ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی
شیئر کریں
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 5افراد جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے ،جائے وقوع پر موجود عینی شاہدین کے مطابق جاں بحق افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے ۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو رضا کار اور قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوع پر پہنچ گئے اور امدادی کاموں کا آغاز کردیا جب کہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردیں۔بعد ازاں غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز نے خیبر پختونخوا کے چیف سیکریٹری ندیم اسلم چوہدری کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ حملے میں ایک خاتون اور بچے سمیت کم از کم 38 افراد جاں بحق ہو گئے ۔چیف سیکریٹری نے تصدیق کی کہ حملے میں پاراچنار سے کرم جانے والی مسافر وین کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 29 افراد زخمی بھی ہوئے ۔پاراچنار کے ایک مقامی رہائشی زیارت حسین کے مطابق مسافر گاڑیوں کے 2 قافلے تھے جن میں سے ایک پشاور سے پاراچنار اور دوسرا پاراچنار سے پشاور جا رہا تھا کہ مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کردی۔ زیارت حسین نے مزید بتایا کہ ان کے رشتے دار پشاور سے کرم جانے کے لیے سفر کر رہے تھے ۔تاحال کسی گروپ نے مسافر گاڑیوں پر حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کی اور قیمتی جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ نہتے مسافروں پر حملہ انتہائی بزدلانہ اور انسانیت سوز عمل ہے ، معصوم شہریوں پر حملے کے ذمے داران کو کیفر کردار پہنچایا جائے ۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے گھناؤنے واقعے کا سخت نوٹس لیا اور شدید الفاظ میں مذمت کی، انہوں نے صوبائی وزیر قانون، متعلقہ ایم این اے ، ایم پی اے اور چیف سیکریٹری پر مشتمل وفد کو فوری طور پر کرم کا دورہ کرنے کی ہدایت کی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے وزیر داخلہ محسن نقوی نے گزشتہ ہفتہ مشکل اور پریشان کن رہا، اب کرم میں 38 افراد شہید ہو چکے ہیں، ہم اب ہر روز ایک نیا واقعہ دیکھتے ہیں، ہم خیبر پختونخوا کے حکام، انسپکٹر جنرل آف پولیس اور وزیر اعلیٰ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، انہیں مدد کی ضرورت ہے ۔خیال رہے کہ یہ واقعہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے ۔کالعدم عسکریت پسند تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے 2022 میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ توڑنے کے بعد حملوں میں اضافہ ہوا ہے ۔گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں خارجی دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ کرکے 12 جوانوں کو شہید کردیا تھا جب کہ اس دوران 6 دہشت گرد بھی مارے گئے تھے ۔یہ حملہ ایسے موقع پر کیا گیا تھا جب کہ اسی روز اسلام آباد میں نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔