میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سائفر پر اعظم خان نے عمران خان کے خلاف بیان ریکارڈ کرا دیا

سائفر پر اعظم خان نے عمران خان کے خلاف بیان ریکارڈ کرا دیا

جرات ڈیسک
بدھ, ۱۹ جولائی ۲۰۲۳

شیئر کریں

سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے سائفر سے متعلق اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا جس میں اعظم خان نے سائفر کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی مقاصد اور حکومت بچانے کے لیے سائفر کا ڈرامہ رچایا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی نے تمام تر حقائق کو چھپا کر سائفر کا جھوٹا اور بے بنیاد بیانیہ بنایا، تحریکِ عدم اعتماد سے بچنے کے لیے سائفر کو بیرونی سازش کا رنگ دیا گیا چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دوں گا، چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر مجھ سے 9 مارچ کو لے لیا اور بعد میں گم کر دیا، چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کے ڈرامے کے ذریعے عوام میں ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف نفرت کا بیج بویا، منع کرنے کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی نے سیکرٹ مراسلہ ذاتی مفاد کے لیے لہرایا۔ بدھ کو ذرائع کے مطابق سابق وزیرِ اعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے سائفر سے متعلق اپنا بیان 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کرایا جس میں سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری نے ہوش ربا انکشافات کیے جن کے مطابق 8 مارچ 2022 کو سیکریٹری خارجہ نے محمد اعظم خان سے رابطہ کیا اور سائفر کے حوالے سے آگاہ کیا جسے اسی شام ان کی رہائش گاہ پر روانہ کر دیا گیا۔ سیکریٹری خارجہ نے انہیں بتایا کہ وزیر خارجہ قریشی پہلے ہی عمران کے ساتھ سائفر پر بات کر چکے ہیں جس کی تصدیق عمران خان نے اگلے روز اس وقت کی جب محمد اعظم خان نے انہیں سائفر پیش کیا۔ سائفر کو دیکھ کر عمران خان نے خوشی کا اظہار کیا اور اس زبان کو یو ایس بلنڈر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن کے خلاف بیانیہ تیار کرنے کے لیے سائفر کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ عمران خان نے محمد اعظم خان کو بتایا کہ اپوزیشن کی طرف سے عدم اعتماد کی تحریک میں غیر ملکی شمولیت کی طرف عام لوگوں کی توجہ دلانے کیلئے سائفر کا استعمال کیا جا سکتا ہے، اس کے بعد عمران خان نے محمد اعظم خان سے سائفر ان کے حوالے کرنے کو کہا جو انہوں نے کر دیا (کرپٹو دستاویزات کے حوالے کرنے کے لیے ہدایات اور ضابطے موجود ہیں، بظاہر یہاں خلاف ورزی ہوئی تھی)۔ محمد اعظم خان کے اعتراف کے مطابق سائفر کاپی عمران خان نے اپنے پاس رکھی اور اگلے دن (10 مارچ 2022) جب انہوں نے اسے مانگا تو عمران خان نے جواب دیا کہ ان سے گم ہو گیا ہے (یہاں عمران خان کا ویڈیو کلپ شامل کر سکتے ہیں جہاں وہ کہتے ہیں وہ نہیں جانتا کہ سائفر کاپی کہاں ہے)۔ ذرائع کے مطابق محمد اعظم خان نے اعتراف کیا کہ عمران خان نے ان سے کہا تھا کہ وہ اسے عوام کے سامنے پیش کریں گے اور اس بیانیے کو توڑ مروڑ کر پیش کریں گے کہ مقامی شراکت داروں کی ملی بھگت سے غیر ملکی سازش رچائی جا رہی ہے۔ اس پر محمد اعظم خان نے مشورہ دیا کہ سائفر ایک خفیہ کوڈڈ دستاویز ہے اور اس کے مواد کو ظاہر نہیں کیا جا سکتا اور اس کے بعد وزیر خارجہ اور سیکریٹری خارجہ سے باضابطہ ملاقات کی تجویز دی جہاں وہMOFA کی کاپی سے سائفر پڑھ سکتے ہیں (کیونکہ عمران خان کی اصل کاپی ابھی تک گم تھی) اور میٹنگ کے منٹس سے مزید فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔اعظم خان کے مطابق 28مارچ 2022 کو اجلاس بنی گالہ میں منعقد ہوا، جہاں سیکرٹری خارجہ نے وزارت خارجہ کی ماسٹر کاپی کا سائفر پڑھ کر سنایا اور اجلاس کے تمام مباحث اور فیصلوں پر غور کیا گیا اور اس معاملے کو وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ 30 مارچ 2022 کو کابینہ کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا، جہاں وزارت خارجہ کے نمائندے نے دوبارہ سائفر پڑھا اور کابینہ کو بریفنگ دی۔ اس پر بھی منٹ ہو گئے۔ اس معاملے کو قومی سلامتی کمیٹی میں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ 31 مارچ 2022 کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جہاں مذکورہ بالا عمل کو دوبارہ دُہرایا گیا اور قومی سلامتی ڈویژن کی طرف سے اس پر غور کیا گیا۔  محمد اعظم خان کے مطابق وزارت خارجہ سے موصول ہونے والے تمام سائفرز JS FSAوزیراعظم کے دفتر میں وزارت خارجہ کے نمائندے) کو واپس کردیے گئے ہیں تاہم، جب تک وہ پرنسپل سیکریٹری تھے، وزیراعظم عمران خان کا کھویا ہوا سائفر واپس نہیں کیا گیا۔ کیونکہ عمران خان نے اسے کھو دیا تھا اور بار بار کہنے کے باوجود واپس نہیں کیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں