میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آپ کے مسائل کا حل اسلام کی روشنی میں

آپ کے مسائل کا حل اسلام کی روشنی میں

جرات ڈیسک
جمعه, ۱۵ ستمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

ہر رات سورہ واقعہ پڑھنے سے فقر و فاقہ سے حفاظت
سوال: میرے ایک دوست نے مجھے بتایا کہ میں مغرب کے بعد سورہ واقعہ پڑھا کروں، اس سے فقر و فاقہ سے آدمی محفوظ رہتا ہے، اس بارے میں بتادیں؟
جواب: رسول اللہ ﷺنے احادیث مبارکہ میں ارشاد فرمایا ہے کہ جو شخص ہر رات سورہ واقعہ کے پڑھنے کا اہتمام کرتا ہے وہ فقر و فاقہ سے محفوظ رہے گا۔ مذکورہ روایت احادیث کی کتب میں موجود ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اس روایت کے راوی ہیں کہ جناب
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:جو شخص ہر رات سورہ واقعہ کے پڑھنے کا اہتمام کرے گا، وہ فقر و فاقہ سے محفوظ رہے گا۔شعب الایمان میں اس روایت کو نقل کیا گیا ہے، نیز شعب الایمان کے حوالے سے مشکوۃ المصابیح میں بھی یہ روایت موجود ہے۔ اس روایت کے راوی حضرت
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اپنی صاحبزادیوں کو روزانہ اس سورت کے پڑھنے کاحکم فرماتے تھے۔لہٰذا مغرب کے بعد اس سورت کو پڑھ سکتے ہیں۔ان شاء اللہ فقر و فاقہ سے حفاظت کی فضیلت حاصل ہوگی۔

زکوۃ کی رقم سے کسی کو دوائی دینا
سوال: میرا تعلق میڈیکل اسٹور سے ہے، میرے پاس کبھی کبھار ایسے لوگ بھی آتے ہیں جن کے پاس دوائی خریدنے کی رقم نہیں ہوتی، یا کم رقم ہوتی ہے، کیا میں زکوۃ کی مد میں انہیں دوا دے سکتا ہوں؟
جواب: زکوۃ کی ادائیگی کے لیے لازم ہے کہ جسے زکوۃ دی جائے وہ مسلمان ہو، سید نہ ہو، اور خود نصاب کا مالک نہ ہو، یعنی وہ زکوۃ کا مستحق ہونا چاہیے۔لہذا جس شخص کے پاس رقم نہ ہو یا رقم کم ہو اگر وہ زکوۃ کا مستحق ہو تو اس صورت میں جتنی رقم کی دوا آپ دیں گے اتنی رقم زکوۃ میں شمار کرسکتے ہیں۔دوا لینے والے کا مستحق ہونا لازم ہے۔

سالانہ بنیاد پر کرایہ داری کا معاہدہ کرنا

سوال: میرے پاس دُکان ہے، میں وہ دُکان کسی شخص کو ایک سال کے لیے کرایہ پر دینا چاہتا ہوں، اور پورے سال کا کرایہ پیشگی لینا چاہتا ہوں۔ ماہانہ کوئی کرایہ نہیں ہوگا یہی سالانہ کرایہ ہوگا جو وہ ابتدا میں دے دے گا۔ کیا ایسا کرنا میرے لیے جائز ہے؟کسی نے مجھے کہا
ہے کہ اس طرح سال کا کرایہ آپ نہیں لے سکتے۔
جواب: جس طرح کرایہ داری میں ماہانہ بنیاد پر معاہدہ درست ہے، اسی طرح سالانہ کرایہ داری کا معاہدہ کرنا بھی درست ہے۔ اگر آپ پورے سال کا ایک کرایہ طے کرلیتے ہیں اور وہ کرایہ، کرایہ دار سے ابتدا میں ہی وصول کرلیتے ہیں تو شرعاً یہ درست ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں