میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سرکاری ریکارڈ میں ردو بدل،کھربوں کی سرکاری زمین لینڈ مافیا کے حوالے کرنے کا انکشاف

سرکاری ریکارڈ میں ردو بدل،کھربوں کی سرکاری زمین لینڈ مافیا کے حوالے کرنے کا انکشاف

ویب ڈیسک
پیر, ۱۸ مارچ ۲۰۲۴

شیئر کریں

کراچی میں جعلسازی اور سرکاری ریکارڈ میں ردوبدل کے ذریعے کھربوں روپوں کی سرکاری زمین بااثر افراد، لینڈ مافیا اور بلڈرز کے حوالے کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ انسپکشن ٹیم(سی ایم آئی ٹی)کی جانب سے شروع کی گئی غیر قانونی الاٹمنٹ کی تفتیش بااثر مافیا کے دباؤ پر روک دی گئی ہے ۔سابق نگران وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر بنائی گئی تحقیقاتی ٹیم کوکراچی کے 4 اضلاع غربی، شرقی، ملیر اور کیماڑی میں ہزاروں ایکڑسرکاری زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ، سرکاری ریکارڈ میں ردوبدل اور بڑے پیمانے پرجعلسازی کی تفتیش کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا جبکہ تحقیقاتی ٹیم صرف ضلع غربی کی تحصیل منگھوپیر میں 5500 ایکڑ اراضی پرکی گئی جعلسازی کا تعین کرسکی ہے ۔تحصیل منگھوپیرکی تفتیشی رپورٹ مہینہ گزرنے کے باوجود مزید قانونی اقدام کے لیے وزیر اعلیٰ اور چیف سیکریٹری کو تاحال نہیں بھیجی گئی ہے ، ہزاروں ایکڑ سرکاری زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ، سرکاری ریکارڈ میں ردوبدل اور بڑے پیمانے پر جعلسازی کی عوامی شکایات کے بعد مذکورہ تحقیقات کا آغاز کیاگیا تھا۔تحقیقات میں افغان باشندوں کے بڑے پیمانے پر غیر قانونی ڈومیسائل بنا کر ان کو پاکستانی شہری ظاہر کرکے ان کے نام بھاری رشوت کے عوض ہزاروں ایکڑ سرکاری زمین کرنے کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے ۔تحقیقاتی ٹیم کی اب تک کی گئی تحقیقات میں اسسٹنٹ کمشنر عبدالفتاح پنہور، نظیر ابڑو، مشتاق جتوئی، اسد عباسی، جاوید لاڑک، مختیارکار عبدالحق چاوڑو، آصف سومرو، پرویز ملک، شمشاد علی، تپیدار سلیم رضا، خان محمد عمرانی، حق نواز اجن، ممتاز کلوڑ، امان اللہ نندوانی اور دیگر کو جعلسازی سے سرکاری املاک کو اربوں روپوں کے نقصان کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں