میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اسرائیل کا غزہ پر 6 ہزار بم گرانے کا اعتراف، 3600 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا

اسرائیل کا غزہ پر 6 ہزار بم گرانے کا اعتراف، 3600 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا

جرات ڈیسک
جمعه, ۱۳ اکتوبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

اسرائیل نے غزہ پر 6 ہزار بم گرا کر 4 ہزار ٹن بارود برسانے کا بھی اعتراف کرلیا ہے۔ اسرائیلی فضائیہ کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں میں 3600 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ غزہ سمیت فلسطین کے مختلف شہروں پر اسرائیلی فوج کی مسلسل بمباری کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 1570 ہو گئی ہے جبکہ7 ہزار 200زخمی ہو چکے ہیںجبکہ حماس کے حملوں میں اب تک فوجیوں سمیت1300سے زائد اسرائیلی ہلاک اور 3200زخمی ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے حملوں کی وجہ سے اب تک 423,000سے زیادہ لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں،جبکہ ریڈکراس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے تباہ حال غزہ کے ہسپتالوں کے جنریٹر میں ایندھن ختم ہونے لگا ہے، بجلی بحال نہ ہوئی تو ہسپتال مردہ خانے بن جائیں گے، فلسطینی وزارت صحت کے مطابق مزاحتمی تحریک حماس اور اسرائیل کے درمیان ہفتے سے شروع ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں اب تک کم از کم 1570 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں 500 بچے اور 2760 خواتین شامل ہیں۔

فرانس میں پابندیوں کے باوجود ہزاروں افراد فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے سڑکوں پر نکل آئے

وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک7 ہزار 200افراد زخمی ہوچکے ہیں جن میں 1644 بچے اور 1005 خواتین بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کی بمباری سے ڈھائی ہزار سے زیادہ مکانات تباہ جبکہ 30 ہزار کو جزوی نقصان پہنچا ہے، بے گھر فلسطینیوں کی تعداد 3 لاکھ 38 ہزار تک پہنچ گئی۔ رپورٹس کے مطابق 2 لاکھ 20 ہزار فلسطینی اقوام متحدہ کے اسکولوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں، ایک لاکھ فلسطینی اپنے عزیزوں، گرجا گھروں میں رہنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ہسپتالوں میں زخمیوں کے لیے بستر اور دوائیں کم پڑگئی ہیں اور بجلی بند ہونے سے وینٹی لیٹرز چلانا چیلنج بن چکا ہے۔اسرائیل نے امدادی کارکنوں کو بھی نہ بخشا، 50 سے زائد طبی عملے کے ارکان بھی حملوں میں شہید ہوئے ہیں ۔ریڈ کراس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے تباہ حال غزہ کے ہسپتالوں کے جنریٹر میں ایندھن ختم ہونے لگا ہے، ہسپتالوں کی بجلی بحال نہ ہوئی تو اسپتال مردہ خانے بن جائیں گے۔انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی)نے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی بڑھتی ہوئے تعداد اور غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔آئی سی آر کی جانب سے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں لاکھوں لوگوں کے پاس سونے کی جگہ نہیں ہے اور 20 لاکھ سے زیادہ لوگ پانی اور بجلی جیسی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں جبکہ ایمبولینسز بھی زخمیوں تک نہیں پہنچ سکتی۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کے محصور علاقے پر اسرائیلی فوج کے حملوں کی وجہ سے اب تک 423,000سے زیادہ لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (UNOCHA) نے کہا کہ جمعرات کو دیر گئے غزہ میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں مزید 84,444افراد کا اضافہ ہوا اور اب یہ تعداد 423,378تک پہنچ گئی ہے۔ ادارے نے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کی انتہائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 294ملین ڈالر امداد کی ہنگامی اپیل بھی کی۔ ہیومن رائٹس واچ ( ایچ آر ڈبلیو )نے اسرائیل کی جانب سے غزہ اور لبنان میں وائٹ فاسفورس کے استعمال کی تصدیق کی ہے۔ گروپ نے کہا کہ اس نے اس ہفتے کے شروع میں لی گئی ویڈیوز کی تصدیق کی ہے جس میں غزہ سٹی کی بندرگاہ اور اسرائیل، لبنان کی سرحد کے ساتھ دو دیہی مقامات پر توپ خانے سے فائر کیے گئے سفید فاسفورس کے متعدد ہوائی دھماکے دکھائے گئے ہیں۔ بی بی سی کی ٹیم غزہ کے اسپتال پہنچی تو صحافیوں کو اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنے اپنے ہی زخمی دوست اور اہل محلہ جا بجا نظر آئے۔ رپورٹر نے ایسے دلخراش اور بے بسی کے مناظر دیکھے کہ خود اس کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں اور صدمے سے سرپکڑ کر بیٹھ گیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں