میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ادارہ ترقیات حیدرآباد،نیشنل لیونگ آئیکون کی این او سی خلاف قانون قرار

ادارہ ترقیات حیدرآباد،نیشنل لیونگ آئیکون کی این او سی خلاف قانون قرار

ویب ڈیسک
اتوار, ۳۰ اپریل ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ: آصف سعود) ادارہ ترقیات حیدرآباد نے نیشنل لیونگ آئیکون کے این او سی کو خلاف قانون قرار دے دیا، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، ایچ ڈی اے کے شعبہ ماسٹر پلان کی این او سی کے بغیر تعمیراتی منصوبے کی این او سی جاری نہیں کر سکتی، نیشنل لیونگ آئیکون نامی منصوبے کی این او سی جاری نہیں کی، ڈائریکٹر ماسٹر پلان ادارہ ترقیات حیدرآباد، نیشنل بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کا لطیف آباد نمبر 7 بلاک ڈی کے رہائشی پلاٹ نمبر 163 پر 8 منزلہ رہائشی و تجارتی منصوبے پر کام جاری، لوگوں کا سرمایہ داؤ پر لگ گیا، تفصیلات کے مطابق ادارہ ترقیات حیدرآباد کے شعبہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ نے بھی لطیف آباد میں شروع کئے گئے نیشنل لیونگ آئیکون نامی منصوبے کی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی حیدرآباد کی این او سی کو خلاف قانون قرار دے دیا ہے، نیشنل بلڈرز اینڈ ڈیولپرز نے لطیف آباد نمبر ایئرپورٹ روڈ پر الرحیم ریسٹورنٹ کے ساتھ واقع بلاک ڈی کے رہائشی پلاٹ نمبر 163 پر 8 منزلہ رہائشی و تجارتی منصوبے کا آغاز کرکے بکنگ شروع کردی ہے، مذکورہ پلاٹ کو ایچ ڈی اے 1976ع کے ایکٹ اور بلدیاتی ترمیمی بل کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلدیہ اعلیٰ کے شعبہ لینڈ مینجمنٹ کی جانب سے کمرشل کرنے کا دکھا کر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی حیدرآباد سے این او سی لی گئی، سابقہ ایڈمنسٹریٹر بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد فواد غفار سومرو نے بلدیہ اعلیٰ کی جانب سے پلاٹس کی حیثیت تبدیل کرنے کو ادارہ ترقیات کے قانون کے خلاف قرار دیتے ہوئے سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سے پابندی کی سفارش کی تھی جس کے بعد رہائشی پلاٹس کو کمرشل میں تبدیل کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی تاہم مذکورہ پلاٹ کو دو سال قبل 15 اکتوبر 2021ع کو کمرشل میں تبدیل کروانے کی دستاویزات کے ساتھ منصوبے کی این او سی لی گئی، روزنامہ جرأت سے بات کرتے ہوئے شعبہ ماسٹر پلان (پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ) کے ڈائریکٹر اصغر میمن نے بتایا کہ مذکورہ پلاٹ کو کمرشل میں تبدیل کرنے کے حوالے سے ماسٹر پلان نے کوئی این او سی جاری نہیں کی، ادارہ ترقیات کے شعبہ ماسٹر پلان کی این او سی کے بغیر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے این او سی جاری کرنا خلاف قانون ہے اور خود سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قانون کی بھی خلاف ورزی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں