افغانستان کے قدرتی وسائل سے 100کھرب ڈالرحصہ چاہیے، ٹرمپ
شیئر کریں
پورے ملک پر کنٹرول حاصل کیے بغیر افغانستان کی معدنی دولت کی مارکیٹ میں داخل ہونا ممکن نہیں ہے،امریکی سیکورٹی حکام
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان نے افغانستان میں امریکی فورسز کے سب سے اعلیٰ کمانڈر کو برطرف کرنے کاعندیہ دیتے ہوئے کہاہے کہ وہ افغانستان کے قدرتی وسائل میں سے بھی حصہ لینا چاہتے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی حکام نے وائٹ ہاؤس کے سیچوایشن روم میں ہونے والے ایک اجلاس کے حوالے سے بتایا کہ صدر نے نیشنل سکیورٹی کے اعلیٰ حکام سے افغانستان میں اختتامی صورتحال سے متعلق مزید معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔آسان لفظوں میں صدر ٹرمپ اپنے سکیورٹی حکام سے یہ جاننا چاہتے ہیں کہ افغان جنگ کا خاتمہ کیسے ہوگا لیکن حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ افغان جنگ کا اختتام کب اور کیسے ہوگا؟بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں اس وقت ہلچل مچ گئی، جب امریکی صدر نے وزیر دفاع جیمز میٹس اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف چیئرمین جوزف ڈنفورڈ سے کہا کہ وہ افغان جنگ نہ جیتنے کی وجہ سے افغانستان میں امریکی فورسز کے سربراہ جنرل جان نکلسن کو برطرف کرنے کا سوچیں۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اجلاس میں موجود ایک اہلکار کا نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے اجلاس میں شریک اعلیٰ عہدیداروں سے کہاکہ ہم جیت نہیں رہے۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ اجلاس میں ایک مقام ایسا بھی آیا، جب ٹرمپ کے چیف اسٹریٹیجسٹ اسٹیو بینن اور وائٹ ہاؤس کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر ایچ آر مک ماسٹر نے ایک دوسرے پر چلانا شروع کر دیا۔بتایا گیا ہے کہ کچھ حکام صدر کے اس حیران کن شکوے کے بعد اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے کہ امریکی فوج افغان جنگ ہارنے کی اجازت دے رہی ہے۔ حکام کے مطابق وہاں موجود میٹس، مک ماسٹر اور دیگر اعلیٰ حکام ہر ممکن جواب دیتے رہے تاکہ نئی اسٹریٹیجی کے حوالے سے صدر کی منظوری حاصل کی جا سکے۔ اس حوالے سے ایک دوسرا اجلاس جمعرات کو ہوگا۔دوسری جانب وائٹ ہاؤس انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ صدر افغانستان میں مزید فوجیوں کی تعیناتی کی اجازت دے دیں گے۔اس اجلاس میں امریکی صدر اس بات پر بھی زور دیتے رہے کہ افغانستان کی مدد اور حمایت کے بدلے افغان حکومت سے ملک کے تقریبا ایک ٹریلین ڈالر مالیت کے قدرتی ذخائر سے حصہ طلب کیا جائے۔اس کے جواب میں سکیورٹی حکام نے کہا کہ پورے ملک پر کنٹرول حاصل کیے بغیر افغانستان کی معدنی دولت کی مارکیٹ میں داخل ہونا ممکن نہیں ہے۔ پھر صدر ٹرمپ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں کام کرنے والی چینی کمپنیاں تو کان کنی میں منافع کما رہی ہیں۔