میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
متحدہ عرب امارات کی اسرائیل کے ساتھ فضائی مشقیں ،دفاعی مبصرین حیران

متحدہ عرب امارات کی اسرائیل کے ساتھ فضائی مشقیں ،دفاعی مبصرین حیران

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۲ اپریل ۲۰۱۷

شیئر کریں

یونان میں اسرائیل ،امریکا اور اٹلی کی مشترکہ فوجی مشقوں میںمتحدہ عرب امارات بھی شامل ہوگیا،اسرائیل یونان میں قربتیں بڑھ گئیں
یو اے ای سفارتی طور پر اسرائیل کو قبول نہیں کرتا،دفاعی مبصرین نے اسرائیلی و متحدہ عرب امارات کی فضائیہ کی مشترکہ مشقیںمعنی خیز قرار دے دیں
ابن عماد بن عزیز
یونان کی فضائیہ کے اڈے پر گزشتہ روز اسرائیل، متحدہ عرب امارات ،امریکا اور اٹلی کی مشترکہ فوجی مشقیں شروع ہوگئیں، یہ 4 ملکی فوجی مشقیں ایک ایسے وقت ہورہی ہیں جب امریکا نے حال ہی میں شام پر زبردست فضائی حملہ کرکے اور سیکڑوں میزائل برسا کر اپنی برتری ثابت کرنے کی کوشش کی تھی اور پوری امن پسند دنیا امریکا کے اس عمل کی مذمت کررہی ہے، جبکہ اسرائیل مشرق وسطیٰ میں ایران کی مستقل موجودگی کے خوف میں مبتلا ہے۔ان فوجی مشقوں کی اہم اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان فوجی مشقوں میں متحدہ عرب امارات کو بھی شامل کیاگیاہے جس کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی نہیں ہیں یہ غالباً پہلا موقع ہے کہ مشترکہ فوجی مشقوں میں کسی ایسے ملک کو شامل کیاگیاہو جس کے مشقوں میں شامل کسی ایک فریق کے ساتھ سفارتی تعلقات ہی نہ ہوں یعنی بالفاظ دیگر بول چال ہی بند ہو۔
یونان میں شروع ہونے والی ان فوجی مشقوں کو” انیوہوس“2017 کا نام دیاگیا اور اس کامقصد مشقوں میں شامل تمام ممالک کی فضائی قوت کو مضبوط بنانے اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کے علاوہ اپنی اپنی فضائیہ کی خامیوں کو دور کرنا بتایاگیاہے۔
ان مشقوں کے حوالے سے یونان سے ملنے والی رپورٹس کے مطابق ان میں اسرائیل کے درجنوں طیارے حصہ لے رہے ہیں، مشقوں کے لیے منتخب کیے جانے والے ایئر بیس پر اسرائیل، یونان، امریکا اورمتحدہ عرب امارات کے پرچم لہرارہے ہیں اور مشقوں کے لیے منتخب کردہ نعرہ ”آگہی کے ساتھ کارروائی“ جگہ جگہ جلی حروف میں درج کیے گئے ہیں۔رپورٹس کے مطابق مشقوں میں شریک اسرائیلی اور امریکی پائلٹ متحدہ عرب امارات کے پائلٹس کے ساتھ دوستانہ ماحول میں گھلے ملے نظر آتے ہیں اور یہ اندازہ ہی نہیں ہوتاکہ یہ دو ایسے ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں جن کے درمیان سفارتی تعلقات بھی قائم نہیں ہیں یعنی وہ ایک دوسرے کے وجود کو ہی تسلیم نہیں کرتے۔
توقع ہے کہ یہ مشقیں چند روز میں اختتام پذیر ہوجائیں گی، ان مشقوں کے حوالے سے جو تصاویر سامنے آئی ہیں ان میں متحدہ عرب امارات کے ایف 16 طیارے امریکی فضائیہ کے ٹرانسپورٹ طیاروں کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں ۔امریکی فوجی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی محکمہ دفاع پنٹاگن نے ان مشقوں میں شرکت کرنے کے لیے12 ایف16C طیارے اور220 پائلٹ اور معاون عملے کے ارکان کو یونان بھیجا ہے۔
امریکی فوجی ذرائع کاکہناہے کہ ان مشترکہ فوجی مشقوں سے حصہ لینے والے ملکوں کے درمیان تعلقات مستحکم ہوں گے اور ان ملکوں کی فضائیہ کو کسی بھی ہنگامی صورت حال میں فوری کارروائی کے لیے چوکس اور تیار رہنے کی مشق ہوجائے گی۔دفاعی مبصرین نے ان مشقوں میں اسرائیلی فضائیہ کے ساتھ متحدہ عرب امارات کی فضائیہ کی شرکت کو اپنی نوعیت کامنفرد واقعہ قرار دیاہے اور کہاہے کہ اسرائیلی فضائیہ کے ساتھ فوجی مشقوں میں متحدہ عرب امارات کی شرکت معنی خیز ہے۔
کسی ایسے ملک کے ساتھ جس کے ساتھ اسرائیل کے سفارتی تعلقات قائم نہیں فوجی مشقوں میں اسرائیل کی شرکت کا یہ اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے ، کیونکہ گزشتہ سال متحدہ عرب امارات میں ہونے والی فوجی مشقوں میں بھی جسے ”ریڈ فلیگ ٹریننگ “ یعنی سرخ پرچم تربیت کا نام دیاگیاتھا،اسپین، پاکستان اور امریکا کے ساتھ اسرائیلی فضائیہ نے حصہ لیاتھا ،گزشتہ سال ہونے والی ان مشقوں میں اسرائیل کے ساتھ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کی شرکت کو اپنی نوعیت کامنفرد واقعہ قرار دیاگیاتھا اور ان مشقوں کو اسرائیل سے پاکستان اورمتحدہ عرب امارات کی دوری ختم کرنے کاایک ذریعہ قرار دیاگیاتھا اوریہ خیال ظاہرکیاگیاتھا کہ امریکا نے متحدہ عرب امارات اور پاکستان کو اسرائیل کے قریب لانے کے لیے ان مشقوں میں ان دونوں ملکوں کی شرکت کااہتمام کیاتھا۔
اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اگرچہ سفارتی تعلقات قائم نہیں ہےں اور متحدہ عرب امارات اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا لیکن گزشتہ کچھ عرصے کے دوران غیرملکی میڈیا میں آنے والی خبروں سے یہ اندازہ ہوتاہے کہ ان دونوں ملکوں کے درمیان اندرون خانہ خفیہ رابطے موجود ہیں۔جبکہ حالیہ برسوں کے دوران اسرائیل نے اپنی فوجی قوت خاص طورپر فضائیہ کو متحرک کرنے پر خصوصی توجہ دی ہے اور ایک ہفتہ قبل بھی اسرائیلی فضائیہ نے ایف 16 طیاروں کے ساتھ قبرص میں ہونے والی فضائی مشقوں میں حصہ لیاتھا ان مشقوں کا مقصد بھی فضائیہ کومتحرک رکھنا اور کسی بھی ہنگامی صورت حال میں فوری جوابی کارروائی کے لیے تیار کرنا بتایاگیاتھا۔
اطلاعات کے مطابق اب نومبر میں اسرائیل میں بڑے پیمانے پر فوجی مشقوں کاپروگرام بنایاگیاہے جس میں دیگر ممالک کے علاوہ بھارت ، امریکا ،پولینڈ اور اٹلی شریک ہوں گے۔اسرائیلی روزنامے ہیرٹز کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت نے ان مشقوں کاانتظام سرکاری طورپر کرنے کے بجائے اس کے انتظام کاٹھیکہ دینے اور اس مقصد کے لیے نجی کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کافیصلہ کیاہے۔
اسرائیلی فضائیہ کے سربراہ عامر ایشل نے چند ماہ قبل کہاتھا کہ اسرائیل اور غیر ممالک کے درمیان فوجی تعاون کے اعتبار سے یہ سال بہت اہم ہے کیونکہ اس سال مختلف ممالک کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کے بعد اب نومبر میں اسرائیل میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی فوجی مشقیں شروع ہوں گی جس میں 9 ممالک کی فوجیں شریک ہوں گی۔
اسرائیل نے فوجی تعاون کے حوالے سے یونان کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کررکھے ہیں اور اسرائیل حالیہ فوجی مشقوں کے علاوہ اس سے قبل بھی گزشتہ دو برسوں کے دوران یونان کے ساتھ فوجی مشقوںمیںشرکت کرتارہاہے اورمشترکہ فوجی اور فضائی مشقوں کے لیے اپنے طیارے یونان بھیجتا رہا ہے۔ ابھی گزشتہ ہفتہ ہی اسرائیل کے منصوبہ بندی ڈویژن میں غیر ملکی تعلقات سے متعلق شعبے کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل ایرز میسیل نے یونان کے ساتھ فوجی تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اس سے قبل اسرائیل کے ایک سینئر افسر نے اسرائیل اور یونان کے درمیان تعاون فوجی اعتبار سے انتہائی اہمیت کاقرار دیتے ہوئے کہاتھا کہ یونان اور اسرائیل کے فوجی اور اقتصادی مفادات ایک ہیں۔کم وبیش 6 ماہ قبل اسرائیلی ہیلی کاپٹروںکے یانشف اوریاسرنامی اسکواڈرنز نے یونان میں مشترکہ مشقوں میں حصہ لیاتھا اور ان مشقوں کے دوران ماﺅنٹ اولمپس پر اترنے کی مشقیں بھی کی تھیں۔ان مشقوںکامقصد مشکل مقامات پر ہیلی کاپٹر اورفوجیں اتارنے کی صلاحیت حاصل کرنا تھا۔ان مشقوں میں حصہ لینے والے کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل جیلاڈ نے ہیرٹز سے باتیں کرتے ہوئے کہاتھا کہ ہمارے پاس صرف ماﺅنٹ ہرمن ہے جبکہ یہاں اس جیسے بہت سے پہاڑ ہیں جہاں ہم ایک دن اترسکتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں