تحریک انصاف پر پابندی لگانے پر غور کر رہے ہیں، خواجہ آصف
شیئر کریں
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 9 مئی کے پر تشدد واقعات کے تناظر میں پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے پر غورکررہے ہیں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ 9 مئی کو لوگوں نے کور کمانڈر ہاؤس، جی ایچ کیو، کنٹونمنٹ بورڈ سمیت دیگر فوجی تنصیبات پر حملہ کیا، یہ سارے کے سارے مربوط حملے تھے، پی ٹی آئی کے اپنے لوگ بتا رہے ہیں کہ ان کو اس سب کے لیے تین چار مرتبہ بریفنگ دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک برس کے دوران عمران خان کا ہر حربہ ناکام ہوگیا تھا اور 9 مئی کو ان کا افواج کے خلاف آخری حربہ بھی ناکام ہوگیا، ان کے گھناؤنے عزائم تھے، ایسے عزائم بھارت کے تو ہوسکتے ہیں لیکن کسی پاکستانی کے نہیں ہوسکتے، ان تمام واقعات کے تناظر میں پی ٹی آئی پر پابندی کے امکانات ہیں، اس کا فیصلہ تو نہیں ہوا لیکن جائزہ ضرور لیا جارہا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی نے ریاست کو چیلنج کیا اور اس کی نظریاتی و دفاعی اساس پر حملہ کیا، کوئی ایسا جرم نہیں جو 9 مئی کو سرزد نہیں ہوا، گوجرانوالہ میں 4 بندے مارے گئے، آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ کیا گیا، سیالکوٹ میں کینٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی گئی، کور کمانڈر کے گھر میں بھی گھس گئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے فوج کو اپنا حریف سمجھ لیا، ان کی ساری سیاست فوج کی گود میں پروان چڑھی اور آج وہ ان کے خلاف بات کرتے ہیں، یہ محسن کش آدمی ہیں، ان کے اپنے لوگ جو ان کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں وہ خود یہ ساری باتیں بتا رہے ہیں کہ یہ سب پلاننگ کے تحت ہوا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ عمران خان نے اپنی سیاسی جنگ میں افواج کو فریق بنا دیا ہے، ایسا ماضی میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف کا ان تمام واقعات کے حوالے سے واضح موقف ہے، ان شا اللہ جب وہ واپس آئیں گے تو قوم کے سامنے اپنا موقف رکھیں گے، نواز شریف سمیت مسلم لیگ (ن) رہنماؤں کے ساتھ کیا کچھ نہیں ہوا لیکن ہم نے کبھی دفاعی تنصیبات پر حملہ کرنے کا نہیں سوچا، 75 برس میں 9 مئی جیسے واقعے کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ان کا کہنا تھا کہ اگر تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا تو پارلیمنٹ سے رجوع کیا جائے گا، پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا اور یہ پی ڈی ایم جماعتوں کا مشترکہ فیصلہ ہوگا، عمران خان نے جو جو اقدامات اٹھائے اس پر بھارت نے خوشیاں منائیں کہ یہ سب تو ہم بھی نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے عسکری قیادت کے تحفظات جائز ہیں، یہ ایک نئی صورتحال ہے جس سے ہمیں نمٹنا ہے، نواز شریف کی قیادت میں تمام اتحادی جماعتیں پر ممکن قدم اٹھائیں گی تاکہ آئندہ آنے والے روز میں کوئی ہماری افواج کو اپنی سیاست کا نشانہ نہ بنائے اور ان کے احترام پر کوئی حرف نہ آئے۔ پی ٹی آئی چھوڑ کر جانے والوں سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 9 اپریل کو تحریک عدم اعتماد کے بعد سے عمران خان نے جتنی بھی اقدامات اٹھائے وہ سب بیک فائر کر گئے، عمران خان اپنا ذہنی توازن کھو چکے ہیں، ان کو اپنے اقدامات سے نقصان پہنچ رہا ہے، ہم ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے، ان کے ان فیصلوں کے بوجھ تلے پی ٹی آئی بکھر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب کسی سیاسی جماعت پر لگنے والی پابندیاں جائز نہیں ہوتی تھیں یا پھر ان پابندیوں کے پیچھے سیاسی محرکات ہوتے تھے، مگر عمران خان کی اپنی جماعت خود ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہورہی ہے، ان لوگوں کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، ایسے ایسے لوگ اب سامنے آرہے ہیں جو 4 سال تک ان کا دم بھرتے تھے، اسد قیصر نے بھی شاید سائفر سے متعلق کوئی بیان دے دیا ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے 9 مئی کے واقعات کا مقصد مارشل لا کو دعوت دینا ہو لیکن میں یہ یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ایسا کوئی امکان نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی اسٹیبلمشنٹ کا ہم ہر کوئی دباؤ نہیں ہے، ہمارے اپنے معاملات ہیں، ہمیں اپنے مفادات کا خود تحفظ کرنا ہے۔