پشاور، پولیس لائنز مسجد دھماکا، 32 افراد شہید ، 147سے زائد زخمی، شہداء کی تعداد بڑھنے کا خدشہ
شیئر کریں
صوبائی دار الحکومت پشاور میں پولیس لائنز کے قریب واقع مسجد میں بم دھماکے میں 32 افراد شہید اور 147 سے زائد زخمی ہو گئے جس میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث شہداء کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے ، دھماکے کے باعث عمارت کا ایک حصہ بھی گر گیا ، کئی افراد ملبے تلے دب گئے جبکہ صدر مملکت عارف علوی ، وزیر اعظم شہباز شریف ، صدرووزیراعظم آزاد کشمیر، وزرائے اعلیٰ، گورنرز، وفاقی وزراء سمیت سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ للہ کے گھر کو نشانہ بنانے والے حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو دھماکا تقریباً ایک بجکر 40 منٹ پر اس وقت ہوا جب ظہر کی نماز ادا کی جا رہی تھی، دھماکا شدید نوعیت کا تھا جس کے باعث مسجد کی چھت اور دیوار منہدم ہو گئی، دھماکا مسجد میں اس وقت ہوا جب بڑی تعداد میں افراد نماز ادا کر رہے تھے۔کمشنر پشاور ریاض محسود نے اموات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ خود کش دھماکے میں 32 افراد شہید ہوئے، 147 شہری زخمی ہوئے ہیں۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر سی) کے ترجمان محمد عاصم نے بتایا کہ علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا اور صرف ایمبولینس اور امدادی کاموں میں مصروف اہلکاروں کو علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔ کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) پشاور محمد اعجاز خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کے بعد مسجد کی چھت منہدم ہو گئی، متعدد جوان اب بھی ملبے کے نیچے پھنس گئے اور امدادی کاموں میں مصروف ورکرز نے انہیں نکالا۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کی نوعیت سے متعلق ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، بارود کی بو آرہی ہے، تحقیقات جاری ہیں، جائزہ لینے کے بعد وجہ کی تصدیق ہوسکے گی۔ اعجاز خان نے کہا کہ دھماکے کے وقت وہاں 300 سے 400 کے درمیان پولیس اہلکار موجود تھے، سی سی پی او نے کہا کہ بظاہر ہے یہ ہی لگتا ہے کہ کہیں سیکورٹی میں کوتاہی ہوئی۔ سینئر حکام نے بتایا کہ شہر بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جبکہ انتظامیہ کی جانب سے شہریوں سے خون کے عطیات دینے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔ پولیس اہلکار سکندر خان نے بتایا کہ دھماکے کے باعث عمارت کا ایک حصہ گر گیا ہے کئی افراد ملبے کے نیچے دب گئے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق دھماکا پشاور کے ریڈ زون میں ہوا جہاں گورنر ہاؤس سمیت اہم سرکاری عمارتیں اور دفاتر موجود ہیں۔ دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ دریں اثناء گور نر خیبرپختونخوا غلام حاجی علی نے کہا کہ پولیس پر ہونے والے حملے میں 28 افراد کے شہید ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 150 کے قریب زخمی ہیں۔ پشاور میں پولیس اہلکاروں پر ہونے والے خودکش حملے سے متعلق بات کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے اور بحیثیت مسلمان مسجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی کے دوران ہونے والے حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ گورنر غلام علی نے کہا کہ اب تک ہمارے 28 جوان شہید ہوچکے ہیں جبکہ 150 کے قریب زخمی ہیں، متعدد اہلکار ابھی تک ملبے کے نیچے ہیں جن کو ریسکیو کیا جا رہا ہے۔ گورنر غلام علی نے پشاور کے شہریوں سے درخواست کی کہ ہسپتال پہنچ کر خون کا عطیہ دیں جو کہ صوبے کی پولیس پر احسان ہوگا اور امید ہے کہ پشاور کے نوجوان خون دینے کے لیے ہسپتال پہنچیں گے۔ دوسری جانب صدر مملکت عارف علوی، وزیر اعظم شہباز شریف، صدرآزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود، وزیراعظم آزاد کشمیر سر دار تنویر الیاس، وزرائے اعلیٰ سید مراد علی شاہ ، وزیر اعلیٰ بلوچستان عبد القدوس بزنجو ، وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی ، وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا اعظم خان ،وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ، گور نرسندھ ، گور نر پنجاب ، گور نر کے پی کے ، گور نر بلوچستان ، گور نر گلگت بلتستان ، چیئر مین سینٹ محمد صادق سنجرانی ، ڈپٹی چیئر مین سینٹ ، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف ، ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی ،وفاقی وزراء مریم اور نگزیب ، اسحق ڈار ، رانا ثناء اللہ،سعد رفیق ، سید امین الحق ، مفتی عبد الشکور ، رانا تنویر حسین ، احسن اقبال ،خواجہ محمد آصف ،قمر زمان کائرہ ، شیری رحمن ، شازیہ مری ، بلاول بھٹو زر داری ،سید خورشید شاہ ،امیر مقام ،عطاء تارڑ ، ملک احمد خان چوہدری سالک حسین ، سید نوید قمر ، اسد محمود ، اسرار ترین ، سر دارایاز صادق ، جاوید لطیف ، مولانا عبد الواسیع ، ریاض حسین پیرزادہ ، سید مرتضیٰ محمود ، احسان الرحمن مزاری ،اعظم نذیر تارڑ ، نوابزادہ شاہ زین بگٹی ، فیصل سبزواری ،طارق بشیر چیمہ ، عبد القادر پٹیل ، ساجد حسین طوری ، مرتضیٰ جاوید عباسی ، خرم دستگیر خان ، عابد حسین ، آغا حسن بلوچ ، طلحہ محمود ، وزیر مملکت احسان اللہ ریکی ، عائشہ غوث پاشا ، حنا ربانی کھر ، عبد الرحمن خان کانجو ، شہادت اعوان ، مصدق ملک ، محمد ہاشم نوتزئی ، پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین سابق صدر آصف علی زر داری، مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف ، مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز ، پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان ، مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین ، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی ، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ، ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی ، قومی وطن پارٹی کے سربراہ سابق وزیر آفتاب شیر پائو ، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق ، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی ، سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین ، پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل ، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد ، فنکشنل لیگ کے سربراہ پیر صبغت اللہ شاہ ، تحریک انصاف کے وائس چیئر مین شاہ محمود قریشی ، سیکرٹری جنرل اسد عمر ، سابق وزیر پرویز خٹک ، سابق وزیر اعلیٰ محمود خان ، ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار ، مصطفی کمال ، سابق وزیر اعجاز الحق سمیت دیگر سیاسی ومذہبی رہنمائوں نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے ۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پشاور میں مسجد میں خود کْش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئیمسجد میں خود کْش حملے کے نتیجے میں نمازیوں کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ۔ انہوںنے کہاکہ عبادت کے دوران مسلمانوں پر خود کْش حملے کرنے والے اسلام، انسانیت اور پاکستان کے دشمن ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پوری پاکستانی قوم دہشت گردی کے خلاف پرعزم ہے، ایسی دہشت گردانہ کاروائیاں قوم کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتی۔ عارف علوی نے کہاکہ پوری پاکستانی قوم دہشت گردوں کے مکمل اور حتمی خاتمے کیلئے اپنی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔ صدر مملکت نے کہاکہ دہشت گردی کے جڑ سے خاتمے کیلئے مشترکہ اور دوررس اقدامات لینے کی ضرورت ہے، دہشت گردوں کی نظریاتی بنیاد ختم کرنے کیلئے تمام مکاتب فکر کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ اسلام شہریوں کے بہیمانہ قتل اور خود کْش حملوں کی اجازت بلکل نہیں دیتا۔ انہوںنے کہاکہ ایسی دہشت گردانہ کارووائیاں اسلام کی تعلیمات کے منافی ہیں۔صدر مملکت نے حملے میں زخمی ہونے والے افراد کی جلد صحتیابی اورشہید ہونے والوں کیلئے بلندی درجات، ورثاء کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ۔وزیراعظم شہبازشریف نے پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں خود کش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کا ناحق خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ تعالی کے حضور سربسجود مسلمانوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے، اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، دہشت گرد پاکستان کے دفاع کا فرض نبھانے والوں کو نشانہ بنا کر خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ شہریوں کا ناحق خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پوری قوم اور ادارے یکسو اور متحد ہیں،پوری قوم اپنے شہدا کو سلام عقیدت پیش کرتی ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال پر جامع حکمت عملی اپنائیں گے، وفاق صوبوں کی انسداد دہشت گردی کی صلاحیت بڑھانے میں تعاون کرے گا۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ صوبوں بالخصوص خیبرپختونخوا کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی صلاحیت بڑھانے میں مدد فراہم کریں۔