میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں کردار ختم ہونا چاہیے، سراج الحق

اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں کردار ختم ہونا چاہیے، سراج الحق

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۱ مارچ ۲۰۲۴

شیئر کریں

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ نوجوانوں نے دولت کی بنیاد پر سیاست کرنے والے خاندانوں سے نجات حاصل نہ کی تو آئندہ سو سال میں بھی بہتری نہیں آئے گی۔ اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں کردار ختم ہونا چاہیے، جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں نے بھی سیاست اور جمہوریت کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ ریاست کے اندر کئی ریاستیں بن چکی ہیں، حکمران نااہل، حکومت جعلی ہے، پوری قوم کو لنگر خانوں اور فقیر خانوں، آٹے اور راشن کی لائنوں میں کھڑا کر دیا گیا۔ نوجوان قوم کی امیدوں کا مرکز، ووٹ کی طاقت کادرست استعمال کریں، یوتھ اسلامی جمہوری انقلاب اور حقیقی تبدیلی کے لیے جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے سیاست کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپیرئیر یونیورسٹی لاہور کے فضل محمد آیٹوریم میں ”ملک کو درپیش بحران اور یونیورسٹی سٹوڈنٹس کی ذمہ داریاں” کے موضوع پر سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف، صدر جے آئی یوتھ رسل خان بابر، ماس کام ڈیپارٹمنٹ سپیرئیریونیورسٹی لاہور ہیڈ ڈاکٹر ساجد حسین و دیگر اساتذہ بشریٰ چغتائی، عمیر احمد، صوبیہ عباس اور حسن علی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ قرضہ ملک، عوام اور معیشت کے لیے کینسر سے زیادہ خطرناک ہے، کوئی بھی معاشرہ قرض کی بنیاد پر ترقی نہیں کرسکتا۔ ملک میں اب تک جتنی بھی حکومتیں بنیں سب نے سودی قرضوں، آئی ایم ایف، ورلڈ بنک کے ذریعے معیشت چلانے کی کوشش کی، اب تک 23بار آئی ایم ایف سے قرض لیا جاچکا، معیشت ہردفعہ مزید تباہی کی جانب بڑھتی رہی، معاشی طور پر غلام ملک اور قوم کبھی اپنے فیصلے خود نہیں کرسکتے، ہرشخص 3لاکھ کا مقروض، مجموعی قومی قرضہ 80ہزار ارب ہے۔ ہمارے ملک میں اخراجات زیادہ آمدن کم ہے، ہماری حکومتوں نے قرض لیے اور آج پاکستان نے ان قرضوں پر 7307ارب سود ادا کرنا ہے، وفاقی بجٹ میں اعشاریہ ستائیس ڈویلپمنٹ پر خرچ ہوتا ہے۔امیر جماعت نے کہا کہ جب تک وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم، کرپشن، بیڈ گورننس کے کلچر سے نجات نہیں ملتی، ملک ترقی نہیں کرے گا، ملک میں قانون اور انصاف کی بالادستی قائم کرنا ہوگی، اس وقت کمزور کے لیے انصاف نہیں اور طاقتور قانون کا مذاق اڑاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے مدینہ کی اسلامی ریاست کا ماڈل ہی بہترین نمونہ ہے، یہ اُس دور کی جدید ماڈرن ویلفیئر ریاست تھی۔ انھوں نے کہا کہ ورلڈ بینک، آئی ایم ایف سے قرض لے کر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا، سابق نائب صدر ورلڈ بنک نے کہا کہ پاکستان کے حکمران عرش پر اور عوام فرش پر رہتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آپ قرآن کی تعلیمات پر عمل کریں آپ کو ورلڈ بنک آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی آبادی کا 15کروڑ نوجوان، 100کلومیٹر سونے کے ذخائر، سوئٹزرلینڈ کی طرح 50مقامات موجود ہیں، اگر اہل، ایمان دار قیادت آ جائے تو ملک ترقی، امن اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں