وزیرداخلہ کی پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پھرپیشکش
شیئر کریں
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے تحریک انصاف کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے فسادی ایجنڈے کو چھوڑ کر دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھیں، بیٹھ کر بات کریں جو سیاسی حل نکلے اس کے مطابق آگے بڑھا جائے۔ عمران خان سے کسی جگہ پر کوئی بات نہیں ہو رہی، اگر کسی طرف بھی بات ہو رہی ہے تو پھر کیا وہ ایسی گفتگو کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انھوںنے گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک مخصوص طبقہ بدقسمتی سے عمران خان کی گمراہی کا شکار ہو چکا ہے، اس کا اپنا ذہن پاگل پن اور گمراہی کا شکارہے، یہ 7 سے 8 ہزار لوگوں سے شروع ہوا تھا، اگر لوکل لوگ شامل ہوئے تو 9 ہزار ہو گئے، شاہدرہ سے کافی مایوس کن صورتحال رہی، مریدکے میں فیس بک پر ایک صاحب کو لائیو دیکھا تو اسد عمر چیخ و پکار کر رہے تھے، اس وقت ٹوٹل 500 سے 700 آدمی تھے تو وہ جمع غفیر کہہ رہے تھے۔ عمران نیازی کہتے ہیں عوام کا سمندر ان کے ساتھ چل رہا ہے، فتنہ، فساد مارچ کو لاہورکی عوام نے مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے، گوجرانوالہ پہنچنے تک 3 سے 4 ہزار لوگ زیادہ نہیں تھے، کیا 3 سے چار ہزار لوگ عوام کا سمندر ہیں؟ انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تم یہ تماشا لیکر چلے ہو، اتنی گھٹیا گفتگو کرتے ہو اور شرم نہیں آتی، گالی گلوچ کے علاوہ تمہارے پاس کوئی کام نہیں، ایک ہی دن میں کہتا ہے چوکیدارکی تنخواہ بند کرنی ہے، ٹھیک دس منٹ بعد اسی چوکیدار کو خدا کے واسطے دیتے ہو، یہ تمہارا حال ہے، لوگ تمہارے پاگل پن کا شکار نہیں ہونگے، الیکشن جیتنے کی بات کرتے ہو تمہیں جنرل الیکشن میں پتا چلے گا، احساس پروگرام میں انکوائری ہو رہی ہے تم سب نے پکڑے جانا ہے، احساس پروگرام کے الیکشن کے دوران 8 ہزار فیملیز کو فیصل آباد میں پیسے بھجوائے۔ رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ جنرل الیکشن میں لیول پلائنگ فیلڈ ہو گی پھر تمہیں پتا چلے گا، پچھلے 3 دن سے تم کھجل ہو رہے ہو، میرا خیال ہے 6 نومبر تک یہ گوجرانوالہ میں ہی رہے گا، پنجاب کے دونوں ڈویژنز میں فتنہ،فساد مارچ سے عوام نے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے تحریک انصاف کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے فسادی ایجنڈے کو چھوڑ کر دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھے، بیٹھ کربات کرے جو سیاسی حل نکلے اس کے مطابق آگے بڑھا جائے۔ جو بھی اسلام آباد میں حملہ آور ہونے کے لیے آئے گا، اسے روکا جائے گا۔ وزیراعظم کی ہدایت ہے فورسز کو آنسو گیس دیا جائے گا، وزیراعظم کی ہدایت ہے فورس کو اسلحہ نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فیصل واوڈا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ خون ہی خون جنازے ہی جنازے ہونگے، واوڈا کوپارٹی سے نکالنا ایک ڈرامہ کیا گیا، عمران نیازی کے کہنے پر وہ پریس کانفرنس ہوئی تھی، یہ پریس کانفرنس حکومت کو خوفزدہ کرنے کے لیے تھی، ان کی پریس کانفرنس الٹی پڑ گئی ہے ، علی امین گنڈا پورکی گفتگو کو میڈیا کے سامنے پیش کیا، علی امین گنڈا پور نے اپنی گفتگو کی تائید کی، گنڈا پور نے کہا ہاں ایسے ہی کریں گے، ہم نے کوئی دعوت نہیں دی تو آپ لوگ حملہ کرنے آرہے ہیں، جب آپ لوگ حملہ آور ہونگے تو قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام ہے روکنا۔ عمران نیازی نے بھی اگلے دن گنڈا پور کے موقف کی تائید کی، عمران نیازی نے میری طرف اشارہ کرکے کہا گنڈا پور کو سوروں کا شکارکرنے کا شوق ہے، یہ شکارنہیں اسلام آباد پر حملہ آور کرنے کے لیے اکٹھی کی جا رہی ہے، کامران بنگش کی گفتگوکے بعد کوئی چیزباقی رہ جاتی ہے، وزارت داخلہ پر سکیورٹی کی ذمہ داری ہے، وزیراعظم سے درخواست کرنے جا رہا ہوں اگرانہوں نے اسلحہ لیکرآنا ہے تو پھر فورس کو ٹیئرگیس، ربڑ بلٹ کے بجائے اپنی اورشہرکی حفاظت کے لیے اسلحہ جاری ہونا چاہیے۔