برطانیا، نقاب پہننے والی خواتین کے لیے اہانت آمیز تبصرے
شیئر کریں
برطانیا کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے نقاب پہننے والی خواتین کے حوالے سے اپنے سابقہ اہانت آمیز تبصروں پر معذرت کا اعلان کیا ہے۔ یہ پیش رفت جانسن کے اس دھماکا خیز انکشاف کے بعد سامنے آئی جس میں سابق وزیر خارجہ نے بتایا تھا کہ اْن کے دادا کے والد (پر دادا) مسلمان تھے۔ ادھر وزارت عظمیٰ کے ایک اور امیدوار پاکستانی نژاد برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے مطالبہ کیا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی کے اندر اسلام معاند عناصر کا قلع قمع کیا جائے۔جانسن نے ٹی وی مناظرے میں انکشاف کیا کہ میرے پر دادا 1912 میں یہاں آئے تھے،وہ اس ملک کو امید کا مینار جان کر آئے تھے جو دنیا بھر سے آنے والوں کا خیر مقدم کرنے کے واسطے تیار رہتا ہے۔یاد رہے کہ بورس جانسن کے پر دادا علی کمال کے نام سے پکارے جاتے تھے۔ انہوں نے سلطنت عثمانیہ کے دور میں صحافی، سیاست دان اور شاعر کے طور پر کام کیا۔نقاب پہننے والی خواتین کے متعلق اپنے سابقہ تبصروں پر بورس جانسن نے پشیمانی کا اظہار کیا۔ انہوں نے ان تبصروں میں نقاب پوش خواتین کو پوسٹ بکس اور بینک لوٹنے والی قرار دیا تھا۔ جانسن نے کہا کہ یہ ،یہ جملے 20 سے 30 برس پرانے ہیں جب وہ بطور صحافی کام کرتے تھے۔ لوگوں نے اْن کے مضمون سے یہ عبارتیں الگ کر لیں اور ان کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ یقینا میں ان الفاظ کے سبب جنم لینے والی اہانت پر معذرت خواہ ہوں۔ رائے شماری کے تیسرے مرحلے میں حامیوں کی تعداد میں اضافے کے بعد بورس جانسن نے برطانیا کی وزارت عظمیٰ کے لیے اپنی پوزیشن مضبوط بنا لی ہے۔جانسن کو 313 میں سے 143 ووٹ ملے جبکہ وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ 54 ووٹوں کے ساتھ دوسرے ، وزیر ماحولیات مائیکل جوو 51 ووٹوں کے ساتھ تیسرے اور وزیر داخلہ ساجد جاوید 38 ووٹوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے۔ بین الاقوامی ترقی کے برطانوی وزیر روری اسٹیورٹ صرف 27 ووٹ حاصل کر سکے اور وزارت عظمی کی دوڑ سے باہر ہو گئے۔