زہریلاپانی‘ پاکستانی شہریوں کی زندگی کو خطرات لاحق
شیئر کریں
کراچی(اسٹاف رپورٹر)عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پینے کے صاف پانی میں خطرناک اور زہریلے مادے سنکھیا (آرسینک)کی بہت زیادہ مقدار موجود ہے جس سے چھ کروڑ شہریوں کی زندگیوں کو خطرات ہیں۔ پانی میں سنکھیا کی سب سے زیادہ مقدار لاہور اور حیدر آباد میں دیکھی گئی ہے جس کے باعث وہاں اس سے وابستہ خطرہ بھی سنگین ترین ہے۔عالمی ادار صحت(ڈبلیو ایچ او)کی ٹیموں نے پاکستان بھر سے زیر زمین پانی کے 1200 نمونے جمع کرکے ان کا تجزیہ کیا جس سے معلوم ہوا کہ ان میں زہریلا مادہ سنکھیا بہت زیادہ مقدار میں ہے۔سنکھیا یا آرسینک قدرتی طور پر پائی جانے والی معدنیات میں شامل ہے جو بے ذائقہ ہوتا ہے اور گرم پانی میں حل ہوجاتا ہے۔ کسی انسان کو ہلاک کرنے کیلئے سنکھیا کے ایک اونس کا 100 حصہ یعنی صرف 284 ملی گرام بھی کافی ہوتا ہے۔لمبے عرصے تک سنکھیا سے آلودہ پانی استعمال کرنے کے نتیجے میں خطرناک بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں جن میں میں جلد کی بیماریاں، پھیپھڑوں اور مثانے کے سرطان کے علاوہ دل کے امراض بھی شامل ہیں۔عالمی معیارات کے مطابق ایک لیٹر پانی میں سنکھیا کی زیادہ سے زیادہ 10 مائیکرو گرام مقدار کو محفوظ قرار دیا گیا ہے جبکہ حکومت پاکستان نے یہ شرح 50 مائیکرو گرام مقرر کر رکھی ہے۔پاکستان میں کیے گئے نئے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ بیشتر نمونوں میں سنکھیا کی مقدار 51 مائیکرو گرام فی لٹر سے 200 مائیکرو گرام فی لیٹر تھی لیکن کئی نمونوں میں یہ مقدار 201 سے 972 مائیکرو گرام فی لٹر کو پہنچی ہوئی تھی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پانی کے ان نمونوں میں سنکھیا کی مقدار محفوظ عالمی حدود سے 5 تا 97 گنا زیادہ جبکہ خود پاکستان کے مقر کردہ معیارات کے تناظر میں محفوظ حد سے 19 گنا تک زیادہ ہے جو تشویش ناک بات ہے۔جن علاقوں کا پانی سنکھیا کے زہر سے زیادہ آلودہ ہے وہ بطورِ خاص دریائوں کے کناروں پر واقع ہیں جب کہ ان میں حیدرآباد کے علاوہ وسطی سندھ، بالائی سندھ، جنوبی پنجاب اور وسطی پنجاب کے علاقے بطورِ خاص شامل ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان سے لیے گئے پانی کے نمونوں میں سنکھیا کی مقدار خاصی کم تھی جب کہ بلوچستان میں صرف دو مقامات پر پانی میں سنکھیا کی زیادہ مقدار نوٹ کی گئی۔اگرچہ اس مطالعے کے نتائج تشویش ناک ہیں لیکن اس کے تحت فراہم کیے گئے اعداد و شمار میں غلطی کا امکان بہت زیادہ ہے ۔