ثاقب نثار کے بیٹے کی پارلیمانی کمیٹی میں طلبی کے خلاف حکم امتناع میں توسیع
شیئر کریں
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی آڈیو لیک پر خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں طلبی کے خلاف حکم امتناع میں 16 اگست تک توسیع کر دی۔ عدالت نے ہدایت کی کہ اٹارنی جنرل چار ہفتوں میں عدالتی سوالوں کا جواب جمع کروائیں اور اس کی نقول فریقین کو بھی فراہم کریں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے نجم الثاقب کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سوالات اٹھائے تھے ان کے جوابات کے لیے آپ کو بلایا ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کچھ آئینی نکات پر آپ کی معاونت چاہیے ہوگی جس پر اٹارنی جنرل عثمان منصور نے موقف اپنایا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے، جو سوالات سپریم کورٹ میں زیر بحث ہیں ان پر فیصلے کا انتظار کر لیا جائے، سپریم کورٹ نے بھی ان سوالات پر فیصلہ سنانا ہے۔ جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آپ ہمارے پانچ سوالات پر ہی معاونت کریں کیونکہ معاملہ بلآخر سپریم کورٹ میں ہی جانا ہے، ہو سکتا ہے ہم کوئی فیصلہ دیں تو وہ سپریم کورٹ کے لیے معاونت ہو۔ وکیل درخواست گزار لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ پاکستان کے 25کروڑ عوام کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، حکومت چیف جسٹس کی مشاورت کے بغیر کیسے جوڈیشل کمیشن بنا سکتی ہے؟ حکومت کو چاہیے تھا کہ چیف جسٹس سے مشاورت کرتی اور وہ ججز نامزد کرتے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کوعدالتی سوالات کے جواب دینے میں کتنا وقت چاہیے ہوگا؟ جسٹس بابر ستار نے ریماکس دیے کہ آپ کو چارہفتے کا ٹائم دیتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل کو چارہفتوں میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل جواب کی کاپیاں فریقین کو بھی فراہم کریں۔ سابق چیف جسٹس کے بیٹے کی خصوصی کمیٹی میں طلبی کے خلاف حکم امتناع میں توسیع کر دی گئی، بعدازاں عدالت نے درخواست پر سماعت 16 اگست تک ملتوی کر دی۔