرملکی سرمایہ کاروں نے 363.5 ملین یعنی 36 کروڑ35 لاکھ ڈالر بیرون ملک منتقل کئے جبکہ اس ماہ کے دوران ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے صرف 294.7 ملین ڈالر یعنی 29 کروڑ47 لاکھ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی گئی یعنی مئی کے مہینے کے دوران ملک میں آنے والی براہ راست سرمایہ کاری کی شرح ملک سے منافع کے نام پر باہر بھیجے جانے زرمبادلہ کے مقابلے میں بہت کم تھی۔
اسٹیٹ بینک سے حاصل شدہ اعدادوشمار سے یہ بھی ظاہرہوتاہے کہ غیر ملکی اداروں نے سب سے زیادہ منافع ملک میں اشیائے خوردنی یعنی فوڈآئٹمز ، کیمیکلز اور کاریں تیار کرنے والے کرنے والے اداروں نے کمایا جبکہ ٹیلی مواصلات، مالیاتی شعبوں اور توانائی سے متعلق اداروں کی جانب سے بیرون ملک بھیجے جانے والے منافع کی شرح نسبتاً کم رہی۔
اعدادوشمار کے مطابق فوڈ آئٹمز سے غیر ملکی اداروں کے منافع کی شرح میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 107 فیصد منافع ریکارڈ کیاگیا اور ان اداروں کی جانب سے 2016-17 کے مالی سال کے ابتدائی 11ماہ کے دوران 271.1 ملین ڈالر یعنی 27 کروڑ11 لاکھ ڈالرمنافع کے نام پر بیرون ملک بھجوائے گئے جبکہ2015-16 کے دوران ان اداروں کی جانب سے بیرون ملک بھجوائے جانے والے منافع کی رقم 131 ملین ڈالر یعنی 13 کروڑ10 لاکھ ڈالر کے مساوی تھی۔اسی طرح کیمیکلز کمپنیوں کی جانب سے اس مدت کے دوران 137.2 ملین ڈالریعنی13 کروڑ72 لاکھ ڈالر بیرون ملک بھجوائے گئے جبکہ اس سے پہلے والے سال اس کے مقابلے میں 109.6 ملین ڈالر یعنی 10 کروڑ 90 لاکھ ڈالر بیرون ملک بھجوائے گئے تھے۔
اسٹیٹ بینک سے حاصل شدہ اعدادوشمار کے مطابق کار تیار کرنے والے اداروں کی جانب سے گزشتہ مالی سال کے11ماہ کے دوران 73.9 ملین ڈالریعنی7کروڑ39لاکھ ڈالربیرونملک بھجوائے گئے جبکہ اس سے قبل کے سال میں ان اداروں کی جانب سے بیرون ملک 69.3 ملین ڈالر یعنی 6کروڑ93 لاکھ ڈالربیرونملک بھجوائے گئے تھے۔
حکومت رواں سال کے مالی بجٹ میں کارپوریٹ ٹیکس میں کمی کرکے اس کی شرح 30 فیصد تک کرنے کااعلان کرچکی ہے اس صورت میںماہرین معاشیات اور تجزیہ کاروں کاخیال ہے کہ حکومت کی جانب سے کارپوریٹ ٹیکس کی شرح میں کمی کی صورت میں غیر ملکی ادارے اس سے کہیں زیادہ رقم بیرون ملک منتقل کرنے کی پوزیشن میں آجائیں گے اور اس طرح پاکستان کی زرمبادلہ کی ضروریات میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کے ساتھ ہی ان کی جانب سے منافع کے نام پر بیرون ملک بھیجی جانے والی بھاری رقوم سے زرمبادلہ کے ذخائرپر پڑنے والے بوجھ سے نمٹنے کیلئے کیا حکمت عملی اختیار کرتی ہے،جہاں تک کارپوریٹ ٹیکس کاتعلق ہے تو اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں سرمایہ کاری کی صورت حال بہتر بنانے اور پاکستان کو سرمایہ کار دوست ملک بنانے کیلئے کارپوریٹ ٹیکس میں کمی نہ صرف یہ کہ بہت ضروری تھی بلکہ اب بھی یہ شرح بہت زیادہ ہے اور اس میں مزید کمی کی ضرورت ہے ،لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کیلئے انھیں ٹیکسوں میں چھوٹ اور دیگر مراعات دینے کے ساتھ ہی پاکستانی برآمد کنندگا ن کو برآمدات میں اضافہ کرنے کیلئے بھی ضروری ترغیبات دی جائیں اور ان کو ٹیکسوں میں چھوٹ کے علاوہ بجلی اور گیس کی شرح میں رعایت دینے یعنی رعایتی قیمت پر بجلی اورگیس کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں تاکہ پاکستان میں تیار کی جانے والی اشیا بیرونی منڈیوں میں اسی معیار کی دوسرے ممالک میں تیار ہونے والی اشیا کا جم کر مقابلہ کرسکیں اور اس طرح برآمدات میں اضافہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرسکے اور ہمیں زرمبادلہ کے ذخائر کومستحکم رکھنے کیلئے غیر ملکی امدا د کاسہارا لینے پر مجبور نہ ہونا پڑے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں