پاکستان کیساتھ مل کر طالبان کو لڑکیوں کے اسکول کھولنے پر قائل کررہے ہیں'امریکا
شیئر کریں
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پاکستان کو ان شراکت داروں میں سے ایک قرار دیا ہے جن کے ساتھ ملک کر امریکا طالبان کو لڑکیوں کو واپس اسکول جانے کی اجازت دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔انٹونی بلنکن نے یو ایسـافغان کنسلٹیو میکانزم (یو ایس اے سی ایم) کا آغاز کیا جس سے افغان شہری امریکی پالیسی سازوں کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کرسکیں گے۔افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعلیٰ امریکی سفارت کار نے کہا کہ پاکستان کے علاوہ اسلامی تعاون تنظیم، قطر اور ترکی اور دیگر بھی طالبان کو افغان لڑکیوں کو اسکول سے باہر رکھنے کے فیصلے کو واپس لینے کے لیے قائل کرنے کی امریکی کوششوں کی حمایت کر رہے ہیں۔نیا پلیٹ فارم یو ایس اے سی ایم جمعرات کو واشنگٹن میں شروع کیا گیا جو افغان خواتین، صحافیوں اور خطرات کا شکار نسلی اور مذہبی کمیونٹیز کو امریکی محکمہ خارجہ کے نمائندوں کے ساتھ اکٹھا کرے گا،یہ اسلام میں خواتین کے حقوق کے معاملے پر امریکی حکومت کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں سہولت فراہم کرے گا۔انٹونی بلنکن نے کہا کہ یو ایس اے سی ایم کے آغاز کے ساتھ ہم ان تعلقات کو اگلی سطح پر لے جا رہے ہیں اس لیے میں آج بہت خوش ہوں۔انہوں نے کہا گروپ کی ترجیحات، افغان خواتین کے لیے آمدنی پیدا کرنے والی سرگرمیوں میں معاونت، افغان انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والوں کی مدد کے لیے حکمت عملی بنانے کے طریقوں کی نشاندہی کی جو کہ بدسلوکی کو محفوظ طریقے سے دستاویزی شکل دینا، اور مذہبی آزادی کو فروغ دینے کے لیے نئے طریقے وضع کرنا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے تصدیق کی کہ امریکا نے طالبان حکام کے ساتھ افغان مرکزی بینک کے اثاثوں کی ممکنہ رہائی پر بات چیت کی ہے جو گزشتہ سال اگست میں کابل کے سقوط کے بعد منجمد کیے گئے تھے۔واشنگٹن میں جاری سرکاری بیان میں کہا گیا کہ دونوں فریقوں نے افغان مرکزی بینک کے ساڑھے 3 ارب ڈالر کے ذخائر کو افغان عوام کے فائدے کے لیے استعمال کرنے کے لیے جاری کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکا نے افغانستان میں فوری انسانی صورتحال سے نمٹنے کی ضرورت کا اظہار کیا اوران کوششوں پر کام تیز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔