میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عوام پر گیس بم گرانے کی تیاریاں

عوام پر گیس بم گرانے کی تیاریاں

منتظم
هفته, ۱ اپریل ۲۰۱۷

شیئر کریں


باوثوق اطلاعات کے مطابق حکومت نے گیس کے شعبے کو زیادہ مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے اوراس مقصد کیلئے ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک سے قرضوں کے حصول کیلئے گیس کی ٹرانسمیشن اور تقسیم کے شعبوں کوایک دوسرے سے علیحدہ کرنے کے کام کاآغاز کردیاہے،سرکاری حلقوںنے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنزلمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) میںٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن یعنی تقسیم کے آپریشنل اور اکائونٹنگ کے شعبے یکم جنوری سے علیحدہ کئے جاچکے ہیں۔اطلاعات کے مطابق یہ کارروائی انرجی کے شعبے میں اصلاحات کے طورپر کی گئی ہے، کیونکہ قرض دینے والے بین الاقوامی اداروں نے ایسا کرنے کی شرط عاید کی تھی ، اس طرح اس کارروائی کے ذریعے اس شرط کی تکمیل کی گئی ہے۔اس کے ساتھ ہی بعض حلقے یہ بھی خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ گیس کے شعبے کو مستحکم بنانے کی اس کارروائی کے دوران گیس کمپنیوں کو درپیش موجودہ زبردست مالی دبائو سے نجات دلانے کیلئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کی تجویز بھی حکام کے زیر غو رہے اور عین ممکن ہے کہ نئے سال کے بجٹ کے اعلان سے قبل ہی حکومت اس اضافے کی منظوری دیدے۔اس طرح یہ کہاجاسکتاہے کہ گیس کمپنی نے غریب عوام پر گیس بم گرانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔
ذرائع کے مطابق گیس یوٹلیٹیز کو مختلف یونٹوں میں تقسیم کرنے کے حوالے سے مینجمنٹ کے اسٹرکچر اور فنانشیل رپورٹنگ کے حوالے سے کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے بعض اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنزلمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) دونوں کمپنیوں کو کہاگیاہے کہ جتنی جلد ممکن ہوسکے آپریشنل اور اکائونٹنگ کے شعبوں کو ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک کی ہدایت کے مطابق علیحدہ علیحدہ کرنے کاکام مکمل کرلیاجائے۔
ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ حکومت چاہتی ہے کہ گیس کے شعبے میں ان اصلاحات سے تمام متعلقہ حلقوں کو فائدہ اٹھانے کاموقع مل سکے اس لئے مجوزہ اصلاحات کے عمل میں احتیاط برتی جارہی ہے۔خیال کیاجاتاہے کہ گیس کے شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے مختلف حلقوں کی جانب سے ظاہرکی جانے والی تشویش اور اس حوالے سے قیاس آرائیوں کاخاتمہ کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے جلد ہی اس عمل کے بارے میں وضاحتی بیان جاری کردیاجائے گا۔حکومت کی جانب سے جاری کردہ اس بیان میں اس بات کی یقین دہانی کرائی جائے گی کہ اصلاحات کے اس عمل سے کسی کے بھی مفادات پر ضرب نہیں پڑے گی نہ کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا اورتمام فریقوں کے مفادات کا مکمل طورپرتحفظ کیاجائے گا۔حکومت کے جاری کردہ بیان میں یہ بھی یقین دہانی کرائی جائے گی کہ گیس کے شعبے میں اصلاحات کے اس عمل کے دوران مارکیٹ اصلاحات کیلئے ریگولیٹری ماحول کو زیادہ دوستانہ بنایاجائے گا ۔
اطلاعات یہ بھی ہیں کہ گیس کے شعبے میں اصلاحات کے اس عمل کے دوران تیسرے فریق کی رسائی کے حوالے سے بھی قوانین بنائے جائیں گے کیونکہ بہت سی پارٹیاں موجودہ نیٹ ورک کے ذریعے گیس کی ٹرانسمیشن کے کام میں شریک ہونے کی خواہاں ہیں اور انھوںنے اس حوالے سے اپنی دلچسپی کااظہار کیاہے۔جس کی بنیاد پر آئل اور گیس ریگولیٹری اتھارٹی یعنی اوگرا پہلے ہی اس حوالے سے طویل مشاورتی عمل اور سوچ بچار کے قوانین میں تیسرے فریق کی رسائی کی گنجائش پیدا کرنے کا مشورہ دے چکا ہے اور کابینہ ڈویژن کو اس حوالے سے نوٹیفیکشن جاری کرنے کی تجویز بھجواچکاہے۔
گیس کے شعبے میں تیسرے فریق کی رسائی کے حوالے سے عالمی بینک کے ماہرین یہ مشورہ دے چکے ہیں کہ اس حوالے سے بنائے جانے والے قوانین وسیع تر اصولوں پر مبنی ہونے چاہئیں اور انھیں نیٹ ورک کوڈ میں شامل کرکے اس میں اس کی وضاحت کی جانی چاہئے۔یہ قوانین ایسے ہونے چاہئیں جن میں ضرورت پڑنے پر بآسانی ترمیم وتبدیلی کی جاسکے اوربدلتی ہوئی صورتحال کو دیکھتے ہوئے انھیں وقتاً فوقتاً تبدیل کیاجاتارہے۔
ذرائع کے مطابق ان اصلاحات کابنیادی مقصد ٹرانسمیشن نیٹ ورک کی ایک مشترکہ ملکیت کاقیام ہے جس تک ہر ایک کو رسائی حاصل ہو، اس لئے دونوں گیس کمپنیوں کا کام ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن میں تبدیل کیاجارہاہے کیونکہ یہی ان اصلاحات کا بنیادی مقصد ہے۔
گیس کمپنیوں کے اندرونی ذرائع حکومت کے اس موقف سے متفق نظر نہیں آتے بلکہ ان کا خیال ہے کہ اصلاحات کے نام پر ہونے والی تبدیلیوں کابنیادی مقصد گیس کی ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے شعبے میں مزید اعلیٰ عہدے نکالنا اور ان پر اپنے من پسند لوگوں کوتعینات کرنے کے سوا کچھ نظر نہیں آتاکیونکہ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے شعبوں کے علیحدہ کرنے سے بظاہر ان کی کارکردگی میں کسی طرح کی بہتری پیدا ہونے کاکوئی امکان نہیں ہے، ان حلقوں کاکہناہے کہ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن بنیادی طورپر دو علیحدہ علیحدہ ہی شعبے ہیں جن کے سربراہ بھی الگ ہوتے ہیں تاہم یہ دونوں شعبے فی الوقت ایک ہی سربراہ کے ماتحت اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں جبکہ ان کی تقسیم کے بعد ان دونوں شعبوں کے علیحدہ علیحدہ سربراہ مقرر کئے جائیں اور ان کو ماتحت عملہ بھی فراہم کیاجائے گا جس سے گیس کمپنی جو گزشتہ کئی سال سے یہ منافع کمانے والی کمپنی اب خسارے کاشکار ہے یہاں تک کہ اب اسے اپنے اخراجات پورے کرنے کیلئے کے الیکٹرک کی طرح گیس کے گھریلو صارفین سے بھاری جعلی بل وصول کرنے پر مجبور ہونا پڑا، مزید زیر بار آجائے گی اور اس کے اخراجات میں کروڑوں روپے ماہانہ کاا ضافہ ہوجائے گا۔ان اخراجات کو پور اکرنے کیلئے حکومت کو گیس صارفین پر مزید بوجھ ڈالنے کے طریقے تلاش کرنا پڑیں گے۔اس حوالے سے یہ بھی خدشہ ظاہرکیاجارہاہے کہ ان اصلاحات کے بعد اگر ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک سے مزید قرض حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو کمپنی کو ان قرضوں پر سود اور ان کی اصل رقم کی واپسی کیلئے بھی اضافی رقم گیس کے صارفین سے ہی وصول کرنا ہوگی اور اس طرح اصلاحات کے نام پر ہونے والی تبدیلیاں گیس صارفین کیلئے گیس بم سے کم ثابت نہیں ہوں گی۔اس طرح یہ کہاجاسکتاہے کہ گیس کے شعبے میں اصلاحات کے نام پر صارفین پر گیس بم گرانے کی تیاریوں کو آخری شکل دی جارہی ہے اور اگلے بجٹ سے پہلے ہی صارفین کو ایک نیا بوجھ برداشت کرنے کیلئے تیار رہنا چاہئے۔
ایچ اے نقوی


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں