میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ میں پانی کابحران سنگین،کراچی کربلابننے لگا

سندھ میں پانی کابحران سنگین،کراچی کربلابننے لگا

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۱ مئی ۲۰۲۲

شیئر کریں

دریائے سندھ میں پانی کی قلت خطرناک حد تک بڑھ گئی جس سے پانی کی کمی 60 فیصد ہوگئی۔ جبکہ کراچی میں ایک اندازے کے مطابق پچاس لاکھ سے زائد شہری پینے کے پانی سے محروم ہیں، دریائے سندھ کی ڈاؤن اسٹریم پانی کی سطح خطرناک حد تک گرگئی ہے اور شارٹ فال 60 فیصد تک جا پہنچا ہے، کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں ریت اڑ رہی ہے۔1991 کے پانی کے معاہدے کے تحت ماہ مئی میں کوٹری بیراج پر 15 ہزار کیوسک ہونا چاہیے تھا لیکن اس وقت 200 کیوسک پانی بھی بمشکل چھوڑا جارہا ہے، پانی کاشت کاری ناپید ہے، صرف کوٹری بیراج سے نکلنے والے نہروں سے صرف پینے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ حیدرآباد، ٹھٹھہ، سجاول اور بدین سمیت مختلف علاقوں میں کھڑی فصلوں خصوصاً کپاس کو نقصان ہو رہا ہے، کپاس کی فصل 35 سے 40 فیصد کم ہونے کا خدشہ ہے۔سانگھڑ میں 50 سے 60 جب کہ پچھلی شاخوں ٹیل میں 80 فیصد تک پانی کی کمی ہے، سانگھڑ میں 3 میں سے ایک لاکھ ایکڑ پر کپاس کاشت نہیں ہوسکی ہے۔کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ فصلوں کو نہری پانی کی فراہمی کو یقینی بناکر فصلوں کو تباہ ہونے سے بچایا جائے۔ ادھروزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی کابینہ اجلاس میں ملک میں پانی کی قلت کا مسئلہ اٹھادیا۔ کابینہ اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پانی کی قلت سے عوام بالخصوص کاشتکار مسائل کا سامنا کر رہے ہیں، پانی کی قلت کی بڑی وجہ ارسا کا صوبوں کو پانی کے جائز حصے میں خلل ڈالنا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی بدانتظامی سے خاص طور پر زیریں علاقوں میں فصلوں کو نقصان ہوا، سندھ حکومت کی گیس پاور جنریشن پلانٹس لگانے کی تجویز کو ماضی کی حکومتوں نے رد کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ایک فوڈ سیکیورٹی ٹاسک فورس بنائیں تاکہ ممکنہ غذائی بحران کا مقابلہ کرسکیں۔دوسری جانب ارسا حکام کا کہنا ہے کہ سندھ کو حصے کے مطابق پورا پانی دیا جا رہا ہے، پانی کی کمی دونوں صوبوں میں ہے، سندھ اور پنجاب کو پانی کی برابر تقسیم کی جارہی ہے۔حکام نے کہا کہ سندھ کو 67 ہزار کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے جبکہ پنجاب کو 80 ہزار کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں