میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آپ کے مسائل کا حل (اسلام کی روشنی میں)

آپ کے مسائل کا حل (اسلام کی روشنی میں)

جرات ڈیسک
جمعه, ۲۱ جولائی ۲۰۲۳

شیئر کریں

مفتی غلام مصطفیٰ رفیق

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
والدہ کا زندگی میں اولاد کو گفٹ کرنا
سوال:اگر والدہ اپنی اولاد میں سے کسی کو اپنی زندگی میں کچھ دے دے، تو کیا والدہ کے انتقال کے بعد اس چیز میں تمام بہن بھائیوں کا حصہ ہوگا؟یا والدہ نے جس کو جو دیا ہے وہ اسی کی ملکیت شمار ہوگی؟
جواب:اگر والدہ نے اپنی ملکیت کی اشیاء میں سے، یا اپنی ذاتی جائیداد میں سے اپنی زندگی میں اپنی اولاد میں سے کسی کو کچھ دیا اور یہ دینا صرف زبانی کلامی نہیں تھا بلکہ مکمل قبضہ، اختیار اور تصرف بھی اولاد میں سے اس ایک فرد کو دے دیا جسے وہ چیز ہبہ کی ہے۔ اس صورت میں یہ چیز اولاد میں سے اسی بچے کی ملکیت شمار ہوگی، جسے والدہ نے مکمل قبضے کے ساتھ حوالے کردی ہے، والدہ کے انتقال کے بعد یہ وراثت میں شامل نہیں ہوگی۔ اور اگر والدہ نے وہ چیز اولاد میں سے کسی کو مکمل قبضے کے ساتھ ہبہ نہیں کی، بلکہ صرف زبانی کلامی کہہ دیا ہو کہ یہ اس بچے کی ہے، یا صرف نام پر منتقل کی ہو اور قبضہ والدہ کا ہی ہو، اس صورت میں یہ ہبہ شمار نہیں ہوگا، اور والدہ کے انتقال کے بعد یہ چیز وراثت شمار ہوگی اور تمام بچوں میں تقسیم ہوگی۔
غسل خانے میں کپڑے لٹکانا
سوال:کیا غسل خانے میں کپڑے لٹکاسکتے ہیں یا نہیں؟بعض لوگوں کا کہناہے کہ غسل خانے میں کپڑے لٹکانے سے ان کپڑوں پر اثرات آتے ہیں، کیا یہ بات درست ہے؟
جواب:غسل خانے میں بوقت ضرورت کپڑے لٹکاسکتے ہیں شرعی طور پر کوئی ممانعت نہیں، البتہ اس بات کا اہتمام ہو کہ ناپاک چھینٹیں کپڑوں پر نہ لگیں۔اثرات منتقل ہونے کی کوئی حقیقت نہیں۔
طلاق کے بعد مہر کی ادائیگی لازم ہے
سوال:ایک لڑکے کی سال قبل شادی ہوئی تھی، آپس کی ناچاقیوں کی وجہ سے اب سسرال والوں نے لڑکے کو بلا کر اس سے طلاق نامے پر دستخط لے لیے، لڑکے نے دستخط کردیئے ہیں، اب وہ مہر مانگ رہے ہیں جو ابھی تک ادا نہیں ہوا تھا، کیااس صورت میں مہر لازم ہے؟
جواب:جی ہاں! مہر کی ادائیگی لڑکے پر لازم ہے۔ جب لڑکا طلاق نامے پر دستخط کرچکا ہے تو طلاق واقع ہوچکی ہے اب مکمل مہر کی ادائیگی اس کے ذمہ ضروری ہے۔
ایک رکعت میں دو سورتوں میں سے پڑھنا
سوال:فجر کی نماز میں امام صاحب نے دوسری رکعت میں سورہ مزمل کی آخری آیت اور سورۃ مدثر کی پہلی آٹھ دس آیات تلاوت کیں۔ بعض لوگوں کا کہنا تھا کہ فرض نماز کی ایک رکعت میں دو سورتوں میں سے تلاوت نہیں کی جا سکتی۔
جواب: فرض نماز میں ایک رکعت میں ایک سے زائد سورتیں پڑھنا بہتر نہیں ہے،البتہ ایسا کرنے کے باوجود نماز ہوجاتی ہے، سجدۂ سہو لازم نہیں آتا، البتہ سنن و نوافل میں ایک سے زائد سورتیں پڑھنے میں کوئی کراہت نہیں۔
٭٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں