حقانی گروپ کی قید سے بازیاب کینیڈین خاتون نے زبان کھول دی
شیئر کریں
ٹورنٹو ( مانیٹرنگ ڈیسک) حقانی گروپ کی پانچ سالہ قید سے بازیابی کے بعد کیٹلن کولمین نے کہا ہے کہ جس دن انھیں ان کے بچوں اور شوہر سمیت بازیاب کرایا گیا اْس دن انھیں پاکستان منتقل نہیں کیا جا رہا تھا، بلکہ وہ گزشتہ ایک سال سے پاکستان میں قید تھے۔پاکستانی سرحد کے اندر 11 اکتوبر کو ایک ڈرامائی فوجی کارروائی میں بازیابی کے 12 دن بعد پیر کو اپنے پہلے انٹرویو میں کولمین نے اپنے خاندان کے اغواء کے بارے میں اہم تفصیلات سے آگاہ کیا۔کولمین ایک مسیحی فرقے سے تعلق رکھتی ہیں، لیکن انہوں نے کینیڈا واپس پہنچنے کے بعد حجاب لینا ترک نہیں کیا اور اس انٹرویو میں بھی وہ حجاب کے ساتھ نظر آئیں۔حجاب لینے کے بارے میں ان سے جب سوال کیا گیا تو انہوں نے خاموشی اختیار کر لی۔ اس طرح جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے اسلام تو قبول نہیں کر لیا تو انہوں نے جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ‘نو کمنٹ۔ کولمین نے کہا کہ بچوں کے سامنے ان کے ساتھ زیادتی کی گئی۔اپنی بچی کی ہلاکت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کے شوہر کی طرف سے حقانی گروپ میں شمولیت سے انکار کے بعد ان کے حمل کو زبردستی گرا دیا گیا۔ طالبان نے ایک ہفتے قبل ایک بیان میں کولمین کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا حمل قدرتی طور پر گرا تھا اور ایسا زبردستی نہیں کیا گیا۔کولمین کے مطابق بعد کی دو زچگیوں کے دوران انہوں نے حمل کو چھپائے رکھا اور ان کے شوہر نے ٹارچ کی روشنی میں ‘ڈلیوری’ کروائی اور وہ خاموشی سے تکلیف سہہ گئیں۔کولمین نے آوٹوا چلڈرن ہسپتال کے باہر دالان میں جس وقت یہ انٹرویو دیا اس وقت ان کے شوہر ان کے دو بچوں کی دیکھ بھال کر رہے تھے، جن کی عمریں دو سال اور چار سال کی ہیں۔ انٹرویو کے دوران ان کی سب سے چھوٹی بیٹی جو ابھی چند مہینوں کی ہیں ان کی گود میں سکون سے سوتی رہی۔
کینیڈین خاتون