میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
یوٹیلیٹی اسٹورز میں ساڑھے 6 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

یوٹیلیٹی اسٹورز میں ساڑھے 6 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

جرات ڈیسک
اتوار, ۱۱ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن میں تقریبا ساڑھے 6 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں، بلیک مارکیٹنگ اور ناجائز منافع خوری کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں اربوں روپے کی کرپشن کو بے نقاب کردیا ہے اور رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ادارہ مالی بدانتظامی اور مبینہ فراڈ کے باعث نقصان میں رہا۔ نجی ٹی وی کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی حکومت کے پہلے تین سال میں یوٹیلٹی اسٹورز کو 12 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا، چینی ، آٹا اور گھی کی خریداری اور سپلائی میں قوانین کی خلاف ورزی کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی انتظامیہ کی ملی بھگت سے فلورملز مالکان نے صرف ایک ٹھیکے میں 5 ارب 30 کروڑ روپے کا ناجائز منافع کمایا۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق مالی بدانتظامی کے باعث 2018 سے 2020 کے دوران یوٹیلٹی اسٹورز کے مجموعی نقصانات کا حجم 15 ارب 51 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2019ـ20 میں 6 ارب 42 کروڑ کی مالی بےضابطگیاں ہوئیں، اور فلور ملز مالکان نے یوٹیلٹی اسٹورز انتظامیہ کی ملی بھگت سے 5 ارب 30 کروڑ کا ناجائز منافع کمایا، اس دوران 66 کروڑ 28 لاکھ کلو گرام سرکاری گندم کی پسائی فلور ملز سے کرائی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ آٹے کا ہر پانچواں تھیلا ملوں کو بطور منافع رکھنے کی اجازت دی گئی، میدہ، سوجی اور چوکر جیسی بائی پروڈکٹس بھی فلور ملز کو تحفے میں دے دی گئیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسلام آباد ریجن میں فرنچائز یوٹیلٹی اسٹورز کیلئے 66 لائسنس بغیر اسٹاک انشورنس جاری کئے گئے، اس سے ادارے کو 41 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔ رپورٹ کے مطابق 1 کروڑ 50 لاکھ روپے کا گھی اور کوکنگ آئل اوپن مارکیٹ میں بیچ دیا گیا، جب کہ سبسڈی پر دی جانے والی چینی کی بلیک مارکیٹنگ سے بھی کارپوریشن کو 6 کروڑ 60 لاکھ روپے کا چونا لگایا گیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں