میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
الیکشن کمیشن میں آخر کیا ہو رہا ہے؟

الیکشن کمیشن میں آخر کیا ہو رہا ہے؟

جرات ڈیسک
منگل, ۹ جنوری ۲۰۲۴

شیئر کریں

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حوالے سے ہر روز نت نئے تنازعات پیدا ہو رہے ہیں۔ جس ادارے کو ایک غیر متنازع انتخاب کی ذمہ داری دی جاتی ہے وہی ادارہ ہرروز نئے تنازع کے ساتھ سامنے آئے گا تو اس کا کیا وقار واعتبار باقی رہے گا۔ گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان نے استعفیٰ دے دیا ہے۔یہ خبر سامنے آتے ہی افواہوں کا ایک نیا طوفان بھی سامنے آگیا ہے۔ چنانچہ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے حوالے سے یہ خبر گردش میں آئی کہ سیکریٹری الیکشن نے کسی کے دباؤ پر استعفیٰ نہیں دیا، بلکہ صحت کی خرابی اُن کے استعفے کی وجہ بنی۔وہ اپنے گھر میں زیرِ علاج ہیں، اور اُن کی صحت کام کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔اس دوران یہ اطلاع بھی سامنے آئی کہ چیف الیکشن کمشنر نے تاحال عمر حمید خان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا ہے۔اس حوالے سے الیکشن کمیشن کی ایک باضابطہ وضاحت بھی سامنے آگئی
جس میں یہ کہا گیا کہ سیکریٹری عمر حمید کی صحت نے اجازت دی تو جلد فرائض سرانجام دیں گے۔ بعدا زاں نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان مکمل طورپرفعال ہے اور کسی قسم کا کوئی بحران نہیں ہے، عوام افواہوں پر دھیان نہ دیں۔ اگرچہ نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کا مخصوص طرزِ عمل بجائے خود بہت سی شکایتیں پیدا کرنے کاموجب بن رہا ہے۔ اُن کے گفتگو کی غیر منطقی اساس اب قابلِ وضاحت بھی نہیں رہی۔ مگر اُن کی سرکاری ذمہ داری مزید شکایتوں کو پیدا کرنے اور غیر منطقی گفتگو کو دُہراتے رہنے کی ہی ہے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن کے استعفے کی خبر کچھ دنوں سے زیر گردش تھی اور یہ عین ایسے دنوں میں سامنے آئی جب ملک میں عام انتخابات کے انعقاد میں محض ایک ماہ ہی باقی رہ گیا ہے۔ مگر مرتضیٰ سولنگی صاحب فرما رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن میں کسی قسم کا کوئی بحران نہیں۔ الیکشن کمیشن ریٹائرڈ لوگوں سے بھر دیا گیا ہے، تاکہ اُن سے اپنی مرضی کے تمام غیر قانونی کام لیے جا سکیں۔ اسے مخصوص اہداف کے حصول کا ذریعہ بنا لیا گیا ہے۔ جس پر خود الیکشن کمیشن کے اندر ”باضمیر“لوگوں میں بے چینی پائی جاتی ہے، مگر مرتضیٰ سولنگی فرما رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن میں کسی قسم کا کوئی بحران نہیں۔ اُنہوں نے مزید یہ بھی کہا ہے کہ عوام افواہوں پر دھیان نہ دیں۔ جبکہ سیکریٹری الیکشن کمیشن کا استعفیٰ سینیٹ میں انتخابات کے التواء کی قرار داد کے آس پاس سامنے آیا ہے، ایسی صورت میں افواہوں کا جنم لینا ایک فطری بات ہے۔ نگراں وفاقی وزیراطلاعات کو عوام کو تلقین کرنے کے بجائے انتخابات پر چھائی ہوئی بے یقینی کی دھند کو ختم کرنے کی کوششوں کا حصہ بننا چاہئے۔ اُنہیں یہ واضح کرنا چاہئے کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن کا چیف الیکشن کمشنر سے کیا تنازع پیدا ہوا؟ اس سے قبل ایک اور سیکریٹری الیکشن کمیشن بھی چیف الیکشن کمشنر کے ساتھ تنازع کے باعث یہ ادارہ چھوڑ گئے تھے۔ آخر کیوں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ تمام تنازعات کا منبع بن رہے ہیں؟ وہ کس ایجنڈے پر کارگزار ہیں؟ سیکریٹری الیکشن کمیشن کے استعفے کے حوالے سے کچھ کہانیاں زیر گردش ہیں اگر ان سوالا ت کے درست جواب نہیں دیے جائیں گے تو مزید خبریں جنم لیں گی جس کے بعد پھر نگراں وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی اپنے گھسے پٹے جملے دُہراتے ہوئے ملیں گے کہ عوام افواہوں پر کان نہ دھریں۔ یہ ساری صورت حال سنجیدگی سے اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ عوام میں انتخابات کے حوالے سے پائی جانے والی بے چینی کوختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات لیے جائیں۔ تمام قومی ادارے ”غیر نصابی“ سرگرمیاں ترک کریں اور انتخابات کے عمل کو صاف، شفاف بنانے کے لیے عملی اقدامات اُٹھائیں۔ نیز تمام سیاسی جماعتوں کو بلاامتیاز لیول پلیئنگ فیلڈ مہیا کریں۔ اس طرح تمام افواہیں خود بخود دم توڑ جائیں گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں