میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
تاحیات نااہلی کا آرٹیکل 62 ون ایف کالا قانون ہے، چیف جسٹس

تاحیات نااہلی کا آرٹیکل 62 ون ایف کالا قانون ہے، چیف جسٹس

جرات ڈیسک
منگل, ۴ اکتوبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال نے فیصل واوڈا تاحیات نااہلی کیس میں ریمارکس دیے کہ تاحیات نااہلی کا آرٹیکل 62 ون ایف کالا قانون ہے۔ منگل کو چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ دورانِ سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ تاحیات نااہلی کا آرٹیکل 62 ون ایف ڈریکونین قانون ہے، ہم موجودہ کیس کو محتاط ہو کر سنیں گے، کیس کو تفصیل سے سنیں گے۔ فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے عدالت کو بتایا کہ فیصل واوڈا نے 2018 میں الیکشن لڑا، 2 سال بعد ان کے غلط بیان حلفی پر نااہلی کی درخواست ہائیکورٹ میں دائر ہوئی۔ مخالف فریق کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح کہا فیصل واوڈا نے دُہری شہریت تسلیم کی۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو غلط بیان حلفی پر تحقیقات کا اختیار ہے، سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کا تاحیات نااہلی کا حکم کالعدم قرار دے بھی دے تو حقائق تو وہی رہیں گے، الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کیس میں حقائق کا درست جائزہ لیا ہے، اس کیس میں سوال بس یہ ہے کہ الیکشن کمیشن تاحیات نا اہلی کا حکم دے سکتا ہے یا نہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 6 اکتوبر تک ملتوی کردی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں